کہنے والے کہتے ہیں پوٹھوہار کی وحشت میں، نمک کی کانوں سے ذراہٹ کے جہاں عمودی ڈھلانوں والے پہاڑ ہیں، وہیں کہیں نوکیلی چٹانیں زمین کے قلب میں چھیدکرتی ہیں تو ان سے پھوٹتے پانی کے سوتے دھیمی آبشاروں میں گرتے ایک زمردی پانیوں کی جھیل میں ڈھلتےہیں۔ سورج کی کرنیں جب ایک ترچھے زاویے سے جلوہ گر ہوں تو اس جھیل کے منور پانی اپنے اندر کا خزانہ دیکھنے والی آنکھ پر نچھاورکرتےہیں
کہنےوالےکہتے ہیں کہ پاکستان ایئرفورس کےکمانڈوز ایک سروایئول ایکسرسائز پر راستہ بھول گئے تو اس جھیل کے مہمان ہوئے اور ایک الفت میں اس کا نام سوائیک لیک رکھا کہنے والے کہتے تھے اور ان میں ایک ٹی ڈبلیو میس چکلالہ کینٹ کا فلائیٹ لیفٹیننٹ کبوم بھی کہتاتھا تو ہم سوائیک جھیل کے مسافر ہوئے
اورپھرجیساکہ ہیلن آف سپارٹا کو دیکھنے پرٹرائے کے شاہ پریام نے بے ساختہ کہا تھا
I have heard rumours of your beauty. And for once, the gossip is right!
سالٹ رینج کےاس نگینےکی دریافت کےفوراًبعدہی واہیات گروپ اس جھیل کی قربت میں ایک رات گزارنےکوخیمہ زن ہوا
ایک جنگل کی تیرگی میں لپٹی اندھیری رات میں جسموں سےمس ہوتی نم ٹھنڈک میں شیرازی کی سُریلی قیادت تھی
ہمارے ماہرتیراک تھے
اور ایک گانےکی بازگشت
جپھی گھُٹ کے جے پاویں اک وار گجرا
صبح کی روپہلی کرنوں کی روشنی میں ہم نےاس جھیل کےپانیوں کو دیکھنےکی غلطی کی اوراس کےسحرکا شکارہوئے
تجھ کودیکھا تو سیر چشم ہوئے
تجھ کو چاہا تو اور چاہ نہ کی
موٹروےایم ٹو پرکلرکہارانٹرچینج سےجو روڈچواسیدن شاہ کوجاتی ہےاسی پرتھوڑا آگےجاکر ایک ذیلی شاخ کھنڈوعہ نامی گاؤں کو نکلتی ہے جہاں سےسوائیک جھیل کاٹریک شروع ہوتا ہے۔ اگرہم کھنڈوعہ والی ذیلی شاخ سےقبل چواسیدن شاہ روڈ پر رہیں تو وہیں اٹک پیٹرولیم کےساتھ ہی جھال چکیاں کی المشہور دال والا ہوٹل ہے
وہاں ہمارا دوست لعل خان ہے اور جھال چکیاں کی دیسی گھی میں ترتراتی دال ہے
اور وہیں جب آپ سیرشکم اور سیر چشم ہوکر چارپائی پر نیم دراز ایک آلکس میں چائے کےساتھ شغل کررہے ہوتے ہیں تو ہوٹل کےبالکل سامنےایک یادگار نظر پڑتی ہے
اوپرایک رائفل بردار فوجی کامجسمہ اور نیچے چبوترے پرمختصر تعارف
فائیوسٹار آٹھ بلوچ عباسیہ کےسپوت
میجرشاہنوازشہید ستارۂ جرات
بورےجال کے ہیرو، 1965 کی جنگ کے سب سے پہلے شہید ساتھ ہی ایک کچا راستہ آپکی راہنمائی کرتا آپ کو شہید کے مدفن پر لے جاتاہے۔ وہاں کی لوحِ مزار ہمیں بتاتی ہے کہ میجر شاہنواز نے یکم ستمبر 1965 کو چھمب جوڑیاں کے محاذ پر جامِ شہادت نوش کیا
جنگ ستمبر کے سب سے پہلے شہید ہونے والی اطلاع بہرحال درست نہیں، مگر یکم ستمبر کی صبح جب پاکستان کی فوج نے منور توی کی راہداری پر دستک دی تو میجر شاہنواز آپریشن گرینڈ سلیم کے ہراول دستوں میں شامل تھے۔
یکم ستمبر کی صبح چھمب پر حملے کے پہلے مرحلے میں تیرہ لانسرز اور 8 بلوچ کی پلٹنیں شامل تھیں میجر شاہنواز نے ایک کمپنی کی قیادت کرتے ہوئے ابتدائی ہلّے میں بورےجال گاؤں میں بھارتی جموں اینڈ کشمیر ملیشیا کی چوکی پر حملہ کیا اور اس پر قابض ہوگئے
حملے کے دوران مشین گن کی گولیوں سے شہید ہوجانے والے میجر شاہنواز کو بہادری کے اعتراف میں ستارہ جرات سے سرفراز کیا گیا پوٹھوہار کی وحشت میں جہاں نمک کی کانوں کے پہاڑوں کی حد ہے وہیں کہیں گہری ڈھلانوں میں گم ایک زمردی رنگ کی جھیل ہے جس کے پانی سورج کی روپہلی کرنوں میں دل پر وار کرتے ہیں
وہیں ساتھ ہی جھال چکیاں کی سوغات کی قربت میں بورے جال کا ہیرو ابدی نیند سورہا ہے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...