تاریخ میں پہلی مرتبہ سائنس دانوں نے نظام شمسی سے باہر کسی سیارے کے چاند کی دریافت کا دعویٰ کیا ہے- اگرچہ غیرشمسی سیاروں کی تلاش کرنے والی دوربین کیپلر کو آج کل سلا دیا گیا ہے کیونکہ اس کے بہت سے پرزے خراب ہو گئے ہیں لیکن اس کے بھیجے گئے ڈیٹا کا تجزیہ مسلسل کیا جا رہا ہے- حال ہی میں نیویارک شہر میں واقع کولمبیا یونیورسٹی کے شعبہ فلکیات کی ایک ٹیم نے کیپل دوربین سے کچھ غیر شمسی سیاروں سے متعلق بھیجے گئے ڈیٹا کا تفصیلی جائزہ لیا- کیپلر دوربین ان سیاروں کو براہ راست نہیں دیکھ سکتی لیکن جب یہ سارے اپنے ستارے کے سامنے سے گذرتے ہیں تو ان کی کیپلر تک پہنچنے والی روشنی میں کچھ کمی آ جاتی ہے (بالکل اسی طرح جیسے اگر کسی بلب کے سامنے کوئی چیز آ جائے تو بلب کی روشنی میں کمی آ جاتی ہے)- ستارے کی روشنی میں اس کمی کو ڈیٹیکٹ کر کے سیارے کی موجودگی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے-
سائنس دانوں کا خیال تھا کہ اگر ان سیاروں کے ساتھ ایک یا ایک سے زیادہ چاند بھی منسلک ہیں تو عین ممکن ہے کہ سیارے کے ستارے کے سامنے سے گذرنے سے کچھ دیر پہلے یا کچھ دیر بعد اس کا چاند بھی اس ستارے کے سامنے سے گذرے- اس صورت میں ستارے کی روشنی میں دو بار کمی آئے گی- ایک دفعہ تو روشنی میں کافی کمی آئے گی جب یہ سیارہ ستارے کے سامنے سے گذرے گا اور دوسری دفعہ ستارے کی روشنی میں ذرا سی کمی آئے گی جب اس سیارے کا چاند ستارے کے سامنے سے گذرے گا-
خوش قسمتی سے سائنس دانوں کو عین ایسا سگنل کیپلر 1625-بی نامی سیارے کے مشاہدے سے مل گیا- جب یہ سیارہ اپنے ستارے کے سامنے سے گذرا تو ستارے کی روشنی میں کمی آ گئی جو کہ متوقع تھی- سیارے کے گذرنے کے بعد ستارے کی روشنی دوبارہ نارمل ہو گئی لیکن ساڑھے تین گھنٹے بعد ستارے کی روشنی پھر ذرا سی کم ہو گئی اور عین اتنی ہی دیر کے لیے کم ہوئی جتنی دیر کے لیے سیارے کے ستارے کے سامنے گذرنے کی وجہ سے کم ہوئی تھی- یہ وہی سگنل تھا جو ستارے کے پیچھے پیچھے اس کے چاند کے موجود ہونے سے متوقع تھا- ان سائنس دانوں نے ہبل دوربین سے اس ستارے کی حرکات کا بھی تفصیلی جائزہ لیا جس سے یہ ثابت ہو گیا کہ یہ ستارہ اس سیارے کی گردش کی وجہ سے خود بھی کچھ حرکت کرتا نظر آتا ہے لیکن اس کی حرکات اس متوقع حرکات سے مختلف ہیں جو محض اس سیارے کی موجودگی سے ہونا چاہییں لیکن ان متوقع حرکات کے عین مطابق ہیں جو اس سیارے کے گرد ایک بڑے چاند کی موجودگی کی صورت میں ہونی چاہییں-
چونکہ ابھی تک صرف ایک ایسا مشاہدہ کیا گیا ہے اس لیے یہ ممکن ہے کہ یہ مشاہدات دو مختلف سیاروں کی وجہ سے ہوں اگرچہ اس کا امکان کم ہے- تاہم سائنس دانوں کو امید ہے کہ مستقبل میں مزید حساس مشاہدات سے یہ ثابت کرنا ممکن ہو جائے گا کہ اس سیارے کے گرد واقعی ایک چاند بھی موجود ہے- فلکیات اور فزکس کے نظریات یہی بتلاتے ہیں کہ ہمارے نظامِ شمسی میں کوئی غیر معمولی خصوصیت نہیں ہے اس لیے عمومی طور پر جو مظاہر ہم اپنے نظامِ شمسی میں دیکھتے ہیں ویسے ہی مظاہر غیر شمسی سیاروں کے نظام میں بھی موجود ہوں گے- چنانچہ غیرشمسی سیاروں کے گرد چاند کی موجودگی ہمارے نظریات کی ایک نئے پہلو سے تصدیق کرتے ہیں-
http://www.astronomy.com/…/first-exoplanet-found-orbiting-a…