تیرہویں صدی کے آغاز کا نہایت اہم واقعہ یہ ہے کہ تاتاری قبیلے اپنے سردار تموجن (1162ء۔1227ء)کے ماتحت متحد ہو گئے۔ اس نے چنگیز خان (عظیم الشان بادشاہ) کا لقب اختیار کیا۔ چنگیز خان کی فوجوں نے ابتدا میں شمالی چین کو پامال کر ڈالا، پھر سلطان محمد خوارزم شاہ سے لڑائیاں شروع ہو گئیں اور تاتاری لشکر ترکستان، شمالی ایران، آذربائیجان وغیرہ پر قابض ہو گئے اور ان تمام بڑے شہروں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی جو مسلمانوں کے دوراقتدار میں دنیا کے مشہور ترین مقامات بن گئے تھے، مثلاً سمرقند، بخارا، مرو، نیشاپور، ہرات، اصفہان وغیرہ۔ تاتاریوں نے روس، پولینڈ اور ہنگری کو بھی پامال کر ڈالا۔ بلغاریہ، ولاشیا اور مالڈیویا پر بھی قبضہ کر لیا۔ ان کا پہلا مرکزِ حکومت قرہ قرم (منگولیا) میں تھا۔ پھر انہوں نے چین کے ایک مقام کو اپنا مرکز بنا لیا۔ قبلائی خان کی وفات کے بعد سلطنت کا اتحاد پہلی حالت میں قائم نہ رہ سکا۔ چنگیز خان کے پوتے ہلاکو نے 1257ء میں بغداد پر قبضہ جمایا۔ بعدازاں مصر کے سلطان بیبرس نے تاتاریوں کو شکست دی اور ان کی پیش قدمی کا سلسلہ روک دیا۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...