آپ نے ٹوتھ پیسٹ خریدی، دکاندار کو پیسے ادا کئے اور گھر آ گئے۔ اس عمل کو بھروسے کی آنکھ سے دیکھتے ہیں۔ آپ نے یہ نہیں دیکھا کہ ڈبے میں واقعی ٹوتھ پیسٹ کی ٹیوب ہے اور اس ٹیوب میں واقعی ٹوتھ پیسٹ بھری ہے۔ اس کو تول کر نہیں دیکھا کہ وزن اتنا ہی ہے جتنا ڈبے پر لکھا ہے۔ اس کا کیمیکل ٹیسٹ نہیں کیا کہ جو چیزیں باہر لکھی ہیں، وہ اس میں موجود بھی ہیں یا نہیں۔ اور یہ اعتبار بھی رکھتے ہیں کہ اس کے استعمال سے دانت صاف ہو جائیں گے اور اس بارے میں آپ کو دھوکا نہیں دیا جا رہا۔ دکاندار نے آپ کے سو روپے کے نوٹ کا تفصیلی معائنہ نہیں کیا اور وہ یہ بھروسہ رکھتا ہے کہ وہ اسے آئندہ استعمال کر سکے گا۔ بھروسے کی اسی زنجیروں نے اس کی پوری سپلائی چین کو ممکن بنایا، یعنی اس کے اجزا کی خرید سے اس کی تیاری، پیکنگ، ترسیل سبھی اسی وجہ سے ممکن اور آسان ہوئی۔
ہماری اصل طاقت تعاون کے اسی طرز کے نیٹ ورکس کی ہے جو زندگی کو نہ صرف آسان بناتے ہیں بلکہ بہت سی پیچیدہ ٹرانزیکشنز کو ممکن کرتے ہیں۔ جتنا ایک دوسرے پر بھروسہ زیادہ ہو، یہ نیٹ ورک بنانا اتنا آسان اور مؤثر ہے۔ یہ خود مثبت فیڈ بیک پر کام کرتا ہے۔ بھروسہ تعاون کو ممکن بناتا ہے اور تعاون بھروسے میں اضافہ کرتا ہے۔ اسی طرح ٹوٹنے والا بھروسہ تعاون کو مشکل کر دیتا ہے اور تعاون کا نہ ہونا بھروسے میں کمی کرتا ہے۔
ایسا کیوں ہے؟ اس کے لئے دماغ کے اندر جھانکتے ہیں۔ یہاں پر دو چیزوں کا توازن چاہئے۔ خطرے سے ہوشیاری اور تعاون کے لئے دوسروں پر اعتبار۔ اعتبار کے لئے آکسی ٹوکسن ہے اور خطرے سے چوکنا رہنے کے لئے کورٹیزول (کچھ اور ہارمونز کا بھی اپنا کردار ہے لیکن ابھی انہی دو کی نظر سے)۔ اگر آکسی ٹوکسن کا اخراج زندگی میں زیادہ مدد کرتا ہے تو یہ زیادہ بنے گی۔ خاص طور پر وہ بچے جن سے جھوٹ بولے گئے ہوں یا اعتبار کو ٹھیس پہنچائی گئی ہو یا زندگی خطرات میں گھری ہو یا پھر وہ لوگ جو دھوکہ دہی عام دیکھتے ہوں، ان میں آکسی ٹوکسن کا اخراج کم ہوتا ہے اور دنیا کی پانچ فیصد آبادی ایسی ہے جس میں یہ ختم ہو جاتا ہے۔
اسی لئے معاشرے ہوں یا بزنس کی آرگنائیزیشن یا کوئی اور نیٹ ورک، جہاں پر کم ٹرسٹ کا ماحول ہو، ان میں مؤثر طریقے سے کام کرنا مشکل ہوتا چلا جاتا ہے۔
ساتھ لگا گراف ممالک میں لوگوں کے اعتبار کرنے اور ملک کے جی ڈی پی کے حوالے سے۔ ان دونوں کا باہمی تعلق اس ایک گراف سے واضح ہے۔ بھروسے اور خوشی کا آپس میں تعلق بھی اسی طرز پر ہے۔