سائنسدانوں نے چند روز قبل ایک ایسا طریقہ دریافت کیا ہے جس سے اب انتہائی طاقتور لیزر بن سکیں گی۔ جس قدر طاقتور لیزر اس وقت دنیا میں موجود ہیں اس سے بھی لاکھوں گنا زیادہ طاقتور۔
اس وقت دنیا میں سب سے طاقتور لیزر 3 پیٹا واٹ طاقت رکھتی ہے۔ ایک پیٹا واٹ 10 کی طاقت 15 ہوتی یے یعنی کہ 30000000000000000 واٹ کی لیزر۔ اس لیزر کا نام زیوس ہے اور یہ امریکہ کی مشیگن یونیورسٹی میں موجود ہے۔ تاہم اب برطانیہ میں اس سے بھی طاقتور لیزر بننے جا رہی ہے جو 20 پیٹا واٹ طاقت رکھتی ہو گی۔ یہ موئے سائنسدان اتنا کشٹ کیوں کرتے ہیں اتنی طاقتور لیزر بنائیں۔ اسکی کئی وجوہات ہیں۔
دراصل ہم طاقتور لیزر کے ذریعے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ کائنات کے کئی راز کھول سکتے ہیں۔ کونسے راز؟ دیکھیے ہم اگر مادے کو یعنی ایٹموں کو شدید دباؤ اور درجہ حرارت پر لے جائیں تو یہ وہی حالات ہونگے جو ایک ستارے میں ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سورج جو ہائیڈروجن گیس سے بنا یے اور اس قدر ماس رکھتا ہے، اس ماس کے باعث اسکی گریویٹی اتنی زیادہ ہے کہ اس میں موجود ہائیڈروجن کے ایٹم شدید دباؤ اور درجہ حرارت کے باعث فیوژن کے عمل سے گزرتے ہیں جس سے ہائیڈروجن کے ایٹم اپنے سے بھاری ہیلیئم کے ایٹم میں تبدیل ہوتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ زبردست توانائی روشنی اور تابکاری کی صورت خارج ہوتی ہے۔ اس عمل کو یعنی فیوژن کو ہم اگر زمین پر کریں تو ہم بے پناہ توانائی حاصل کر سکتے ہیں یعنی ہم ہائیڈروجن کے ایٹموں کو شدید دباؤ اور درجہ حرارت پر لا کر زمین پر لیبارٹریوں میں ننھے سورج بنا لیں ۔ اب ہم انسان تو اس قدر گریویٹی نہیں بنا سکتے کہ جس سے یہ سب ہو تو اسکا دوسرا طریقہ طاقتور لیزر کو ایک جگہ مرکوز کر کے جہاں ہائڈروجن کے ایٹم ہوں انہیں شدید دباؤ اور درجہ حرارت دیا جائے۔ یہ کام دراصل آج کل دنیا بھر کے نیوکلیئر فیوژن ری ایکٹرز میں ہو رہا ہے جو ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور اگر یہ تجربات کامیاب ہوتے ہیں تو انسانیت توانائی کا صاف اور لامحدود ذریع حاصل کر لے گی کیونکہ زمین پر ہائیڈروجن پانی میں وافر مقدار موجود ہے جسے نکال کر یہ عمل کیا جا سکتا ہے ۔
ایسے ہی مادہ گریویٹی کی بدولت شدید دباؤ کی حالت میں بلیک ہول اور نیوٹران ستاروں میں پایا جاتا ہے سو اگر ہمارے پاس طاقتور لیزر ہوں تو زمین پر لیبارٹریوں میں چند لمحوں کے لیے ننھے بلیک ہول یا ننھے نیوٹران ستارے بنا کر ان کے راز افشا کر سکتے ہیں۔ تاہم یہ سب مستقبل کی تحقیق ہے۔
اور ایسے ہی ہم شدید دباؤ اور درجہ حرارت کے حالات طاقتور لیزر سے لیبارٹریوں میں بنا کر کائنات کی ابتدائی حالات پیدا کر سکتے ہیں جیسے کہ بگ بینگ کے وقت کل کائنات کا مادہ اور توانائی انتہائی درجہ حرارت اور دباؤ پر ایک جگہ مرکوز تھا۔ اور جناب یہی نہیں انہیں طاقتور لیزر کے ذریعے ہم یہ بھی کر سکتے ہیں کہ عدم سے یعنی محض خلا سے جہاں کوئی مادہ نہ ہو محض کوانٹم فیلڈ اور ورچول ذرات ہو، سے مادہ وجود میں لا سکتے ہیں۔
اس سب پر اقبالِ لاہوری کا ایک شعر یاد آ رہا ہے۔
عروجِ آدمِ خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں
کہ یہ ٹوٹا ہو تارہ مہہ کامل نہ ہو جائے
خوش رہیں، سائنس سیکھتے رہیں۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...