ساتھ لگی تصویر بیسویں صدی کا ایک آئکونک امیج ہے۔ بہت سے لوگوں نے یہ دیکھا ہو گا لیکن یہ تصویر بتاتی کیا ہے؟
اگر کسی کو علم نہیں تو مختصر پس منظر یہ کہ 1989 دنیا میں بڑی تبدیلیوں کا سال تھا اور اس وقت کو تاریخ میں 'قوموں کی خزاں' کہا جاتا ہے۔ سب سے بڑی تبدیلیاں یورپ میں آئیں تھیں۔ اسی وقت چین میں بھی مظاہرے ہوئے تھے۔ اس شورش میں دس فوجیوں سمیت ایک ہزار سے زائد اموات ہوئی تھیں۔ سب سے بڑا مرکز تائن من سکوائر تھا۔ ان مظاہروں یا اس دور کے بارے میں ہر ایک کے اپنے خیالات ہو سکتے ہیں لیکن بات صرف اس تصویر کی جس کی پوری ویڈیو نیچے دئے گئے لنک میں دیکھی جا سکتی ہے۔ یہ تصویر مظاہرے ختم ہونے کے بعد اگلے روز کی ہے۔
ٹینکوں کی ایک قطار آ رہی ہے۔ یہ شخص اس کو آتا دیکھ کر ان کے سامنے کھڑا ہو جاتا ہے۔ ٹینک سائیڈ سے گزرنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ ان کو جانے نہیں دیتا۔ بالکل قریب آنے پر اس کے اوپر چڑھ کر اس پر دستک دیتا ہے اور پھر واپس سامنے آ کر کھڑا ہو جاتا ہے۔ ٹینکوں کی قطار اس دوران رُکی ہوئی ہے۔ پھر ایک طرف سے پہلے ایک سائیکل والا اور پھر کچھ اور لوگ آ کر اس کو ایک طرف لے جاتے ہیں۔ یہ سب دو منٹ جاری رہتا ہے۔
یہ شخص اکیلا ہے، ہاتھ میں دو شاپر پکڑے ہیں جن سے لگتا ہے کہ شاید سودا سلف لے کر گھر جا رہا ہو۔ نہ ہی آس پاس کیمرہ ہے۔ نہ ہی کوئی امید کہ کچھ دیر ان کا راستہ روک دینے سے کچھ بھی فرق پڑے گا۔ یہ تھا کون؟ اس کا آج تک نہیں پتہ۔ بس یہی لگتا ہے کہ راہ چلتے اسے ٹینک نظر آئے اور خواہ فرق پڑے یا نہ پڑے، یہ شخص صرف یہ بتانا چاہتا تھا کہ، ''یہ میرا شہر ہے اور جو کچھ یہاں پر کل ہوا، مجھے بالکل پسند نہیں آیا"۔
اسکی ویڈیو