پھر رمضان شروع ہوتے ہی سلیکٹڈ نے شوخی ماری کہ سحری اور افطار کے وقت لوڈشیڈنگ نہیں کی جائے گی۔
یاد رہے کہ سیلیکٹڈ کی 350 ڈیموں والی بڑھک کے نتیجے میں(صرف 72 میگاواٹ بجلی) بنائی گئی تھی۔
جبکہ 12800 میگاواٹ بجلی نااہلوں نے نیشنل گرڈ میں شامل کر کے اجڑے گلشن کے اندھیرےختم کئےتھے
سلیکٹڈ کی سحری اور رمضان میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے والی بڑھک سے مجھے اس مراثی کی کہانی یاد آ گئی جس کی شادی جنوری میں ہوئی۔
ایک مراثی کا گھر چوہدریوں کے پڑوس میں تھا۔ چوہدریوں کی بیٹی کی شادی گرمیوں میں ہوئی تو جب ولیمے کے بعد ان کا داماد ان کے گھر آیا تو داماد نے کہا کہ میرا بستر چھت پر لگا دینا۔ اس کی ساس نے پوچھا کہ کوئی کھیس وغیرہ بھی چارپائی پر رکھ دیں؟
تو داماد نے کہا نہیں میں رات کو اپنی "ٹاسے والی چادر" اوڑھ لوں گا۔
ٹاسے والی چادر بوسکی طرز کا باریک ریشمی کپڑا ہوتا ہے۔
مراثی نے بھی دل میں ٹھان لی جب اس کی شادی ہو گی وہ بھی سسرال میں جا کر ایسا ہی کہے گا۔ خیر جب مراثی کی شادی ہوئی تو موسم سردیوں کا تھا مگر دل میں خواہش تھی اس نے سسرال جاکر ویسا ہی کہا کہ میری چارپائی چھت پر لگا دو مراثی کی ساس نے کہا پتر سردی ہے کچھ اپنے اوپر رحم کر مگر مراثی بچہ نہ مانا۔ ساس نے دو رضائیاں رکھوانی چاہیں مگر مراثی نے ڈٹ کر کہا کہ نہیں میرے پاس "ٹاسے والی چادر" ہے میں وہی اوڑھ کر سووں گا۔
لوجی مراثیوں کا داماد اکڑ میں چھت پر سو گیا۔ صبح جب دیکھا تو اکڑا ہوا تھا مراثی کا سسر قریب آیا اور بولا پتر جی مر چکے ہو یا اکڑ میں ہی ہو۔
بندے کو بات کرتے ہوئے صورتحال کا کچھ پوچھ ہی لینا چاہئے
اب اس کا وزیر ہی اس کو جھوٹا ثابت کر رہا ہے کہ ملک میں بجلی ضرورت سے زیادہ پیدا ہو رہی ہے۔
جبکہ نیازی صاحب فرماتے ہیں کہ سحری اور افطار میں لوڈشیڈنگ نہیں کی جائے گی۔
کوئی اس کو بتائے 2012 نہیں ہے لوڈشیڈنگ 2018 سے پہلے ختم ہو چکی تھی۔
تمھارے نام آخری خط
آج سے تقریباً پندرہ سال قبل یعنی جون 2008میں شمس الرحمٰن فاروقی صاحب نے ’اثبات‘ کااجرا کرتے ہوئے اپنے خطبے...