"تخمِ مادر" سے انکاری لوگوں کے نام ۔۔۔۔
بلاول کے بھٹو ہونے پر اکثر لوگ قہقہہ لگاتے ہیں، اسے "تخمِ زرداری" کہہ کر مذاق اڑاتے ہیں۔ اسی تضحیک آمیز رویے کو دیکھ کر کچھ باتیں ذہن میں آئیں جو یہاں لکھنے جا رہی ہوں۔
لیکن ٹھہریے ۔۔۔۔ ایک وضاحت ضروری ہے۔ ۔۔۔۔ میری اس پوسٹ کو بلاول، زرداری یا بھٹو کی محبت کا شاخسانہ ہرگز نہ بنایا جائے۔
دراصل میں اس سوچ اور ذہنیت پر تازیانہ لگانے کا ارادہ رکھتی ہوں جو صدیوں کے مرد معاشرے کی روایات نے پروان چڑھائی ہے۔ اور ۔۔۔ "تف" ہے اس سوچ پر۔۔۔۔
مرد کا تو فقط ایک نطفہ ہوتا ہے۔ ماں کا برابر کا نطفہ بھی ہوتا ہے، نو مہینے کی محنت اور شکمِ مادر میں وہ آبیاری بھی جس کا مرد تصور بھی نہیں کر سکتا۔ ۔۔۔۔ پھر بھی دھاندلی ایسی کہ بچے کی پہچان، نام اور نطفے کا ڈھول بجتا ہے تو باپ کے نام کا۔
ذرا بتائیے تو ۔۔۔۔ حضرت عیسیٰ کا تو باپ ہی نہیں تھا۔ ان کے تخم کی واحد پہچان ان کی ماں ہیں، حضرت مریم ۔۔۔۔ اے مذہب کی لاٹھی پکڑ کر چلنے والو، اس حقیقت سے انکار کر سکتے ہو؟
حضرت حسن اور حسین کیا صرف حضرت علی کی اولاد ہیں؟ تو پھر آپ انھیں نواسہ رسول کہہ کر کون سا فخر سمیٹتے ہو، وہی فخر نا جو تخمِ مادر سے وابستہ ہے، کیا نہیں؟؟؟؟؟
آج آپ کی زندگی قدم قدم پر سائینسی علم اور اس کے فوائد سے فیضیاب ہے، یہی علم آپ کو ہر بچّے کی بنیاد میں ماں اور باپ کے مساوی تخم کی حقیقت بتاتا/سمجھاتا ہے، آپ پڑھے لکھے ہیں، سمجھدار ہیں، لیکن ٹھہرہے، آپ کے ذہن میں کچھ کہنہ روایات کی دھول جمی ہے، اس کی صفائی کر لیجیے۔ آپ ہی کا بھلا ہو گا۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“