ایجادات کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ یہ اکیلے نہیں ہوتیں۔ سب ایک تسلسل ہے خود بہت سی تبدیلیوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ کوئی نیا خیال جو ایک مسئلہ حل کرنے کے لئے شروع ہوتا ہے لیکن ایک بار شروع ہو جائے تو ان چیزوں کو بدل دیتا ہے کو دیکھنے میں متعلقہ بھی نہیں لگتیں۔ اس کی مثال لینے کے لئے خود زندگی کی اپنی تاریخ کو دیکھا جا سکتا ہے۔
کریٹیشن دور میں پھولوں میں رنگوں کا اور ان کی خوشبوؤں کا آغاز ہوا۔ اسی کے ساتھ ساتھ کیڑوں میں پولن نکالنے والے حیران کن طریقوں کا۔ پھولوں کے رس سے صرف یہ کیڑے مستفید نہیں ہوتے بلکہ اس کے سائیڈ ایفیکٹ کے نتیجے میں پھولوں کا پولن پھیلتا۔ یوں رنگ و بو پھیلتے گئے، ان کا رس چوسنے والے کیڑوں میں نئی جدتیں آتی گئیں۔ پھولوں کے رس میں توانائی اور ذائقہ بڑھتا گیا کہ یہ نئے کیڑوں کو لبھا سکیں۔ شہد کی مکھیوں اور دوسرے کیڑوں نے اس رس ڈھونڈنے اور ان سے فائدہ اٹھانے کے نت نئے طریقے نکالے اور پودوں نے اپنے آپ کو مشتہر کر کے زر گل منتشر کرنے کے۔
زندگی کی تاریخ مقابلہ بازی اور خودغرضی سے زندہ رہنے کی تاریخ نہیں جیسا کئی بار ڈارون ازم کی سر وائول آف فٹسٹ جیسی سادہ تشریحات اس کو پیش کرتی ہیں۔ اگر زندگی صفر جمع کا کھیل ہوتا تو زیادہ نہ چل پاتا۔ یہ الگ طرز زندگی والوں کا آپس میں باہم اشتراک سے فائدہ اٹھا کر آگے بڑھنے کا کھیل ہے۔ اسی لئے پھول اور کیڑے کامیاب ہوئے۔
باہم مل کر چلنے والے اس کھیل میں کئی بار ایسی جدتیں دیکھنے کو ملتی ہیں جن کا آپس میں تعلق سطحی طور پر دیکھنے سے نہیں نظر آتا۔ پھول اور کیڑوں کی اس شراکت نے ایک اور نئی شے کے لئے میدان ہموار کیا۔ ہمنگ برڈ۔ یہ بھی اس رس سے فائدہ اٹھا سکتے تھے۔ اس کے لئے ان کو اڑنے کا عجب طریقہ چاہئے تھا۔ پھول کے قریب اپنی اڑان میں رکنے کا۔ کیڑے اس لئے ایسا کر لیتے ہیں کہ ریڑھ کی ہڈی والے جانوروں کے برعکس ان کے جسم لچکدار ہیں۔ ہمنگ برڈز نے ایسا کرنے کے لئے جو جدت تلاش کی، وہ اپنے پروں کو گھمانے کا طریقہ تھا جس سے اوپر اور نیچے دونوں طرف لگایا زور توازن میں آ جائے جس سے یہ اڑان کے بیچ میں ایسا کرنے کے قابل ہو گئے۔
زندگی کی تاریخ ایسی حیران کن چھلانگوں سے بھری پڑی ہے۔ پودوں کی تولید کے طریقے نے ہمنگ برڈ کی پرواز کو شکل دی۔ سطحی طور پر دیکھا جائے تو پھول کے پولن کا پرندوں کی اڑان کی تاریخ میں کردار دکھائی نہیں دیتا۔
پھولوں کے رس موجود ہونے سے ہمنگ برڈ کا آنا لازم نہ تھا۔ لیکن اس کے بغیر یہ آ بھی نہیں سکتا تھا۔ جدت، ترقی، ایجادات کی تاریخ بھی ایسی ہی ہے۔ جو واقعات یا خیالات بڑی تبدیلیاں ممکن بناتے ہیں، وہ نہ اہم لگتے ہیں اور اکثر اوقات غیر متعلقہ۔ دوسری چیز یہ کہ بنیاد بننے کے بعد لازم نہیں کہ کچھ نیا ہو لیکن نیا ہونے کے لئے بنیاد لازم ہے۔ (بٹرفلائی ایفیکٹ اور ہمنگ برڈ ایفیکٹ کا یہی بڑا فرق ہے)۔
جب ہم کسی بھی چیز کو بڑے زوم سے دیکھتے ہیں تو دنیا کی، معاشرت کی، قوموں کی اور افراد کی تاریخ اسی طرح نظر آتی ہے۔ اس کی مثالیں اگر صرف سائنس میں دیکھنا ہوں تو آواز ریکارڈ کرنے سے اقلیتوں کے حقوق کی سب سے بڑی تحریک شروع ہونا، چھاپہ خانے سے اینٹی بائیوٹک کی ایجاد، پنڈولم سے دفتری اوقات طے ہونا، ٹوائلٹ کی ایجاد سے بلند و بالا عمارات بننا شروع ہونا، آواز کی لہروں کو پکڑنے کے آلے سے نوزائیدہ بچوں کی اموات میں نمایاں کمی اس قسم کے ہمنگ برڈ ایفیکٹ ہیں۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔