پہلی شادی کے لئے ابا جی کی اجازت ضروری ہے کیونکہ پیسے جو اُن سے ہی لینے ہیں۔ مجبوری ہے، اگر اجازت نہیں لیں گے تو رقم نہیں ملے گی۔ حالانکہ ہے یہ واضح نا انصافی۔ والد بزرگوار نے کب آپ کی اجازت سے شادی کی تھی۔؟
دوسری شادی کے لئیے بیوی کی اجازت ضروری ہے ورنہ مارے جاؤ گے۔ اس غلط فہمی میں مت رہنا کہ جب ایک مارے گی تو دوسری والی چُھڑائے گی ۔ چونکہ سب ہی بیویاں اس کام کو نیکی سمجھ کر کرتی ہیں تو یقین رکھیں کہ آپ کی فائن ٹیوننگ دونوں مل کر کریں گی۔ ایک آپ کو تسلی سے دھوئے گی اور دوسری اچھی طرح نچوڑے گی۔
تیسری شادی کے لئیے ڈاکٹر صاحب سے رابطہ کر لیجئے، مثلا بی پی وغیرہ ہائی لو یا نارمل بھی رہتا ہو تو پہلے ہی علاج کرا لیں۔ حسبِ معمول پہلے والی کو دیکھ کر آپکا بلڈ پریشر ہائی ہو گا، دوسری والی کو دیکھ کر لو ہو گا اور جب آپ تینوں کو اکٹھے دیکھیں گے تو ہائی، لو اور نارمل کا حسین امتزاج آپ کے اندر بھونچال پیدا کرے گا جو ہارٹ اٹیک کا باعث بن سکتا ہے۔
چوتھی شادی کے لئیے بڑے والے حکیم صاحب سے ایڈوانس میں ہی رابطہ کر کہ وقت لے لینا ٹھیک رہے گا ۔ ہو سکے تو بیگمات سے بچ بچا کر حکیم صاحب کے موبائیل نمبر والا وزٹنگ کارڈ ہر وقت پاکٹ میں رکھیں۔ یاد رکھیں۔ بُرا وقت اور بیگم کبھی بتا کر تو نہیں آتے لیکن آتے ہمیشہ اکٹھے ہی ہیں۔
اتنے بے صبرے مت بنئے۔ ابھی ایک شادی کرنا باقی ہے۔ اس کا نام ہے شادیء مرگ۔ یہ اُن چار شادیوں کی ایکسٹینشن اور پھر بطور اضافیت کے بغیر بتائے ہی وارد ہو جاتی ۔ یوں کہہ لیں کہ چار شادیوں کے ساتھ ایک شادی مُفت۔
اس میں بندہ چھ فٹ کے حُجلہء عروسی میں اکیلا پڑا سوچتا اور حساب لگاتا رہتا کہ وہ چار والی بات ٹھیک تھی یا کہ اب شادیء مرگ والی کیفیت لیئے قبر میں پڑا ٹھیک ہوں اور پھر دل ہی دل میں خوش ہوتا کہ یقیناً اب سکون میں ہوں۔
حقیقت یہ ہے کہ فرشتہ بھی اس والی شادی کے دُلہا صاحب سے حساب لینے نہیں آتا کیونکہ اُسے بھی پتا کہ یہ بندہ دنیا میں ہی اپنے تمام گناہوں کی سزا چار شادیوں، سوری چار شہزادیوں کی صورت میں بُھگت چُکا ہے۔