کلاسیکل راگ اور موسیقی کی دنیا میں تان سین جیسا عظیم گلوکار اور موسیقار آج تک اور کوئی پیدا نہیں ہو سکا ہے اور شاید مستقبل میں بھی اس کے پائے کوئی اور پیدا نہ ہو سکے۔ تان سین 1493میں ہندوستان کے شہر گوالیار میں پیدا ہوا۔ اس کا اصل نام ترلوچن داس یا ترلو پانڈے تھا۔ وہ ایک ہندو برہمن کے گھر میں پیدا ہوا لیکن جوانی میں اسلام قبول کر کے مسلمان ہو گیا ۔ اس نے 6 سال کی عمر میں راگ اور موسیقی میں مہارت حاصل کرنا شروع کر دیا ۔ اس دور کے بڑے راگی اور موسیقار سوامی ہری داس بھگت اس کے استاد تھے اس نے ابتدائی علوم ان سے حاصل کیے۔
مغل بادشاہ اکبر اعظم، علماء، شعراء، دانشوروں اور فنون لطیفہ کے ماہرین کا بہت بڑا قدر دان تھا اس نے ایسے نابغہ روز گار قسم کی شخصیات پر مشتمل اپنے دربار کا " نو رتن " تشکیل دیا تھا۔ تان سین کو بھی اس نے اپنے نو رتنوں میں شامل کر لیا تھا۔ اکبر اعظم اس سے اہم ترین مواقع پر راگ اور آلاپ سننے کی فرمائش کیا کرتا تھا۔ تان سین کو لوگ احترام سے میاں تان سین کے نام سے مخاطب کیا کرتے تھے۔ اس نے بے شمار راگ ایجاد کیے موجودہ دور کی کلاسیکل موسیقی اور راگ اسی کے تشکیل شدہ راگوں پر زندہ اور قائم ہیں ۔ کلاسیکل راگ اور موسیقی کے اس عظیم فنکار تان سین کا انتقال 26 اپریل 1586 میں دہلی میں ہوا جس کی نماز جنازہ میں اکبر اعظم نے خصوصی طور پر شرکت کی ۔ تان سین کو اس کی وصیت کے مطابق گوالیار میں ایک صوفی بزرگ شیخ محمد غوث کے پہلو میں دفن کر دیا گیا۔ اس کے مزار پر ہر سال دسمبر کے مہینے میں بڑی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں جبکہ ہر سال اس کی برسی بھی بڑی عقیدت کے ساتھ منائی جاتی ہے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...