ایسی شعاعیں جو الیکٹرانز کو ان کے مدار سے نکال دیں، ان کی پیمائش گیگر کاؤنٹر سے کی جاتی ہے اور اس کی پیمائش کا یونٹ سیورٹ ہے۔ اگر ہم 2 سیورٹ ریڈی ایشن میں ایکسپوز ہو جائیں تو جلد ہی فوت ہو جائیں گے لیکن تھوڑی مقدار میں ایسی ریڈی ایشن ہر وقت ہمارے آس پاس ہے۔ مثال کے طور پر کیلا پوٹاشیم سے بھرپور ہے اور اس کی وجہ سے قدرتی طور پر کچھ تابکاری رکھتا ہے۔ جب آپ ایک کیلا کھاتے ہیں تو ایک سیورٹ کے ایک کروڑیں حصے کی تابکاری سے ایکسپوز ہوتے ہیں۔
زمین میں ایک بیک گراؤنڈ ریڈی ایشن قدرتی طور پر ہے جو ہوا میں، مٹی میں اور خلا سے آ رہی ہے۔ یہ کسی شہر میں ایک گھنٹے میں اوسطا ایک سے دو کیلوں کی تابکاری کے ہی برابر ہے، لیکن دنیا میں ایسی کونسی جگہیں ہیں جہاں پر یہ سب سے زیادہ ہے؟
ہیروشیما جہاں پر ستر سال پہلے ایٹم بم گرایا گیا تھا، یہاں پر یہ ایک گھنٹے میں 0.3 مائیکروسیورٹ ہے۔
یورینیم کی کان کے اندر یہ ایک گھنٹے میں 1.7 مائیکروسیورٹ ہے۔
ماری کیوری جنہوں نے دو نوبل پرائز حاصل کئے اور تابکاری پر کام کیا۔ آج ان کی کرسی کے قریب یہ ایک گھنٹے میں 1.5 مائیکروسیورٹ ہے۔
ٹرینیٹی، نیو میکسیکو کا وہ مقام ہے جہاں پر دنیا کا پہلا ایٹمی تجربہ ہوا تھا۔ یہ تجربہ صحرا میں سطح پر کیا گیا تھا اور اس نے صحرا کی ریت کو سبز رنگ کے شیشے میں بدل دیا تھا جو آج بھی یہاں ملتا ہے۔ ٹرینیٹائیٹ نام کا یہ شیشہ دنیا میں صرف یہاں پر ہی ہے۔ اس جگہ پر یہ تابکاری ایک گھنٹے میں 0.8 مائیکروسیورٹ ہے۔ جب کہ اس شیشے میں یہ 2 مائیکروسیورٹ فی گھنٹہ ہے۔
ایک ہوائی جہاز جب بلندی پر جاتا ہے، وہاں فضا کا غلاف کم ہو جاتا ہے اور کاسمک شعاعیں زیادہ ہو جاتی ہیں۔ ایسا جہاز جو تیس ہزار فٹ کی بلندی پر اڑ رہا ہو، وہاں یہ 2 مائیکروسیورٹ فی گھنٹہ ہے، جبکہ چالیس ہزار فٹ پر یہ 3 مائیکروسیورٹ ہو جاتی ہے۔
چرنوبل ایٹمی ری ایکٹر کا حادثہ 1986 میں ہوا جس نے اس ری ایکٹر کو پگھلا دیا اور تابکاری کے اثرات سینکڑوں میل دور تک گئے۔ یہاں سے دو میٹر کی گہرائی تک تمام مٹی ہٹا دی گئی تھی تا کہ یہ اثرات کم ہو سکیں۔ یہاں پر آج یہ ریڈی ایشن 5 مائیکروسیورٹ فی گھنٹہ ہے جو دانتوں کے ایک ایکسرے کے وقت کا ایکسپوژر ہے۔
جاپان میں فوکوشیما میں نیوکلئیر پلانٹ کے حادثے کے بعد کئی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ تابکاری سے متاثرہ مٹی ہٹائی جا رہی ہے لیکن تابکاری کی وجہ سے یہاں عام لوگوں کا جانا منع ہے۔ یہاں پر یہ تابکاری 10 مائیکروسیورٹ فی گھنٹہ ہے۔
پراپیاٹ ہسپتال جہاں پر ان لوگوں کو لے جایا گیا تھا جو چرنوبل کی آگ بجھاتے رہے اور ان کے یونیفارم یہاں پر اتار کر تہہ خانے میں رکھے گئے اور ابھی تک یہاں پر ہیں۔ یہ اب غیرآباد ہے اور اس تابکاری سے بھرا ہوا، اس کے دروازے پر یہ 500 مائیکروسیورٹ فی گھنٹہ جبکہ ان کپڑوں کے ڈھیر میں یہ 2000 مائیکروسیورٹ فی گھنٹہ ہے۔ یعنی یہاں پر ایک گھنٹے میں اتنی تابکاری ملے گی جتنی کسی عام شہر میں پورے سال میں۔ یہ دنیا کی سب سے زیادہ تابکار جگہ ہے۔
سب سے زیادہ ان ریڈی ایشنز کا شکار ہوتا کون ہے؟ ایک سی ٹی سکین کرواتے وقت ہمیں 7000 مائیکرو سیونٹ ریڈی ایشن ملتی ہے جو تین سال کی بیک گراؤنڈ ریڈی ایشن کے برابر ہے۔ اگر آپ فوکوشیما کے قریب رہتے ہیں تو 10000 مائیکروسیورٹ اضافی تابکاری ملے گی۔ امریکہ میں جو لوگ کسی بھی ریڈی ایشن والے فیلڈ میں کام کرتے ہیں، ان کے لئے اس کی محفوظ حد 50000 مائیکرو سیونٹ ہے۔ لیکن ایک اور پیشہ ہے جو اس حوالے سے سب سے زیادہ خلاباز اس کی ڈوز لیتے ہیں۔ چھ ماہ میں 80000 مائیکروسیونٹ۔ لیکن مقابلے کی یہ دوڑ جیتے والے یہ نہیں۔
یہ دوڑ جیتتے ہیں سگریٹ نوشی کرنے والے کے پھپھڑے۔ ایک عادی سگریٹ نوش کے پھپھڑے ہر سال 160000 مائیکروسینٹن ریڈی ایشن سے ایکسپوز ہوتے ہیں اور اس کی وجہ پولونیم اور سیسے کے تابکاری آئسوٹوپ کا موجود ہونا ہے۔ اگر آپ عادی سگریٹ نوش ہیں تو نہ صرف کینسر پیدا کرنے والے اجزاء اور ٹوکسنز کی دوڑ میں آگے ہیں بلکہ آئیونائزنگ ریڈی ایشن حاصل کرنے میں بھی آپ اول نمبر پر آئے ہیں۔
یہ معلومات اس ویڈیو سے
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔