مرے بچوں میں ساری عادتیں موجود ہیں میری
تو پھر ان بد نصیبوں کو نہ کیوں اردو زباں آئی
منور رانا
ریاست آزاد جموں و کشمیر اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کی قومی زبان اردو ہے مگر بدقسمتی سے اس کے ساتھ سوتیلا برتاؤ کیا جا رہا۔ تحریک فروغ اردو کا قیام 28 اکتوبر 2019ء کو عمل میں آیا جس کا مقصد لوگوں کو اردو زبان پڑھنے اور لکھنے کی جانب راغب کرنا، اردو زبان کو سرکاری و دفتری زبان کے طور پر نافذ کرنا، نوجوان نسل میں اردو ادب کا ذوق پیدا کرنا، ریاست بھر کی جامعات میں شعبہ اردو کا قیام عمل میں لانا، نئے لکھاریوں کی حوصلہ افزائی کرنا وغیرہ شامل ہے۔ اس تحریک کا سرپرست راقم ہے اور اس کے دیگر ممبران میں خطہ کشمیر سے تعلق رکھنے والی باصلاحیت اور محب اردو طالبات ماہ نور جمیل عباسی، سمیرا نصیر، مصباح رشید، صباح رشید، حنا عباسی، لائبہ فہیم، حسینہ یونس، سبیلہ امین، خضرا عباسی ، سائرہ ممتاز، سمینہ الطاف، زبیدہ مجید، سمیہ بٹ، سحرش عباسی، مریم، فاخرہ، رخسانہ و دیگر شامل ہیں۔
تحریک فروغ اردو قیام سے اب تک فروغ اردو کے لیے کوشاں ہے۔ جامعہ خواتین باغ میں شعبہ اردو کا قیام تحریک فروغ اردو کا سب سے بڑا مطالبہ ہے کیوں کہ ضلع باغ اور ضلع پونچھ کی جامعات میں ابھی تک شعبہ اردو کا قیام عمل میں نہیں لایا گیا۔ طلبہ کے لیے دوردراز علاقوں میں جا کر شعبہ اردو سے منسلک ہونا مشکل ہے کیوں کہ کافی مصائب کا سامنا رہتا۔ لہذا جلد سے جلد جامعہ خواتین باغ اور جامعہ پونچھ میں شعبہ اردو کا قیام عمل میں لایا جائے اگر باقی شعبہ جات کو وسائل کی کمی نہیں ہے تو پھر شعبہ اردو کے ساتھ ہی سوتیلا برتاؤ کیوں؟
ریاست بھر کی جامعات میں بدقسمتی سےایم فل اردو کا شعبہ ہی نہیں۔ یہ دنیا کی پہلی ریاست ہے جس کی قومی زبان میں ایم فل کا شعبہ ستر سال گزرنے کے باوجود ابھی تک جامعات میں عمل میں نہیں لایا گیا ۔ لہذا یہ سوتیلا سلوک بند کر کے جلد از جلد ایم فل اردو کا شعبہ قائم کیا جائے۔
ریاست بھر کے تمام شہروں میں عوامی لائبریری قائم کی جائے۔ نصاب اردو میں جدید شعرا و ادبا کا کلام شامل کیا جائے۔ تمام مقابلے کے امتحانات اردو زبان میں لیے جائیں۔ ادبی انجمنوں کے ساتھ مالی تعاون کیا جائے۔ یہ مطالبات فرد واحد کے نہیں بل کہ ریاست کے ہر شخص کے دل کی ترجمانی کرنے والے مطالبات ہیں جس کےلیے تحریک فروغ اردو اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ اور متعلقہ حکام سے گزارش کروں گا کہ ہمارے آئینی و قانونی مطالبات پر غوروفکر کریں اور عملی کام سر انجام دیں۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...