سُرمے کا استعمال اور احتیاطیں:
سُرمہ ایک انتہائی باریک پسا ہوا سفوف ہوتا ہے جسے آنکھوں میں اضافہ حسن، دوا یا تسکین کے لیے لگایا جاتا ہے۔ مصری سرمے کو پانچ ہزار سال سے استعمال کرتے آئے ہیں اور عربی میں اسے کحل کہتے تھے۔ لیکن کاجل کو بھی اکثر کحل سے منسوب کیا جاتا ہے۔
قدیم زمانے میں سرمہ اینٹیمنی یا اینٹیمنی سلفائیڈ (سٹب نائٹ) کا سفوف ہوتا تھا۔ آج کل جو سرمہ عام استعمال ہوتا ہے وہ سیسے کی کچ دھات گیلینا (galena یعنی لیڈ سلفائیڈ) کا سفوف ہوتا ہے۔
عام طور پر سرمے کی ترکیب میں گیلینا، امینیئم، امورفس کاربن، میگنیٹائیٹ اور زنک سائیٹ وغیرہ استعمال ہوتے ہیں ۔ لیڈ سرمے کی ترکیب کا اہم جز ہونے کے سبب زیادہ استعمال کرنا جسم میں لیڈ کی مقدار کو بڑھاتا ہے جس سے لیڈ پوئزننگ اور لیڈ انٹوکسینیشن کا خطرہ لاحق ہوتا ہے اور مختلف مسائل جنم لے سکتے ہیں مثلا دماغ کی تخلیقی صلاحیت کا متاثر ہونا، بون میرو، انیمیا، بچے کی جسمانی بڑھوتری میں کمی وغیرہ ۔
لیڈ پوئزننگ کی وجہ سے وسط ایشیئن اور ساوتھ ایشیئن ممالک میں انیمیا (خون میں سرخ خلیوں کی قلت) کی بیماری ایک خاص مسئلہ ہے ۔ تحقیقات کے مطابق پاکستانی خواتین میں لیڈ کی مقدار جانچی گئی تو 15 فیصدہ خواتین میں لیڈ کی مقدار نارمل سطح سے زیادہ تھی ۔
اگرچہ ماضی میں سیسے کے پائپ پانی پہنچانے کے لیے دو ہزار سال تک استعمال ہوتے رہے لیکن آج کل سیسے کے مرکبات کو زہریلامانا جاتا ہے اور پانی کی ترسیل کے لیے سیسے کے پائپ کا استعمال بالکل ختم ہو گیا ہے۔ اسی وجہ سے ڈاکٹر سیسے کے سرمے کے استعمال کی سخت مخالفت کرتے ہیں
بچوں کے معاملے میں والدین کو بالخصوص سرمہ، کاجل، کحل وغیرہ کے استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے ۔ سرمہ کا ضرورت سے زیادہ یا بلاضرورت استعمال طویل المیعاد مسائل کو جنم دے سکتا ہے ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔