قوم، ریاست اور مزہب کی ترقی نوجوانوں کے بلند حوصلے اور مثبت سوچ کی وجہ ہوتی ہے۔ دنیا میں ترقی کی بے شمار مثالیں موجود ہیں جن میں نوجوان نے اپنا خاص کردار ادا کیا۔
تاریخی تناظر میں دیکھیں تو آپ کو حضرت عیسیٰ کی پیدائش سے پہلے سقراط اور افلاطون کے واقعات ملتے ہیں جنہوں نے نوجوان کو ترقی میں قیمتی سرمایہء محسوس کیا۔ حقیقتاً وہ سچ ثابت بھی ہوا۔ آج "شعبہ تعلیم" اور "شعبہ فلاسفی" میں بار بار نوجوان کی ذہن سازی اور صلاحیت کو ابھارنے پر زور دیا جاتا ہے کیونکہ"فلاسفرز اور ماہر تعلیم" اپنی تحقیق کی بنیاد پر کہتے ہیں کہ دنیا میں ہر ترقی نوجوان کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے۔
"سلطان صلاح الدین ایوبی" کا عظیم کارنامہ کوئی نہیں بھول سکتا کہ انہوں نے اپنی جوانی کو اسلام کی ترقی کے لیے استعمال کیا تو "بیت المقدس" کو فتح کر لیا۔
"شہاب الدین غوری" ہندوستان آئے تو پہلی مسلم سلطنت کی بنیاد رکھ دی۔
ایک مسلمان عورت کے خط پہنچنے پر حجاج بن یوسف نے اپنے نوجوان بھتیجے "محمد بن قاسم" پر بھروسہ کیا تو 712ء میں سندھ میں مسلمان سماج میں ترقی کی بنیاد پڑی۔
اندلس کے نوجوان "ابو القاسم الزہراوی" نے سائنسی دنیا میں کام کرتے ہوئے آلات جراحی ایجاد کیے تو دنیا میں علاج آسان ہوا۔ پھر انہی کی بدولت نوجوانوں نے سائنسی دنیا میں ترقی کرتے ہوئے انسان کے لیے علاج مزید آسان کر دیا۔
قرآن پاک میں بھی اللہ پاک نے نوجوانوں کا اہم ذکر فرمایا اور ان کی اہمیت سے ہمیں واقف کرایا۔
اسی طرح سے قرآن مجید نے حضرت موسٰی ؑ پر ایمان لانے والے چند نوجوانوں کا تذکرہ کیا۔ حضرت موسٰی ؑ کو قوم نے ہر طرح سے جھٹلایا لیکن وہ چند نوجوان ہی تھے جنھوں نے کٹھن حالات میں حضرت موسٰی ؑ کی نبوت پر ایمان کا اعلان کیا۔ اللہ تعا لیٰ کا ارشاد ہے: فَمَآ اٰمَنَ لِمُوْسٰٓی اِلَّا ذُرِّیَّۃٌ مِّنْ قَوْمِہٖ عَلٰی خَوْفٍ مِّنْ فِرْعَوْنَ وَ مَلَاْءِھِمْ اَنْ یَّفْتِنَھُمْ ط وَ اِنَّ فِرْعَوْنَ لَعَالٍ فِی الْاَرْضِج (یونس ۱۰:۸۳)’’موسٰی ؑ کو اسی قوم میں سے چند نوجوانوں کے سوا کسی نے نہ مانا، فرعون کے ڈر سے اور خود اپنی قوم کے سربراہ لوگوں کے ڈر سے کہ فرعون ان کو عذاب میں مبتلا کرے گا‘‘ ۔
اسی طرح نبوت کے آخری دور میں نبی کریم محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم پر ایمان لانے صحابہ میں کثیر تعداد نوجوانوں کی تھی جو کئی غزوات میں فتح حاصل کرکے اسلام کی ترقی اور بلندی کے لیے اپنا اہم کردار ادا کیا۔
برصغیر پاک و ہند میں نوجوانوں نے ہی آزادی کی مہم کو کامیاب کیا۔ تعلیمی اداروں سے لے کر ہر فلاحی کام میں ترقی کی۔ حتیٰ کہ انہی کی جرات اور بہادری کی وجہ سے تحریک پاکستان نے اتنی ترقی کی کہ حکومت وقت برطانیہ مجبور ہوا کہ وہ یہاں سے رخصت ہو جائے۔
اب آتے ہیں کہ نوجوان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے کون سے اہم اقدام کرنے لازمی ہیں۔
1: بچپن سے معیاری تعلیم کے ساتھ ساتھ ہمیں نوجوان کو باشعور بنانا ہوگا جس میں اسے باہنر بنانا اہم مقصد ہونا چاہیئے۔
2: نوجوان کی آموزش کرنی چاہیئے کہ وہ کس طرح اپنا قیمتی وقت محفوظ کرکے مثبت طریقے سے سماج کی ترقی وجہ بن سکتا ہے۔
3: نوجوان کے مثبت اقدام اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیئے تاکہ اس میں روشن خیالات بڑھتے رہیں اور وہ اپنی صلاحیت منفی سمت میں ضائع نہ کرے۔
4: نوجوان کو منفی خیالات اور تضاد سے دور رکھنا چاہیئے تاکہ نوجوان آپس میں لڑ کر ریاست کے لیے خطرہ پیدا نہ کریں۔
5: نوجوان کو دشمن وقت کی سازش سے واقف رکھنا چاہیئے تاکہ وہ دشمن کی چال کو ناکام بناتے ہوئے ملک پاکستان کی ترقی میں تیزی سے کردار ادا کرتا رہے۔
6: اخلاقی، سماجی اور شعوری تعلقات پختہ رکھنا سیکھائیں تاکہ نوجوان ہر سطح پر ترقی کرتا ہوا آگے بڑھ جائے۔