::: " علامتی بین العمل/ تعملیت کا نظریہ " ۔۔۔۔ کچھ بیان و تشریح اور چند پرانی یادیں۔ :::
" علامتی بین العمل "{ Symbolic interactionism }کے نظرئیے سے میرا تعارف 80 کی دہائی میں اس وقت ہوا جب میں امریکہ میں اپنی تعلیم مکمل کررھا تھا۔ اتفاق سے پوست گریجوٹ کی سطح پر شعبہ عمرانیات میں " علامتی بیں العمل " کا ایک خصوصی سمینار شروع کیا ۔ میرے لیے یہ نظریہ قدرے نیا تھا،مگر میں نے اس کے متعلق سر سری طور پر سن رکھا تھا۔ کھوج لگایا کہ یہ سمینار کون پڑھائے گا،اور کس نے اس کو ترتیب دیا ہے۔؟ تو معلوم ہوا کہ اس مکتبہ فکر کے بانی ہربرٹ جارج بلومر {Herbert George Blumer ، 1900-1997} کے شاگرد "ڈاکٹر ہوربار" یہ کورس پڑھائیں گے۔ اس سیمنار میں صرف تین طلبا شریک ہوئے میرے ساتھ ایک ہندوستانی اور ایک بنگلہ دیشی طالب علم شریک ہوئے۔ یہ مشکل کورس تھا۔ مگر ہم تینوں کویہ نصاب ہمارے استاد نے اسے دو سال تک بڑی محنت اور جانفشانی سے پڑھایا اور اپنے تینوں سے کوئی ایک درجن کے قریب تحقیقی مقالات بھی لکھوائے۔ اس زمانے میں ادبی تنقید اور علامتی بین العمل پر میں نے ایک مقالہ لکھا اور اس موضوع پر سیمنار بھی دیا تھا۔ " علامتی بین العمل " کی فکریات اور ادبی حوالے سے امریکہ میں زیادہ کام نہیں ہوا۔ طالب علمی کے زمانے میں راقم السطور اپنے کچے پکے ذہن سے تھورا بہت کام کیا تھا۔ مگر اس میں نہ میرے استاد نے زیادہ دلچسپ لی اور نہ ہی میرے شریک نصاب اس میں سنجیدہ تھے۔ لہذا بات آئی گئی ہوگی۔اور یوں میں بھی اس نظرئے اور فکری روّیے سے دور ہوتا چلا گیا۔
" علامتی بین العمل "علامتی بات چیت کا ایک معاشرتی نظریہ ہے جو عملی نظریات سے تشکیل پاتا ہے اور دوسروں کے ساتھ من وتوکے علامتی ، اشارتی ،اور رموزیاتی شبہیات کو فرد زہن ، ذات اور معاشرت کے حوالے سے پرکھتا ہے۔ جس میں زبان کا عنصر اہم ہوتا ہے . دوسرے الفاظ میں انسان ایک دوسرے کو سمجھنے کے لیے علامتی دینا تخلیق کرتا ہے۔ جو انفرادی سطح پر ایک مخصوص طرز عمل بھی ا ختیار کرلیتا ہے۔
علامتی بیں عمل کے نظرئیے میں تکلّم کا ارتکاب ایک معاشرتی نظریاتی نقطہ نظر سے ہوتا ہے اس نظرئیے کے تانے بانے بیسوی بیں صدی کے وسط کے ارد گرد بنے گے اور اب بھی معاشرتی اور بشریاتی علوم پر ہی نہیں جدید ساختیاتی نظرئیے پر اثر انداز ہوئے ہیں۔ . یہ خاص طور پر مائیکرو عمرانیات اور معاشرتی نفسیات پر اثر انداز ہوئے ہیں۔ جو امریکی فلسفہ اور خاص طور پر جارج ہاربرٹ میڈ کی فکریات سے حاصل کیا جاتا ہے جو معاشرتی تعاملیت کی تشریح کے لئے ایک عملی طریقہ کار تصور کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں اس سیمنار میں ہم نے ہربرٹ میڈ کی کتاب " ذہن، ذات اور معاشرے" کا خصوصی طور پر مطالعہ اور تجزیہ کیا۔
علامتی تعاملیت یا بیں عمل کا نظریہ اس بات کی وضاحت کرتا ہے.کہ علامتی بات چیت معاشرتی علوم میں کئی نظریات میں سے ایک منفرد نظریہ ہے . اس نظریہ کے مطابق، لوگ فطری اورعلامتی ماحول میں رہتے ہیں. علامتی بات چیت ایک ایسا عمل ہے جس نے دماغ میں علامات کی مدد سے باہمی معنی اور اقدار کو نجات دلوائی . معنی افراد کے درمیان باہمی تعامل کا حامل ہوتےہیں. معروض کے اپنے معنی نہیں ہوتے ہیں۔ . لیکن ان کے معنی سماجی کردار سے متعیّن اور ادا ہوتے ہیں. ، علامتی بات چیت ایک "عمل کی تشریح" ہوتی ہے.جس میں ہربرٹ میڈ، چالس کولے، جان ڈیوی اور ہربرٹ بلومر{Dewey، Cooley، Mead، Blumer} نے اس نظرئے کو فکری بنیادیں فراہم کی۔ ان میں فلاسفہ کے فکری رویوّں میں اپنے طور پر انسانی رویے اور مزاجوں کے بعض پہلوؤں کی وضاحت بھی کی گئی ہے، وہ سب ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کےعمل پر متفق نظر آتے ہیں۔ کیونکہ گروھی سرگرمیاں اور سائیکی بیں العمل کو جنم دیتی ہے۔ جو ایک طرح کا " شعور اجتماعی "ہوتا ہے اور یہ سب اس پر متفق بھی ہیں.
علامتی العمل کےخیالات فرد کے بنیادی کردار کے نظریاتی پہلوں کی خودہی معاشرتی عکاسی تشریح و تفھیم کرکے رویوں کو منظم بھی کرتا ہے اور معاشرے کی فطرت اور انسانی عمل اور بات چیت کی نوعیت سے خطاب کرتا ہے کہ متعلقہ منظر کشی کو کس طرح پیش کیا جائے جہاں معاشرے کے درمیان فرد اپنے تعلقات کو ایک " جال" { ویب} اور ابلاغی رابظے کے طور پر پیش کرتا ہے۔ جس میں افراد کے اعمال اور باہمی اثر ورسوخ اور مواصلات کے حوالے سے ماحول کے سیاق و سباق میں ایک " علامتی آفاق تخلیق کرتے ہیں۔ اور یہ تخلیق کئی بار تخلیق کی جاتی ہیں۔ جہاں معاشرہ ایک لیبل کی شکل میں مجموعی طور پر بات چیت کا خلاصہ خلق کرتے ہیں . سوسائٹی موجود نہیں ہے؛ یہ تخلیق اور مسلسل دوبارہ تخلیق کیا جاتا ہے جیسے افراد بات چیت کرتے ہیں. سماجی حقیقت یہ ہے کہ دو یا اس سے زیادہ افراد اس میں شامل ہونے والے واقعات کا اور بین العمل کا ایک بہاؤ ہے.جو صرف سماجی عمل سے عبارت ہے ۔ یہ زیادہ تر معاشرے اور فرد کے بیوہار کے عمل سے اخذ کیا جاتا ہے۔ ان معنی میں یہ سماجی تعلقات کے ذریعے ابھر کر سامنے آتے ہیں اور ان کو معنی دئیے جاتے ہیں جدید جدید لسانی ساختیات کا عنوان بھی رہا ہے۔ جو لسان اور ابلاغ کی مائیکرو اور میکرو ساخت بھی ہے۔" علامتی بیں العمل یا تعملیت "کے نظرِئیے کی تیں معروضی اقسام ہیں:
1۔ طبعی {کرسی، پیٹر، راکٹ، برتن }
2۔ معاشرتی { استاد، ماں باپ، دوست،}
3۔ تجریدی { تصورات، اخلاقی اصول، رسم ورواج }
**********
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔