دیکھو جی منافق تو ھم ہیں نہیں ،، کہ دل میں کچھ اور باہر کچھ ،، اب جمیلہ کا مایوں تھا وہ تو اماں نے کہا تھا کہ زرا اپنی جھاڑو پھری صورت کبھی سنوار بھی لیا کر تو ھم زرا سا ٹھیک سے تیار ھوگئے بھابھی کا زرا سا شمپو چرا کر جھاڑو جیسے بال سیدھے کیا کرلیے توبہ بھابھی کا منہ تو گیس کے غبارے کی طرح پھول گیا ،، ھونہہ انکو ہر بات پر ایسے ہی موت پڑتی ھے کیوں نہ لیں ھمارے بھائی کی کمائی ھے انکے باپ کی تھوڑی ھے بندی بندی آنکھوں میں کاجل بھرا اور ادھر ہونٹ کے پاس ایک چھوٹا سا تل بھی لگا لیا سنا ھے کہ لڑکوں کی نظر سب سے پہلے اسی تل پر پڑتی ھے اور وہ وہی والا شعر پڑھتے ہیں وہ ھے ناں وہ والا در پہ دربان والا ،،، انگلی لپ یسٹک کے اندر تک ڈال کر زرا سی ھونٹوں پر پھیر لی اس منحوس لپ اسٹک کو بھی ابھی ہی ختم ھونا تھا ،، کم بخت زنگیاے ھوے آئینے میں تو اچھی بھلی صورت کا بھی ناس ہی دکھتا ھے ۔ نارنجی سوٹ بھی ابھی بھیا کی شادی میں ہی تو بنایا تھا ،، ٹھیک ہی تھا نہ بھی ھوتا تو اماں کو کونسا نیا بنادینا تھا اس معاملے میں تو اماں یا تو جان لے لیتیں یا جان دے دیتیں مگر نیا سوٹ توبہ کرو جی ،، بس آبھی جا کیا رسم کے بعد نکلے گی گھر سے ،،، اماں کی کراری آواز جیسے ہی کان میں پڑی،،،،،،، آرہی ھوں اماں کب کی تیار ھوں سامنے ہی تو ٹینٹ لگا تھا تقریب شروع ھوچکی تھی اماں نے قہر آلود نظریں ھم پر ڈالیں اور پتہ نہیں کہاں رشتہ داروں میں گم شدہ ھو گئیں ۔ ھم نے بھی ادھر ادھر نظریں دوڑائیں ،،، اماں کی آواز کان میں گونجی ،،،، بات سن ۔ یہ نہیں کہ لڑکیوں کے جھمگٹے میں گھس جاے تو وہاں سارا خاندان جمع ھوگا الگ تھلگ رہنا ان طرار لڑکیوں سے ،،
لو جی غضب ہی ھوگیا ،، نظر جیسے ہی شمو خالہ پر پڑی وہ تو سیدھا ھماری ہی طرف چیتے کی سی نظروں سے دیکھ رہی تھیں اب وہ بے چاری کیا سمجھیں کہ انکا رشید تو گیا کام سے حالانکہ وہ تو پہلے ہی کسی کام پہ نہیں جاتا تھا گھر بیٹھا روٹیاں توڑتا تھا ۔مسٹنڈہ کہیں کا ،،، مگر شمو خالہ کو تو وہ انیل غفور لگتا تھا قسم سے ،،، پتہ نہیں یہ لڑکوں کی مائیں آب حیات پی کر کیوں آجاتی ہیں دنیا میں ۔ نہ عزت سے مرتی ہیں اور نہ ہمیں عزت سے اپنے، یعنی انکے گھر کا ھونے دیتی ہیں انکے آسرے میں ھمارا ٹیپا ھوجاتا ھے ۔ بس ہاے لگتا ھے یہ کمبخت مارا تل پھیل تو نہیں گیا کہیں اگر پھیلا تو آدھا بوتھا کالا ہی کر دے گا سچی اچھا خاصا ممدو نے دوسری دفعہ دیکھا تھا ھماری طرف مگر وہ سوکھی چمرخ اسکی بہن اسکو تو اپنے بھائی کے لیے کوئی حور چاہیے تھی ایسے اسکے چاروں طرف گھوم رہی تھی جیسے حج کے ارکان پورے کر رہی ھو مر ہی جاے اللہ کرے ،، لگتا ھے آج بھی گھر جاکر اماں سے اپنی شکل کے قصیدے ہی سننا پڑیں گے دھموکوں کے ساتھ ہاے ری قسمت ،،، اللہ میا ں آپ تو کتنے پیارے ہیں آج تو جوڑ ملا ہی دیں کسی لڑکے کی ماں بہن پسند تو کرلے ھمیں سات جمعراتیں شیرینی بانٹونگی دیکھنا ،،،کھڑے کھڑے ٹانگیں اور آنکھیں دونوں تھک گئیں کرسی کہاں ہے ؟؟ ایک تو ایلفی لگا کر بیٹھ جاتی ھیں یہ عورتیں اففف کیا کروں مل گئی شکر اللہ میاں ملی تو کرسی ،، دنیا میں کرسی سے زیادہ قیمتی چیز کوئی نہیں بیٹھ کر اندازہ ھوا ،،، ھائیں وہ کون ھے پہلے تو نہیں دکھا کہیْں ؟ خوبصورت تو نہیں ھے پر اچھا تو ھے سلمان خان جیسا مٹیریل تو بننا ہی بند ھو گیا لگتا ھے مگر چلو خیر ،، چلے گا مجبوری کا نام شکریہ ماں واں تو دکھ نہیں رہی آس پاس کوئی بہن بھی نہیں چوکیدار کی طرح ،،، ہاےاکیلا ھے شائید
پاس جاکر دیکھوں ،،؟؟ دیکھوں تو ،، ٹانگوں کا درد تو ایسا غایب ھوا کہ پوچھو مت پانی پینے کے بہانے جاؤں ؟ْ ہاں یہ ٹھیک ھے تھوڑا سا آگے بڑھکر گلاس اٹھایا اس نے مسکرا کر گلاس اٹھاتے ہاتھ کی طرف دیکھا ،، یا اللہ پاک دل زور سے دھڑکا ، کہیں ہارٹ اٹیک ہی نہ ھوجاۓ ،،، پیارے اللہ جی ابھی تو دنیا کی آبادی میں اپنے حصے کا اضافہ بھی نہیں کیا ھم نے ۔۔۔تو ابھی نہیں ،، اچھا ،، اللہ وہ تو دیکھے ہی جاریا ھے قسم سے یہ بیچ کی انگلی کی نیل پالش ہمیشہ کیوں اکھڑ جاتی ھے بد زات یہ سستی چیزیں بھلا ایجاد ہی کیوں ھوتی ہیں نہ ھوں نہ ھم لگائیں اور یہ شدو کی انگوٹھی افففف اسکے نگ ۔۔ کانی انگوٹھی تو زہر لگتی ھے سچی کیا تھا اگر بھابھی کمرے سے باہر چلی جاتیں تو انکا پرفیوم کیا بہار دیتا ھاےےے سنا تھا کہ انکے کسی رشتہ دار نے گفٹ کیا تھا ھونہہ کر دیا گفٹ بھیا نے ہی دلایا ھوگا ضرور یہ بھائی تو ھوتے ہی ہیں چڑی کے غلام ،، ماں بہن کوئی بھی فرمائیش کریں تو مہینے کا آخر ھوتا ھے جورو کے لیے روز پہلی تاریخ اللہ سمجھے گا دیکھنا چلو نہائی تو تھی آج اور لکس کی وہ کرچ بھی کام آگئی تھی آج جو میں نے وقت بے وقت کے لیے چھپا کر رکھی ھوئی تھی منہ ؟صفا صفا سا لگتا ھے اس سے دھو کر ۔۔مگر یہ بڑی حیرت کی بات لگ رہی تھی کہ اس کے آس پاس کوئی لڑکی پھٹک ہی نہیں رہی تھی اللہ میا ں کو رحم آگیا ھوگا مجھ پر اللہ میں آپ کتنے اچھے ہیں ناں
کیا کروں تل صاف کر لوں اور پھیل گیا تو ؟ چھوڑو خواہ مخواہ مونچھیں سی بن جائیں گی ہاےہاے وہ تو مسکرا رہا ہے میری طرف دیکھ دیکھ کر اچھی لگ رہی ھوں ؟؟؟ کہیں مذا ق تو نہیں اڑا رہا میرا اس اسٹیل کے جگ میں دیکھتی ھوں اپنا چہرہ ََپانی کے بہانے اللہ کہاں؟ وہی مندی مندی آنکھیں لپ اسٹک کھاگئی تھی کھانے کے ساتھ تل جہاں سے پھیلا تھا اسے صاف کیا تو پوڈر کی تہہ بھی اکھڑ گئی تھی ضرور پھر تو مذاق ہی اڑا رہا ھے ،،، مگر ایسا لگ تو نہیں رہا چھچھورا سا کیسا روشن روشن صاف صاف ساچہرہ ھے اسکا ،، بس اللہ جی یہ بندہ ٹھیک ھے ،، اس کا ہی جوڑ ٹھیک ھے اب بھئی اب کب تک انتْْْْطار کریں ؟ بس جی پھر کا تھا اسکے آس پاس کتنے ہی ڈھیروں کام یاد آگئے مجھے بس بولی زرا کم کہ بقول اماں کہ ، ایسا لگتا ھے کہ کوے کی چٹنی کھا کر جنا ھے تجھے ،، یہ اماں بھی ناں بس ،،،،،،، چھوڑو انکو تو بس ۔۔۔ ہاں نہیں تو پھر سے مسکرایا میں بھی مسکرادی اب کے سے تو میرے من میں بھی لگتا ھے بہار آگئی مگر کوئی اسکے آس پاس کیوں نہیں ھے کوئی تو ھو جس سے وہ میرے بارے پوچھے ،، امان تو مجھ سے اتنی تنگ آچکی تھیں کہ لمحہ بھر بھی دیر نہ لگاتیں مجھے رخصت کرنے میں شائد اسے پانی چاہیے وہ ادھر ادھر دیکھ رہا ھے میں دے دوں ؟ مگر کسی نے دیکھ لیا تو ہونہہ دیکھے تو دیکھے خود تو اپنے لڑکے چھپاتی پھرتی ہیں عقل سے پیدل لونڈے نہ صورت نہ شکل اور مارکیٹ دیکھو ،، انکی ،، میں تو ضرور دونگی اسے پانی چاھے کوئی کچھ بھی سوچے کچھ بھی کہے زرا سی آگے بڑھ کر پوچھا ،، کیا چاہیے ؟ پانی لادوں؟ وہ پھر مسکرایا بولا پلا دیں تو مہربانی ھوگی فضا ناچ ناچ اٹھی آۓ ہاۓ اسوقت تو کوئی محبت بھرا گانا ہی لگادیتا وہ والا بہارو پھول بر ساؤ ،، مگر ان مٹی پیٹوں کو بھی وہی گانا بھایا تھا اسوقت جو اپنی ماں کا نہ ھوا وہ تیرا کیا ھوگا ،،، اففف ہیضہ لگے اس لاوڈسپیکر والے کو
ایسا پیار ادل دھڑک رہا تھا میرا کہ کیا بتاؤں سب ستیا ناس لگ گیا ہاں نہیں تو ْْ
اب مسلہ تھا صاف گلاس ڈھوندنے کا اتنی دیر تو اسی میں لگ گئی پتہ نہیں پیدا کر کر کے کیوں چھوڑ دیتے ہیں ہی کالے پیلے بچے سارے کے سارے گلاس چکنے سالن والے یہ بچے اتنے کیوں پیدا ھوتے ہیں ؟؟ میں نے جل کر سوچا ،،، ہاتھ دھونے والی جگہ سے بڑی مشکل سے رگڑ کر گلاس دھویا ،، اور انکھ بچا کر زراسی صاف چاندنی سے خوب پوچھا گلاس کو وہ ابھی تک وہیں کھڑا تھا گلاس میں پانی بھر کر ذرا سی مٹک کر بھئی وہ اماں نے کہا تھا کہ لونڈوں کی طرح کیوں چلتی ھے زرا جو نسوانیت ھو اس مردوے میں ،،، ہاں تو زرا سی مٹک کر گلاس کو پلیٹ میں نہیں ،کیا ضرورت ھے پلیٹ کی پلیٹ چھوڑو ،، پھر فلموں کی طرح انگلیاں کیسے ٹکرائیں گی ،، گلاس اسکی طرف بڑھایا یہ لیجیے پانی ،، وہ گلاس سارے گندے تھے ناں تو ڈھونڈنے اور دھونے میں ٹائم لگا اب کیا سگھڑاپا بھی تو دکھانا ضروری تھا ناں میں نے گلاس آگے بڑھایا اور اس نے ہاتھ ،،سپنوں کے محل دھڑام دھڑام ٹوٹنے لگے آوازوں سے کان پھٹنے لگے وہ میری طرف دیکھ کر مسکرا رہا تھا مگر اسکے ہاتھ پانی کا گلاس تھامنے کے لیے بلکل مخالف سمت میں آگے بڑھے ھوۓ تھے اسی لیے تو اس کمینی شیداں اور جیراں نے اسے آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھا تھا اسے ہاے اماں جب ھمارا جوڑ بنا ہی نہیں اس دنیا میں تو ہمیں پیدا کیوں کیا تھا
https://www.facebook.com/groups/nairawayat/permalink/1819314004966248/
“