بابل کے آثار کی کھدائی کے دوران مٹی کی تین تختیاں ملیں۔ یہ کیمسٹری کا سب سے پرانا کام تھا جو ہمیں آج تک ملا ہے۔ اس میں کیمیا دان کا اپنا نام بھی لکھا گیا تھا۔ یہ نام تاپوٹی بیلاتیکالم ہے۔ تاپوٹی ایک خاتون تھیں۔ ان کی ٹیم میں ایک اور ممبر تھا جس کے نام کا پہلا حصہ ضائع ہو چکا تھا۔ دوسرا حصہ نینو ہے۔ نینو بھی خاتون تھیں۔ یہ تختیاں ۱۲۰۰ قبلِ مسیح کی لکھی گئی تھیں۔
تاپوٹی شاہی محل کے سٹاف کی انچارج تھیں۔ (بیلاتیکالم کا یہی مطلب ہے)۔ ان کا کام خوشبو بنانا تھا۔ پرفیومری کا علم سائنس اور آرٹ کے سنگم پر ہے۔ تاپوٹی کی تکنیک میں محلول استعمال ہوتے تھے۔ تیل، رال، گوند اور عرق۔ تاپوٹی ان کو غلے کی الکوحل اور ڈسٹل کئے گئے پانی کی مدد سے تیار کرتی تھیں۔ الکوحل کی بیس میں یہ پرفیوم ہلکے، دور تک پہنچنے والے اور زیادہ دیر رہنے والے ہو جاتے تھے۔ اس سے پہلے بھی خوشبو کی تیاری کی جاتی تھی لیکن تاپوٹی کی تکنیک نئی تھی اور شاید اہلِ بابُل مے اس سے پہلے ایسی خوشبو نہ سونگھی ہو۔ کیمسٹری میں پانی کو ڈسٹل کرنے کا عمل پہلی بار خوشبو بنانے کے لئے انہوں نے دریافت کیا۔ الکوحل بیسڈ جدید پرفیوم تیار کرنے کا بھی طریقہ بھی اسی قسم کا ہے۔ یہ فارمولا اس قدر مقبول ہوا ہو گا کہ تختی میں اس کو اپنی جزئیات کے ساتھ محفوظ کر کے لکھ لیا گیا۔
خوشبو کا استعمال شاہی محل میں بھی ہوتا تھا اور مذہبی تقریبات میں بھی۔ شاید مذہبی تقریبات میں میٹیریل سپلائی کرنا بھی ان دونوں خواتین کا کام ہو گا۔
تاپوٹی اور نینو دنیا کی پہلی کیمیادان نہیں تھیں۔ ان سے پہلے بھی دوسرے مرد اور خواتین کیمسٹ رہے ہوں گے لیکن یہ دونوں وہ پہلے کیمیادان ہیں جن کو ہم ان کے نام سے جانتے ہیں۔
کیمسٹ، پرفیومر اور منیجر۔ تاپوٹی بیلاتیکالم آج سے تین ہزار سال سے زائد پرانی تاریخ کا کردار ہیں۔ بابل سے ملنے والی تختیاں ہمیں بابل کے معاشرے میں خواتین کے کردار کی جھلک بھی دیتی ہیں۔ یہ تختیاں بغداد شہر کے جنوب مغرب سے ملی تھیں۔