ولادت :31، دسمبر 1925 ۔۔۔ نیویارک، امریکہ انتقال" 20، نومبر 1994 ۔۔۔ یورشلم، اسرائیل { موت کا سبب سرطان کا عارضہ تھا{
ٹی کرمی اسرائیل کی جدید اور تخلیقی شاعری میں ایک اھم نام تھا. ان کی شاعری نے اسرائیل میں ایک عبرانی شاعری کی روایت میں الہیاتی اور نئی لسانی دریافتوں سے متعارف کروایا۔ جس کر یہودی نبیوں اور زبور کے اثرات بہت گہرے تھے۔ جس می عبرانی زبان کا غیر معمولی استعمال کیا ہے۔ جس کے سسب انھوں نے بھرپور انداز میں عبرانی شاعری کو نئی تخلیقی جمالیات عطا کی۔ جو اصل میں کلاسیکی عبراںی زبان و اسطوریہ اور جدید عبرانی زبان اور عصری سیاسی اور معاشرتی تشویش اورفرد کے " اجتمائی وجود ی کیفیت کو بڑے شاءرانہ اور فنکارانہ اندازاپنے شعریات کے متن کا حصہ بنایا ۔ جو جدید عبرانی شاعری کا نیا فلری اور لسانی منظر نامی متعین کرتی ہیں۔
ٹی۔ کرمی نیویارک میں پیدا ھوئے۔ ان کا اصل نام کرمی چرنی ھے۔ تعلیم نیویارک اور فلسطین میں حاصل کی۔ 1947 سے اسرائیل میں مقیم رہے اور اسرائیل کی آزادی کی جنگ میں حصہ لیا۔ ۔کرمی کا پس منظر عالمی تھا؛ انہوں نے فرانسیسی اور انگریزی، کے ساتھ ساتھ عبرانی ادبی روایات کو اپنے فکری اور شعری حسیت میں جذب کیا۔ . وہ گھر میں صرف عبرانی زبان بولتے تھے۔ یہ اپنے خاندان کے پہلے فرد تھے جس نے انگریزی سیکھی۔
. شروع میں انھوں نے عبرانی زباں میں شاعری کی۔ ان کی تحریروں زبان مگر ان کی دلچسپیان عبرانی اور انگریزی دونوں میں ھی تھیں۔۔ وہ عبرانی زباں کو اپنے شعری اظہار کے لئے آسان اور موثر تصور کرتے تھے۔ کرمی نے نیویاوک کی گلیوں میں گھوم بھر کر انگریزی سیکھی ۔ . کرمی نے " یوشیوا" (Yeshiva) یونیورسٹی سے گریجویشن کی۔ بھر وہ کولمبیا یونیورسٹی چلے گے تاکہ ایم ۔اے کی سند کی تکمیل کرسکیں۔ 1946 میں وہ پیرس چلے گئے جہاں وہ جنگ سے متاثر لوگوں کے یہودی یتیم خانے میں اپنے خدمات بھی سر انجام دیتے رھے۔ وہاں ان کی ملاقات سرویلسٹ ادبا اور شعرا سے ہوئی۔ اس زمانے میں سریلسٹ شاعر اور ادیب اندرے بریتوں اور ایڈور سے ان کی گہری دوستی ھوگی اور ٹی۔ کرمی نے ان کے زیر اثر رہ کر سرویلسٹ انداز کی شاعری بھی کی۔ اپنی موت سے پہلے تک اسرائیل کے ایک طباعت گھر میں ملازم تھے۔ ٹی۔ کرمی ایک رسالے کے مدیر بھی رھے۔ ٹی۔کرمی ایک صاحب بصیرت شاعر تھے ۔ ان کئ شعری تناظر میں تاریخ اور کرشمات پوشیدہ ہیں۔ زماں اور مکاں کے حوالے سے ان کا خیال تھا کیا انسان کو فرد کے مصائب اور کربوں سے آکاہی ضرور ہونی چاہیے۔ ، معاشرتی اور سیاسی واقعات انفردی اندگی کو " لایعنی" (ABSURD) بنا دیتے ہیں۔ وں اپنی زندگی میں انسانی دریافت اور اس کی شدت کو پالینے کے لیے اپنے آپ کو " سرویلسٹ " مزاج میں ڈھال بھی لیتے ہیں۔ان کو شاعروں کا شاعر بھی کہا جاتا ہے۔ ان کی شاعری میں عبرانی دعائیہ لسانی لہجہ ملتا ہے۔ جس میں قومی موضوعات، طنز، محبت کے انداز میں کفارہ اور معاشرت کی ستم ظریفی بھی شدت سے محسوس ہوتی ہے۔وہ اسرائیل کے قومی تھیٹر کی تنظیم " ابھیما" (HABIMAH) کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کے پانچ/5 شعری تصانیف شائع ھوچکی ہیں۔ان کی شاعری کےتراجم متعدد زبانوں میں چھپ چکے ہیں۔ ٹی- کرمی کی تصانیف کی فہرست یوں بنتی ہے:
Blemish and Dream, Machbarot Lesifrut, 1950 [Mum Va-Chalom]
There Are No Black Flowers, Machbarot Lesifrut, 1953; 1958; Dvir, 1994 [Ein Prachim Shchorim]
Snow in Jerusalem, Sifriat Poalim, 1956 [Sheleg Bi-Yerushalayim]
The Last Sea, Machbarot Lesifrut, 1958: Sifriat Poalim, 1966 [Ha-Yam Ha-Acharon]
The Brass Serpent, Tarshish, 1961; extended ed. Dvir, 1990 [Nechash Ha-Nechoshet]
The Unicorn Looks in the Mirror, Tarshish, 1967 [Ha-Unikorn Mistakel Ba-Mar'a]
The Claim, Tarshish, 1967 [Tvi'a]
Selected Poems 1951-1969, Am Oved, 1970 [Davar Acher: Shirim 1951-1969]
Author's Apology, Dvir, 1974 [Hitnatzlut Ha-Mechaver]
Into Another Land, Dvir, 1977 [El Eretz Acheret]
At the Stone of Losses, Dvir, 1981 [Leyad Even Ha-To'im]
Inside, Burston Graphic Center, Israel Museum, 1981 [Bifnim]
Half My Desire, Hakibbutz Hameuchad, 1984 [Chatzi Ta'avati]
One to Me, Sifriat Poalim, 1985 [Achat Hi Li: Machzor Shirim]
Monologues and Other Poems, Dvir, 1988 [Shirim Min Ha-Azuva]
Truth & Consequence, Dvir, 1993 [Emet Ve-Chova]
Selected Poems: 1951-1994, Dvir, 1994 [Shirim: Mivchar 1951-1994]
CHILDREN
Shmulikipod [as Kush] (children-picture bk), Sifriat Poalim, 1955; board bk: 2009 [Shmulikipod]
ان کی ایک نظم ملاخطہ کریں:
"تیر"
============
ٹی۔کرمی/ اسرائیل
ترجمہ: احمد سھیل
اس کی خواہش کے خلاف واپس آتے ہیں
اور مار دیے جاتے ہیں
ھوا کو پھاڑ دیتی ھے
زبان کی گفتگو
شکرا اور آبی پرندے
ادھورے راستوں پر
وہ اب بھی یاد کرتا ھے
جھکنا
وہ ھاتھ چمڑوے سے بندھے ھوئے ہیں
یہ وہاں سے ہیں
جہاں اختتام معدوم ھے
گردش کرتا دل
کہاں چبھوھے گا
یہ تی
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...