طلاق ایک ایسا عمل ہے جس سے مطلقہ یعنی طلاق یافتہ خاتون اور اس کے والدین بڑے صدمے سے دوچار ہوتے ہیں اور اس کے ساتھ شرمندگی کا احساس بھی بڑی شدت سے ہوتا ہے ۔ طلاق یافتہ خاتون بے شک بے گناہ اور بے قصور ہی ہو لیکن طلاق کی صورت میں عام طور پر مطلقہ عورت کو ہی قصور وار سمجھا جاتا ہے ۔ وہ عورت بے قصور ہوتے ہوئے بھی نہ صرف پورے معاشرے میں بلکہ اپنے والدین اور بہن بھائیوں خواہ اپنی اولاد کے سامنے بھی سر اٹھا کر چلنے اور آنکھیں اٹھا کر بات کرنے کی ہمت نہیں کر سکتی وہ دل ہی دل میں اپنے لیئے موت کی دعا مانگنے لگتی ہے ۔ البتہ لاکھوں خواتین میں سے چند ایک خواتین ایسی بھی ہوتی ہیں جو طلاق ملنے پر بہت خوش ہوتی ہیں اس کی وجہ شاید ایک حیوان یا درندہ صفت اور بدکردار یا شقی المزاج شوہر سے نجات حاصل ہونے سے ہوتی ہے مگر اس دنیا میں ایک ایسا ملک بھی ہے جہاں خواتین کو طلاق ملنے کی صورت میں ان کے والدین اور خود وہ مطلقہ عورت مل کر جشن مناتے ہیں ۔
براعظم افریقہ میں ماریطینیا دنیا کا واحد ملک ہے جہاں طلاق ملنے پر جشن منایا جاتا ہے ۔ وہاں جب میاں اور بیوی کے درمیان اختلافات پیدا ہوتے ہیں تو بیوی کے مطالبے پر شوہر اس کو بغیر کسی بحث و تکرار کے طلاق دے دیتا ہے ۔ ہمارے یہاں خاص طور پر پاکستان میں اکثر مرد حضرات طلاق یا خلع مانگنے کو اپنی توہین ، اپنی انا اور عزت کا مسئلہ سمجھتے ہیں جس کے باعث عدالتوں اور پنچائت اور جرگوں تک معاملے کو گھسیٹا جاتا ہے اور طلاق یا خلع کی صورت میں ان کے شوہر(سابق ) اپنی سابقہ بیوی کو یا تو قتل کرتے ہیں یا ان کے چہرے پر تیزاب پھینک کر ان کا چہرہ مسخ اور خوبصورتی کو بد صورتی میں تبدیل کر کے اپنی انا کی تسکین حاصل کرتے ہیں لیکن اس کے برعکس اسلامی ملک ماریطانیہ میں طلاق یا خلع کا یہ عمل باہمی رضامندی اور مشاورت سے بخیر و خوبی انجام پذیر ہو جاتا ہے ۔ جب طلاق یافتہ خاتون اپنے والدین کے گھر پہنچتی ہے تو اس کے اعزاز میں جشن کا اہتمام کیا جاتا ہے اور وہ خاتون جشن کی اس تقریب کی مہمان خصوصی ہوتی ہے ۔
ماریطینیا میں طلاق یافتہ خاتون کو معاشرے میں رشک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور والدین و دیگر عزیز و اقارب اس مطلقہ عورت کے مشوروں کو خصوصی اہمیت دیتے ہیں ۔ انڈونیشیا اسلامی دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے اور یہ دنیا کا واحد ملک ہے جہاں کے مرد شادی سے پہلے فریضہ حج ادا کرتے ہیں اس کے بعد ہی شادی کرتے ہیں گویا انڈونیشیا کے مرد حضرات حج کا جشن شادی اور نکاح کی صورت میں مناتے ہیں ۔ واضح رہے کہ اسلام میں شادی کے لیے حج کی کوئی شرط نہیں ہے اور نہ ہی طلاق کی صورت میں خوشی اور جشن منانے کی کوئی روایت ہے ۔