سورج نے ذرا سی انگڑائی کیا لے لی
زمین نے رنگ بدلنے کی ٹھان لی اور کونپلوں نے کھل کر پھول بننے کی خواہشیں پالیں
بہار کی آمد کے شورو غوغا نے اک اور شور کو جنم دیا
محبت کا موسم
اک ایسا دن جسے خوشبو سے مہکا دیا جاۓ
گلابوں کی کیاریوں نے ہواکے سنگ گیت گانے
شروع کر دیۓ
محبت کے دن کو رنگنے کو سرخ رنگ چنا گیا سرخ رنگ جو
سیندور کا رنگ
جسم میں بہنے والے سیال مادے
کا رنگ
زخموں کا رنگ
محبت کو پروان چڑھنے سے پہلے ہی سرخ رنگ کا پیراہن عطا کر کے
زاویہ نگاہ کی وسعت کو خوب اجاگر کر دیا
آس نے دن کی کرن کی صورت روشن پکڑی
اور پھر وعدوں کے جھولوں نے اونچی اڑان بھرنے کی ٹھانی
مگر اس قصہ میں ٹیڈی بٸیر کی موجودگی
کی وجہ تاحا ل نامعلوم ہے
وقت کی صلیب پر جذبوں کو مصلوب کرنے والے جمع ہوۓ
جھوٹ اور سچ کی گرہ سے پلو و پگڑی کو باندھنے والے خود ہی گانٹھ کی سختی سے گھبرا کر جب گرہ کھولنا چاہیں گے تو ہاتھوں سے لگی گرہ دانتوں سے بھی نہ کھل پاۓ گی
پرستان سے اترنے والے شہزادوں نے کوہقاف کی شہزادیوں کوخوبصورت باتوں کے تعویذ جو پلاۓ ہوں گے
نجانے کتنے دن
ان تعویذوں کا اثر رہ پاۓ گا
اور جب آنکھ کھلے گی تو کون سا
جہنم ان پریوں کا
منتظر ہوگا