قوم متحد تب ہوتی ہے جب انکو فیصلہ سازی میں شامل کیا جاۓ ۔ زور و جبر و زبردستی تو مذہب میں نہیں تو آپ ڈنڈے کے زور پر زبردستی اپنی مرضی کا نصاب بچوں پر ٹھونس کر ایک قوم کیسے بنا سکتے ہیں ؟
نصاب کو قومی و صوبائی اسمبلیوں و سینٹ پیش کریں کہ بحث ہو. عورت مارچ اور اس قسم کے دیگر ثقافتی و تہذیبی مارچ سے اسکولوں کے نصاب کا زرا تعلق تو بتائیں کیونکہ آپ کے مطابق آپ قوم کو ایک بنانا چاہتے ہیں تو ظاہری بات ہے پاکستان میں اکثریت مسلمانوں کی ہے اور انکا اتحاد و اجماع تو قرآن و حدیث پر ہی ممکن ہے (حاکم و طبرانی)
اور اس قسم کے اجماع کے لیئے لامحالہ آپ کو پھر مولویوں اور مذہبی جماعتوں کی طرف رجوع کرنا ہوگا کیونکہ انکے اجماع کا جو حال ہے وہ تو “منیر کمیشن میں مسلمان کی تشریح” پر ہی عیاں ہوگیا تھا تو اب وہ ایک ہوجائیں سوائے فتنے کے یہ ممکن نہیں ۔ فیض آباد کا دھرنا اسکی واضح مثال ہے۔ لنک
اچھے شہری بچے نصابی کتب کے زریعے تب ہی بن سکتے ہیں جب ان میں تحقیق کی صلاحیتوں کو ُignite کیا جاوے ڈنڈے کے زور پر نصاب مسلط صرف نازی، فسطائ اور مودی جیسی حکومتیں اور ریاستیں کرتی ہیں ۔ بچوں کو کتابوں کا اختیار دیں کہ یہ کتابیں اور پھر ان کتابوں میں سے ان کو assignment دیں
جب ایک ہی نصاب کے بجائے بچوں کو تاریخ ،سیاسیات اور مذہب پر کئ کتابوں کے زریعے assignment کی تکمیل کا اختیار دیا جائیگا تو وہ نہ صرف بہتر شہری ہونگے بلکہ جس مزعومہ متحد قوم کی انگڑائیاں دل میں اٹھ رہی ہیں شاید وہ بھی بن جائیں ۔ ڈنڈے کے زور پر مسلط نصاب سے صرف “طوطے” پیدا ہونگے
پاکستان کی نصابی کتب میں جہل کا عالم یہ ہے کہ اس میں جنسی تعلیم و تربیت بالکل مفقود ہے جبکہ قرآن کریم و احادیث میں کھول کھول کر ہر چیز کی تربیت کی گئ ہے مثلا” طہارت، حیض و نفاس ، مباشرت و دیگر ۔ جس قسم کی نام و نہاد مشرقی کفریہ غیرت برصغیر میں ہے وہ جہالت اور کفر بڑھا رہی ہے
قوم کو ایک ضرور بنائیں مگر اس پر بھی غور کریں کہ ملک میں مختلف تہذیبوں ، مذاہب ، عقائد و مسالک کے لوگ رہتے ہیں اور کچھ ایسے رسومات مختلف لوگوں کے اتنے مختلف ہیں کہ ان کے انعقاد پر وہ دھام چوکڑی ، ادھم و فتنہ اٹھتا ہے کہ کفر و ایمان کے فتووں کی گولہ باری شروع ہوجاتی ہے
کیا نئے نصاب میں اشتیاق حسین قریشی، ایس ایم اکرام اور معین الحق جیسے مؤرخین نے سنہ ۶۰ کی دہائ میں پاکستان کی تاریخ محمد بن قاسم سے شروع کی تھی اس پر نظر کرکے یہ بتایا جائیگا کہ یہاں مسلمان و اسلام آنے سے پہلے کے کیا حالات تھے ؟ کیا K K Aziz کی مرڈر آف ہسٹری کو شامل کریں گے ؟
کیا نئے نصاب میں مرحوم زاہد چوہدری اور حسن جعفر زیدی صاحب کی کئ جلدوں پر محیط “پاکستان کی سیاسی تاریخ” اور ڈاکٹر مبارک علی اور حمزہ علوی کی تنقیدی تصانیف کو شامل کیا جائیگا ؟ کہ بچے سوال اٹھائیں اور صرف “رٹو طوطے” نہ بن کر رہ جاویں۔
1 – Pakistan mein Tehzeeb ka Irtiqaa by Sibte Hassan (published 1977 Karachi
2 – Pakistan Ke Tehzibee o Siyasi Masail by Sibte Hassan
3 – Naved-e-Fikr by Syed Sibte Hassan Published 1982 Karachi
کیا ماہر تعلیم و نصاب محقق سید سبط حسن کی مختلف تصانیف کو شامل کرینگے یا پھر ڈاکٹر صفدر محمود ، جاوید چوہدری، حسن نثار اور ہارون الرشید کی واہی تباہی کو ہی تاریخ سمجھا جائیگا جو بغیر کسی مستند حوالے کے کچھ بھی تاریخ کے نام پر اخباروں میں پیل دیتے ہیں اور گمراہ کرتے ہیں۔ نئے مجوزہ نصاب میں اور کچھ ہو نہ ہو Civics/Sociology/ سماجیات و اخلاقیات پر ایک جامع کتاب ضرور ہونی چاہئیے تاکہ بچوں کے اندر ابتدائ عمر سے ہی Civic Sense پیدا ہوسکے ۔ بجاۓ اسکے کہ دو قومی نظریہ کے حواس باختہ خود ساختہ سپاہی بن کر تکفیر عامہ کرتے پھریں ۔
The State of Curricula and Textbooksin Pakistan