تحقیقی مقالہ کے ابواب وفصول میں تنسیق وترتیبِ مواد
( اُصولی معیارات ، فنی قواعد اور اخلاقی ضوابط کی ایک فہرست)
گزشتہ دس پندرہ سالوں کے دوران طلبہ کی تحریروں ، تحقیقی مقالات اور مضامین کےمطالعہ و ملاحظہ کے دوران کئی اصولی غلطیوں، فنی خرابیوں ، فکری کوتاہیوں اور اخلاقی کمزوریوں سے واقفیت ہوئی ہے۔بعض حضرات کے ساتھ بالمشافہ معلومات کا تبادلہ کرنے کا موقع ملا ۔کچھ کو بذریعہ جائزہ رپورٹ اِصلاح کے لیے اپنی معروضات پیش کیں۔ کلاس میں طلبہ کے کورس مناہج البحث میں یہ امور پڑھائے گئے۔ ایم فل کے تحقیقی مقالات کی نگرانی کے دوران مقالہ نگاروں کو یہ سمجھائے گئے ۔ ۲۶؍اگست ۲۰۱۷ء ہفتہ کے دن منعقد ہونے والی ایک تربیتی نشست سے یہ تحریک ملی کہ تحقیق پر مبنی تحریر کی ضروریات یا اس میں پائی جانے والی اخطاء کے پیش نظر اُصولی معیارات ، فنی قواعد اور اخلاقی ضوابط کی ایک فہرست نو آموز لکھاریوں کی خدمت میں پیش کر دی جائے تاکہ جب وہ ان کا لحاظ کریں تو ان کی تحریر میں حسن اور پیغام میں تاثیرپیدا ہو ۔ ملاحظہ فرمائیں:
1. ابواب کاعنوان، تعارف اور اس کی فصول کا نقشہ باب کے پہلے صفحہ پر پیش کرنا
2. فصل کا عنوان، تعارف اور اس کے مباحث کا نقشہ فصل کے پہلے صفحہ پر پیش کرنا
3. مبحث کا عنوان، تعارف اور اس کے مطالب کا نقشہ مبحث کے پہلے صفحہ پر پیش کرنا
4. مطلب کا عنوان، تعارف ، تمہید، سوال اور اس کے جواب میں شامل اہم نکات کو نمبر وار بیان کرنا
5. ابواب، فصول، مباحث، مطالب اور متن میں امتیاز کے لیے مناسب فانٹ اور سائز کا انتخاب کرنا
6. عنوان اور زیرِعنوان سطر میں مناسب فاصلہ دینا
7. ہر پیرا گراف کو مناسب فاصلہ ( ٹیب) دے کر شروع کرنا
8. ہر پیراگراف میں مرکزی موضوع سے متعلق ایک الگ فکری نکتہ زیر بحث لانا
9. پیراگراف کے مرکزی نکتہ کے رد وقبول کے لیے شواہد اور اقتباسات پیش کرنا
10. شواہد اور اقتباسات کے لیے افضل اور متعلقہ مستند مصادر ومراجع استعمال کرنا
11. شواہد اور اقتباسات کے لیے کسی کتاب کا نسخہ محققہ یا طبعہ منقحہ استعمال کرنا
12. ہر اقتباس اور شاہد کا مکمل اور درست حوالہ دینا
13. علوم اسلامیہ میں تحقیق کے دوران استفادۂ مصادر میں حفظ مراتب کا لحاظ رکھنا (یعنی پہلے قرآن کریم، پھر متفق علیہ احادیث، پھر مرفوع، موقوف وغیرہ احادیث، پھر اقوال صحابہ، پھر آثار تابعین و تبع تابعین، پھر لغت، اقوال ائمہ مجتہدین، متقدمین علماء، متأخرین علماء، معاصر جید علماء، غیر مسلم مؤلفین، علی ھذا القیاس)
14. استفادۂ مصادر ومراجع میں تاریخی ترتیب کا لحاظ رکھنا(کسی نکتے پر استدلال کے دوران مصنفین کے اَقوال پیش کرنے میں ان کی زمانی ترتیب کا لحاظ)
15. اخذِ شواہد میں ائمہ اوراکابر مسلمان مصنفین و مؤلفین کو ترجیح دینا
16. استعمال مصادر ومراجع میں توازن کا لحاظ رکھنا
17. لفظی ،معنوی ،تلخیصی اور اِشاری اقتباسات کے تقاضے پورے اور ان کا درست استعمال کرنا
18. کسی ایک مقام پر لفظی اقتباس کی طوالت چھ سطروں سے زائد نہ ہو۔
19. لفظی اقتباس میں سے غیر ضروری الفاظ یا جملے حذف کرنے کی صورت میں تین نقطے …لگانا
20. لفظی اقتباس کی عبارت میں کچھ الفاظ یا جملے اضافہ کرنے کی صورت میں بڑی بریکٹ [] کا استعمال کرنا
21. لفظی اقتباس کی عبارت میں غلط الفاظ کے آگے [کذا] لکھنا
22. لفظی اقتباس کی عبارت کے آغاز یا اختتام پر حسب ضرورت تین نقطے … لگانا
23. لفظی اقتباسات کا حصہ کل مواد کے انیس فی صد سے زائد نہ ہونا۔ ایچ ای سی سے ڈگری کی توثیق کے لیے لکھے جانے والے تھیسس کے لیے یہی مقدار مقرر ہے۔بعض غیر ملکی جامعات میں اس کی مقدار گیارہ فی صد ہے۔
24. اقتباسات کے لیے تمہیدی جملے لکھنا
25. اقتباسات کے لیے مناسب فاؤنٹ اور سائز کا انتخاب کرنا
26. تنسیق اقتباسات کے لیے واوین یا دو دو کاموں کا استعمال یا دونوں اطراف سے فاصلہ چھوڑنا
27. عربی، فارسی یا انگریزی زبان میں پیش کیے گئے اقتباسات کا اُردو میں ترجمہ پیش کرنا
28. اقتباسات کا تحلیل وتجزیہ کر کےان پر اپنا تبصرہ پیش کرنا
29. اقتباسات میں پیش کیے گئے افکار کی قدر وقیمت کو بیان کرنا
30. اقتباسات اور شواہد سے ثابت ہونے والے نکات کو الگ الگ بیان کرنا
31. تحریر میں شامل تمام فکری نکات میں ربط پیدا کرنے والے جملے ضرور لکھنا
32. عبارت کا گرائمر کی غلطیوں سے پاک ہونا
33. عبارت میں رُموز اَوقاف کا درست استعمال کرنا
34. اردو تحریر میں اردو ہندسوں جبکہ عربی تحریر میں عربی ارقام کا استعمال کرنا
35. قرآنی آیات پر زبر، زیر، پیش، شد، جزم وغیرہ حرکات و اعراب کا اہتمام کرنا
36. ذکر حدیث میں اس حدیث کا اردو ترجمہ اور حکم بیان کرنا
37. غیر معروف اور اجنبی الفاظ و اصطلاحات پر زبر، زیر ، پیش لگانا
38. غیر معروف الفاظ اور اجنبی اصطلاحات کی تعریف یا توضیح حواشی میں پیش کرنا
39. اماکن کے نام، اَوزان اور پیمائش کے پیمانوں کے معاصر ناموں کا استعمال متن میں اور ان کی تشریح حواشی میں کرنا
40. اللہ تعالیٰ، انبیاءعلیہم السلام، صحابہ رضوان اللہ علیہم، ائمہ و اکابر رحمہم اللہ وغیرہ کے ناموں کے ساتھ (تعالیٰ، جل جلالہ،ﷺ، علیہ السلام،رضی اللہ عنہ، رحمۃ اللہ علیہ، حضرت ، جناب، وغیرہ) حسب مرتبہ تعظیمی یا دعائیہ کلمات استعمال کرنا
41. بحث میں وارد اَعلام کےہجری اور عیسوی سنین ولادت ووفات کا اہتمام کرنا
42. ما فی الضمیر کے اظہار کے لیے خوبصورت اور آسان الفاظ کا چناؤ اور جملوں کی ساخت دلکش بنانا
43. طویل کی بجائے چھوٹے مگر جامع جملے لکھنا
44. ہر دو الفاظ اور سطروں کے درمیان مناسب فاصلہ کا اہتمام کرنا
45. جملوں میں ربط پیدا کرنے والے الفاظ (اور، لیکن، جبکہ، مگر، چنانچہ، البتہ ،کیونکہ ، وغیرہ)کا درست اور برمحل استعمال کرنا
46. تحریر میں اگر محاورات اور ضرب الامثال آئیں تو ان کی درستی کا مکمل اہتمام کرنا
47. بحث میں عدم تکرار کا اہتمام کرنا
48. مقالہ کے ابواب، فصول، مباحث، مطالب کی بحث وتحریر کے پیرا گرافوں میں توازن رکھنا
49. بحث اور تحریر میں کسی شخص کی بجائے اس کی فکر کے ردّ وقبول پر توجہ مرکوز رکھنا
50. عنوان ، ما تحت العنوان بحث اور خاتمہ بحث میں گہرا فکری و منطقی ربط قائم رکھنا
51. علمی خیانت اور ادبی سرقہ سے مکمل پرہیز کرنا
52. ضمیر متکلم میں یا ہم کی بجائے صیغہ غائب کا استعمال کرنا
53. خود ستائشی اور تعلی کی بجائے تواضع اور انکساری کا اُسلوب اختیار کرنا
54. مخاطَبین کے علمی مرتبہ، یا ذہنی سطح کا لحاظ کرتے ہوئے مناسب الفاظ اور اسلوب اختیار کرنا
55. دو مطالب، مباحث، فصول اور ابواب کے درمیان ربط پیدا کرنے والے جملے اور پیرے ضرور لکھنا
56. ہر صفحے پر صفحہ نمبر لکھنا
57. کتابت اور کمپوزنگ کی اغلاط سے تحریر کو پاک کرنا
58. املاء اور رسم الخط کی صحت کا اہتمام کرنا
59. باب، فصل یا مبحث کے بنیادی سوال اور پوری بحث کے نتائج میں گہرے ربط کو یقینی بنانا
60. تنفیذ نتائج کے طریقوں کا اجمالی ذکر کرنا
واللہ اعلم بالصواب
خورشید احمد سعیدی
۲۸؍ اگست ۲۰۱۷ء
ترمیم واضافہ: اا؍ ستمبر ۲۰۱۷ء
اسلام آباد
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“