4فروری1966 لاھورمیں ایوب کیخلاف آل پارٹیزکانفرنس منعقدہوئی۔
6فروری1966 مجیب نےچھ نکات کانفرنس میں پیش کئے۔جوردہوئے۔
7فروری 1966عوامی لیگ تقسیم ہوگئ۔نوابزادہ نصراللّہ نےچھ نکات کی مخالفت کردی۔نصراللّہ عوامی لیگ کےمرکزی صدرتھے۔
21فروری1966 چھ نکات عوامی لیگ مشرقی پاکستان نےمتفقہ طور پرمنظور کرلئے۔
18اپریل 1966شیخ مجیب کوبغاوت کےجرم میں گرفتار کرلیاگیا۔
17جون 1966بنگالی زبان کےنمائندہ روزنامہ اتفاق پرپابندی لگادی گئ۔
18جون 1966اتفاق کےایڈیٹر تفضل حسین عنف مانک میاں کوگرفتار کرلیاگیا۔
دسمبر1967 ایوب خان مشرقی پاکستان کے دورےپرروانہ ہوئے۔ایوب نےچندرگونا پیپرمل کا دورہ منسوخ کیا۔انٹیلی جنس زرائع کےمطابق انکےطیارےکواڑانے کی سازش پکڑی گئ تھی۔
6جنوری 1967 اگرتلہ سازش سےجڑے35افرادکوگرفتار کرلیاگیا۔سازش میں شامل شمس الرحمان سابق وزیراعلی مشرقی پاکستان کےبھائی تھے۔
6اپریل 1968خصوصی آڈینینس کےزریعےاگرتلہ ٹربیونل تشکیل دیاگیا۔سربراہ جسٹس ایس-اے-رحمان تھے۔دیگرممبران جسٹس ایم-آر-خان،مقوم الحکیم تھے۔
19جون 1968ٹربیونل نےکاروائی شروع کی۔
13نومبر 1968حکومت نےبھٹو سمیت پی۔پی کےچھ،ولی خان سمیت نیپ کےچار،کونسل مسلم لیگ کےدوراہنماؤں کوگرفتارکرلیا۔
27اکتوبر 1968حکومت نےعشرۂ ترقی منانے کا اعلان کیا۔حکومت نےیادگاری ٹکٹ جاری کئے۔بنگال میں اس دن ڈھانچےکی نمائش کی گئ۔
7دسمبر 1968ایوب خان مشرقی پاکستان کےدورےپرگئے انکےخلاف احتجاج ہوا۔فائرنگ سےدوافراد شہیدہوئے۔
8جنوری 1968حزب اختلاف نےپاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی بنیادرکھی۔
23جنوری 1969ڈھاکہ میں قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیاگیا۔ارکین کومظاھروں کی وجہ سےبرقعوں،رکشوں میں آناپڑا۔
15فروری 1969اگرتلہ سازش میں ملوث سارجنٹ ظہورالحق کو فوجی حراست میں قتل ہوئے۔
18فروری 1969ظہورالحق کی نمازجنازہ پلٹن میدان میں اداہوئی۔نمازجنازہ مولانابھاشانی نےپڑھائی۔
18فروری 1969مشرقی پاکستان میں فساد پھوٹ پڑے۔اگرتلہ کمیشن کےججوں کےگھروں پر حملےہوئے۔ججوں کومشکل سےجان بچانی پڑی۔ڈھاکہ یونیورسٹی میں
قائداور اقبال کی تصاویرکوآگ لگادی گئ۔اقبال ہال کانام سارجنٹ ظہورالحق ہال رکھ دیاگیا۔
19فروری 1969کوایوب خان نےاگرتلہ کیس واپس لےلیا۔
21فروری 1969ایوب خان نےاعلان کیا وہ آئندہ صدارتی الیکشن نہیں لڑیں گے۔
22فروری 1969کو مشرقی پاکستان کےگورنر منعم خان مغربی پاکستان منتقل ہوگئے۔
26فروری 1969ایوب خان نےگول میزکانفرنس بلائی۔جس میں بھٹو اور بھاشانی کےعلاوہ سب سیاستدانوں نےشرکت کی۔کانفرنس10مارچ تک ملتوی ہوئی۔
25مارچ 1969کو ایوب خان نےاپنے عہدےسےاستعفی دیدیا۔انکاکہنا تھا وہ پاکستان توڑنےکی مہم کا حصہ نہیں بن سکتے۔
26مارچ 1969جنرل یجیی نےاقتدار
سنبھال لیا۔آئینی طورپرغلط تھا۔
10اپریل 1969جنرل یحیی نےکہا انکےسیاسی عزائم نہیں ہیں۔اورجون1970تک انتخابی فہرستیں تیارکرلی جائیں گی۔
8اگست 1969مجیب الرحمان نےکراچی کا دووہ کیا۔بلوچ راہنما صمداچکزئی اور سندھی راہنما جی۔ایم۔سید سےملاقات کی۔انکا کہناتھاوہ چھ نکات سےپیچھےنہیں ہٹیں گے۔
28نومبر 1969یحیی خان نےقوم سے خطاب کیااور3دسمبر1970کوعام انتخاب کروانےکااعلان کیا۔
21دسمبر1969کومارشل لاکا ضابطہ جاری ہوا۔ایل۔ایف۔او کہاگیا۔جماعت اسلامی نےاسے عین اسلامی قراردیا۔
یکم جنوری 1970کوسیاسی سرگرمیوں کی اجازت ملی۔
30مارچ 1970کولیگل فریم ورک آڈرنافذہوا۔ون یونٹ کوتوڑدیاگیا۔
اپریل1970 جنرل ایوب کےبیٹوں اورجنرل موسی کےبھائیوں کا کرپشن سکینڈل عام ہوا۔
اگست1970میں مشرقی پاکستان میں شدیدطوفان آیا۔
16اگست 1970حکومت نےقومی اسمبلی کےانتخاب 7دسمبر کواور صوبائی اسمبلی کےانتخاب10دسمبرکےبعدکروانے
کااعلان کیا۔بھٹو صاحب واحد راہنما تھےجنہوں نےمشرقی پاکستان کا دورہ کیا۔فوج پرالزام لگایا گیا اس نے سیلاب متاثرین کی مدد نہیں کی۔
7دسمبر 1970کو قومی اور17دسمبرکو صوبائی اسمبلی کےانتخاب ہوئے۔عوامی لیگ نےمشرقی پاکستان کی160/162سیٹیں جیت لیں۔خواتین کی مخصوص سات سیٹوں کےبعدتعداد167ہوگئ۔پی۔پی نے81/120سیٹیں جیتی تھیں۔خواتین کی چھ سیٹوں کےبعدکل سیٹیں87ہوگئیں۔عوامی لیگ کو75%ووٹ ملےجوبڑی تعداد تھی۔
20دسمبر1970 بھٹو صاحب نے اعلان کیا پی۔پی پانچ سال اپوزیشن میں نہیں بیٹھ سکتی۔
22دسمبر1970 مشرقی پاکستان میں ہارنے والی امکدواروں نےشکست تسلیم کرلی۔
3جنوری 1971کوعوامی لیگ کا اجلاس ڈھاکہ ریس کورس میں ہوا۔دس لاکھ افراد کی شرکت۔پارٹی سےوفاداری کاحلف اٹھایا۔
12جنوری 1971عوامی لیگ اور مارشل لا کے درمیان مذاکرات شروع ہوئے۔
14جنوری 1971ڈھاکہ ایئرپورٹ پرجنرل یحیی خان نےاعلان کیا کہ شیخ مجیب وزیراعظم ہونگے۔
14جنوری 1970ڈھاکہ سے واپسی پرجنرل یحیی لاڑکانہ پہنچے۔پی۔پی کوعوامی لیگ سےمذاکرات کرنےکامشورہ دیا۔
27جنوری 1971پیپلزپارٹی کاوفد عوامی لیگ سےمذاکرات کرنےڈھاکہ پہنچا۔وفدکی قیادت بھٹو صاحب کررھےتھے۔وفدمیں معراج محمد خان،بیرسٹرودود،حسین نقی،سعیدحسن اور
طاھرمحمدخان شامل تھے۔شیخ مجیب کےچھ میں سے ساڑھے پانچ نکات بھٹو نے مان لئے۔قرضوں کی ادائیگی والا مطالبہ حل نہ ہوسکا۔
29جنوری 1971بھٹوصاحب ڈھاکہ سےواپس آئے۔دیگرجماعتوں سےمشاورت کرنےکا اعلان کیا۔
30جنوری 1971بھارتی طیارے گنگا کواغواءکرکےلاھور لایاگیا۔اغواءکاروں کا استقبال ہوا۔عوامی لیگ نےاسکی مذمت کی۔بھٹونےاغواءکاروں سےملاقات کرکےہرمدد کایقین دلایا۔بھارت نےپاکستان کیلئےفضائی حدود بندکردی۔
13فروری 1971جنرل یحیی نےقومی اسمبلی کا اجلاس 3مارچ صبح نو بجے اسمبلی عمارت ڈھاکہ میں طلب کیا۔اجلاس بلانےسے پہلے شیخ مجیب اور بھٹو سےمشاورت کی گئ تھی۔
15فروری 1971بھٹو نےپشاور جناح سٹیڈیم میں ریلی سےخطاب کرتے ہوئےقومی اسمبلی اجلاس میں شرکت سےانکارکیا۔
18فروری 1971بھٹوکی جنرل یحیی خان سےملاقات۔بھٹونےاعلان کیا وہ عوامی لیگ سےتعاون کیلئے تیارہیں۔چھ نکات میں کرنسی،ٹیکس اور تجارت کےمعاملات پرتبدیلی کی جائے۔
26فروری 1971بھٹوکی جنرل یحیی سےملاقات آئین سازی کیلئے120دن کی شرط ختم کرنےکامطالبہ کیا۔اسمبلی اجلاس کوملتوی کرنےکی درخواست۔
یکم مارچ 1971جنرل یحیی نےقومی اسمبلی کااجلاس ملتوی کردیا۔چونکہ اعلان صدرنےخودنہیں کیاتھا۔افواہ پھیل گئ جنرل یحیی کویرغمال بنالیاگیاہے۔
2مارچ 1971بنگال میں فسادات پھوٹ پڑے۔قومی پرچم نذرآتش کیاگیا۔ملازمین نےہڑتال کردی۔
5مارچ 1971مجیب نےبھٹو کوشریک اقتدارکرنےسےانکارکردیا۔
3مارچ 1971شیخ مجیب نےہڑتال کی کال دی۔اس دن قائد کی تصاویرکونذرآتش کیا گیا۔پولیس کےکئ جوان عوامی لیگ سےآملےتھے۔ڈھاکہ یونیورسٹی میں جناح ہال کی تختی اکھاڑکر سوریا ہال کا بورڈ لگا دیاگیا۔
4مارچ 1971فوج کوگولی چلانےکا حکم ملا۔
6مارچ 1971کویہ جکم واپس لےلیاگیا۔
6مارچ 1971بھٹو نےقومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کااعلان کردیا۔
7مارچ 1971مجیب نےاعلان کیا انکی پارٹی اسی صورت اجلاس میں شرکت کریگی جب مارشل لا اٹھایاجائے،کرفیوآڈر کےدوران مرنےوالوں کی تحقیقات ہوں،فوج بیرک میں واپس جائے اور اقتدار سیاسی جماعتوں کودیا جائے۔
9مارچ 1971مولانابھاشانی اور عطالرحمان نےشیخ مجیب کی حمایت کااعلان کیا۔
10مارچ 1971بھٹواورمجیب میں رابطہ۔بات چیت کااعلان۔
13مارچ 1971کونسل مسلم لیگ،نیپ،جماعت اسلامی،جی۔یو۔آئی کامشترکہ اجلاس۔سیاسی حل پرزور۔
14مارچ 1971بھٹونےکہااقتدار سیاسی جماعتوں کےحوالےکیاجائے۔
15مارچ 1971مارشل لا حکام اور عوامی لیگ کےدرمیان مذاکرات شروع ہوئے۔پہلا اجلاس میں آئین سازی کی تجاویز پراتفاق ہوا۔
16مارچ مجیب اور جنرل یحیی کی ملاقات۔
17مارچ 1971جنرل یحیی نے مارشل لا اٹھانےسے اتفاق کیا۔
19مارچ 1971مغربی پاکستان کے راہنمابنگال کےدورے پرآئے۔سوائے بھٹوصاحب کے۔
19مارچ 1971یحیی خان نےمارشل لااٹھانے،اسمبلیوں کواختیاردینےاورصوبائی خودمختاری کااعلان نامہ جاری کیا۔
21مارچ 1971یحیی خان مارشل لا اٹھانےکےوعدےسےمکرگئے۔
22مارچ 1971بھٹومجیب سےملاقات کیلئےڈھاکہ آئے۔فوج سیاستدانوں کےدرمیان بدنیتی پیداکررہی ہے۔سیاست سےدورہوجائے۔راہنماؤں کاموقف۔
22مارچ 1971رات گئے یحیی خان نے25مارچ کوہونےوالا اسمبلی اجلاس ملتوی کردیا۔اس اجلاس میں تمام جماعتیں شرکت کا اعلان کرچکی پھیں۔
23مارچ 1971یوم جمہوریہ کے موقع پربنگالی پرچم لہرا دیئے گئے۔
20مارچ 1971پاک نیوی کےبنگالی افسران نے بغاوت کردی۔سابق جنرل مجیدکی کمان میں شامل ہوئے۔
25مارچ 1971ڈھاکہ یونیورسٹی میں فوجی آپریشن۔فوج نےٹینکوں،مارٹرکااستعمال کیا۔ڈھاکہ میں موجود37غیرملکی صحافیوں کوملک بدرکردیا۔
25مارچ 1971کرنل عثمانی نےسیوک باہنی کی بنیاد رکھی۔انصاراورپولیس باغی ہوگئ۔
26مارچ 1971سابق فوجیوں اورپاک فوج کےمابین نرائن گنج میں جھڑپ ہوئی۔
24مارچ 1971ایسٹ پاکستان رائفلز اور بنگال رجمنٹ کوغیرمسلح کیاگیا۔
26مارچ 1971ایسٹ بنگال رجمنٹ سیوک باہنی سےشامل ہوگئی۔مغربی پاکستان کےافسران کاقتل عام شروع ہوا۔
28مارچ 1971نویں ایسٹ بنگال رجمنٹ نےپاک آرمی سےبغاوت کی۔
26مارچ 1971 بیس بلوچ رجمنٹ نے8ایسٹ بنگال رائفلزپرحملہ کیا۔
28مارچ 1971پاک فوج کی ایسٹ پاکستان رائفلز کے12000جوان سیوک باہنی میں شامل ہوگئے۔یہ کسی بھی فوج میں بڑی بغاوت تھی۔ان کوبغاوت پرمیجرضیارحمان نےاکسایا تھا۔جنکی اہلیہ خالدہ ضیاہیں۔
28جون 1971یحیی خان نےقوم سےخطاب کیا۔شرپسندوں اور ملک دشمن کی رکنیت منسوخ کرنےکااعلان ہوا۔
8اگست..1971مارشل لا حکام نے قومی اسمبلی میں موجود عوامی لیگ کے79ارکین کی رکنیت منسوچ کردی۔ان پر الزام تھا وہ ملک دشمن ہیں۔
20اگست 1971مشرقی پاکستان کی صوبائی اسمبلی میں عوامی لیگ کے194ارکین اسمبلی کی رکنیت منسوخ کردی گئ۔
پہلےالیکشن کےبعدمینڈیٹ پر ڈاکہ پڑتاتھا۔اب پہلےپڑتاہے۔!
20ستمبر 1971مارشل لاحکام نے ضمنی الیکشن کااعلان کیا۔
3اکتوبر 1971کوالیکشن کمیشن نےصوبائی اسمبلی کی87سیٹوں پرالیکشن کااعلان کیا۔
29نومبر 1971کوسیٹیں پی۔پی،جماعت اسلامی اور دیگرمیں بانٹی گئیں۔پیپلزپارٹی نےجماعت اسلامی سےاتحادکرکےسیٹیں لیں۔نیپ اورجمیعت نےاسےقبول کرنےسےانکارکیا۔
3دسمبر1971 پاک بھارت جنگ کا آغاز ہوا۔پاک فضائیہ کےبنگالی پائلٹز نےڈیوٹی سےانکارکردیا۔
4دسمبر 1971پاک فضائیہ اور ہوائی اڈےدونوں تباہ ہوگئے۔
16دسمبر 1971کو جنرل عبداللّہ نیازی نےہتھیارڈال دیئے۔
18دسمبر 1971کوخبر پاکستان پہنچی۔
19دسمبر 1971جنرل یحیی کیخلاف مظاھرےشروع ہوگئے۔
Last days of united Pakistan.
Separation of east Pakistan.Hassan zaheer.
Pakistan crisis in leadership.
Pakistan divided.
Fallacies and realities.
Memories..Gul Hassan
میرےمشہور مقدمات ایس۔ایم۔ظفر۔
the great tragedy..Bhutto
1967-1971کی تمام اخبارات