سوال: باغ میں تازہ تازہ گھاس کٹنے کے بعد اٹھنے والی خوشبو کیا ہے؟
مختصر جواب: یہ خوشبو زی تھری ہیگزین ون اول کا مالیکیول ہے جو لیف الکوحل بھی کہلاتی ہے۔ یہ ایک فیرومون ہے۔
تفصیلی جواب: یہ گھاس کا ایک دفاعی نظام ہے۔ پودے چونکہ حرکت نہیں کر سکتے، اس لئے ان کے دفاعی نظام کے طرح طرح کے کیمیائی طریقے ہیں۔ جب گھاس یا پتے کاٹے جاتے ہیں تو پتے کے درمیان چھپا ٹشو عیاں ہو جاتا ہے۔ اس سے کیمیائی ری ایکشن کی ایک زنجیر شروع ہو جاتی ہے جس میں کئی طرح کے کیمیکل پیدا ہوتے ہیں۔ ان میں سے کئی پودے کے اندر کے حصوں کی آپس میں ہونے والی بات چیت کے لئے ہیں۔ پیغام رسانی کا مالیکیول ٹرامیٹک ایسڈ جو پودے کی خلیاتی تقسیم تیر تر کر کے زخم بھرنے کا سگنل کرتا ہے، ویسا ہی جیسا ہمارا دفاعی نظام زخم بھرتا ہے۔ جازمونک ایسڈ اور سیلیسائیکل ایسڈ جو پودے کے باہری حصے کی مرمت کرتے ہیں تا کہ پودا انفیکشن سے بچا رہے اور دوسرا یہ کہ ان سے ذائقہ تبدیل ہو تا کہ کھانے والا اس پودے سے آگے بڑھ جائے۔
ایک اور طرح کے مالیکیول وہ ہیں جو سبز پتوں کے وولیٹائل (GLVs) کہلاتے ہیں۔ وولیٹائل کا مطلب یہ کہ یہ آسانی سے گیس میں تبدیل ہو جاتے ہیں اور ہوا میں اُڑ جاتے ہیں اور یہ وہ گھاس کی خاص مہک ہے۔ پودوں نے سیکھ لیا ہے کہ دشمن کا دشمن دوست ہے۔ یہ خوشبو ان شکاری جانوروں کو متوجہ کرنے کا سگنل ہے جو پتے کھانے والے جانوروں کا شکار کرتے ہیں، تا کہ وہ آ کر ان کو ہٹائیں اور پودا زندہ رہ سکے۔ جب ہم گھاس نہیں کاٹا کرتے تھے تو پتے کھانے والے کیڑے پودوں کو زخمی کرتے تھے۔ ان کیڑوں کو کھا جانے والی مکڑیاں یا دوسرے کیڑے اس خوشبو سے سمجھ جاتے ہیں کہ پتے کھانے والے کیڑے کدھر ہیں۔ ان مالیکیولز میں الڈی ہائیڈ، الکوحل اور ایسٹر شامل ہیں۔ گھاس ان میں سے لیف الکوحل کا اخراج کرتی ہے۔
یہ خوشبو پودوں کے لئے کتنی اہم ہے؟ ٹیکساس یونیورسٹی کے ایک محقق مکئی کا ایک نیا سٹرین سٹڈی کر رہے تھے جو ان کا اخراج نہیں کرتا تھا۔ (مکئی ایک گھاس ہے)۔ اس سٹرین کو کیڑوں سے پہنچنے والا نقصان دوسری قسموں کے مقابلے میں زیادہ تھا کیونکہ وہ اس خوشبو کی مدد سے ان کیڑوں کو بلانے کا پیغام نہیں دے سکتا تھا۔
اگلی بار جب آپ باغ میں کٹی گھاس کے قریب گہرا سانس لے کر اس خوشبو سے لطف اندوز ہوں تو یاد رکھیں، یہ اس گھاس کی مدد کی پکار ہے۔
دوسرا سوال: کیا کسی شے کو تفصیل میں جاننے میں زیادہ مزا ہے یا بس ایک مختصر سے جواب میں؟
اگر تفصیلی جواب میں زیادہ مزا ہے تو پھر اچھی کتابیں پڑھنا ضروری ہے تا کہ وہ بھی جان سکیں جس کے بارے میں ابھی ذہن میں سوال بھی نہیں اُٹھے۔