زمین کا سورج کے گرد مدار گول نہیں بلکہ بیضوی ہے۔ یعنی سال میں زمین کا سورج کے گرد فاصلہ تبدیل ہوتا رہتا ہے۔ کبھی کم تو کبھی زیادہ۔ بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ زمین جب سورج کے قریب ہوتی ہے تو گرمیاں آتی ہیں۔ مگر یہ بات بالکل غلط ہے۔ 3 جنوری کو زمین سورج کے سب سے قریب ہوتی ہے مگر آپ رضائی میں ٹھنڈ سے دبکے مونگ پھلیاں اور دیگر خشک میوہ جات رگڑ رہے ہوتے ہیں۔ مگر ایسا کیوں؟ کہ جنوری میں زمین سورج کے سب سے قریب ہوتی ہے جسے عرفِ عام میں ایک مشکل سا نام دیا جاتا ہے Perihelion اور آپ رضائی میں سر گھسائے سردی کو کوس رہے ہوتے ہیں جبکہ 4 جولائی کو جب زمین سورج سے باقی سال کی نسبت سب سے دور ہوتی ہے جسے Apehlion کہتے ہیں تو آپ اے سی کے سامنے بیٹھے ٹھنڈا پانی پی رہے ہوتے ہیں۔ ایسا کیوں؟
پہلی بات یہ جان لیں کہ زمین کے دو کرے ہیں۔ شمالی کرہ اور جنوبی کرہ۔ ان دو کروں کو زمین کے درمیان سے گزرتی ایک فرضی لکیر سے تقسیم کیا جاتا ہے جسے خطِ استوا یا ایکوئیٹر کہتے ہیں۔ مملکتِ خداداد یعنی پاک لوگوں کا ملک پاکستان اتفاق سے زمین کے شمالی کُرے پر واقع ہے۔ جب زمین کے شمالی کُرے پر جون میں سخت گرمیاں پڑ رہی ہوتی ہیں تو زمین کے جنوبی کُرے پر واقع ممالک جیسے کہ آسٹریلیا ، برازیل، چِلی وغیرہ میں سردیاں اور برف باری ہو رہی ہوتی ہے اور جب پاکستان اور شمالی کرے پر موجود دیگر ممالک میں لوگ دسمبر میں سردی سے کانپ رہے ہوتے ہیں تو جنوبی کُرے پر واقع ممالک یعنی آسٹریلیا ، برازیل, جنوبی افریقہ وغیرہ میں لوگ ساحلِ سمندر پر فحاشی اور عریانی کی مثالیں بنے ٹی شرٹ یا چڈیوں میں گھوم رہے ہوتے ہیں۔ اور بعض تو محض سلیمانی لباس میں۔
گویا زمین پر موسم ہر جگہ، ہر وقت ایک جیسا نہیں ہوتا۔ شمالی کُرے پر گرمیاں ہونگی تو جنوبی کُرے پر سردیاں ۔ البتہ خط ِ استوا پر واقع ممالک میں سارا سال موسم تقریباً ایک سا رہتا ہے جیسے کہ ایکواڈور ، کینیا وغیرہ۔
دراصل زمین پر سردیوں، گرمیوں، بہار، خزاں جیسے موسموں کا تعلق زمین کا سورج سے فاصلے پر منحصر نہیں بلکہ اس بات پر منحصر ہے کہ زمین کے کس حصے پر سورج کی روشنی کتنی زیادہ پڑتی ہے۔ زمین اپنے محور پر 23.5 ڈگری تک جھکی ہوئی ہے۔ جسکی وجہ سے زمین کے شمالی کرے پر جنوری سے مارچ تک جھکاؤ کم ہوتا ہے جسکے باعث ان مہینوں میں یہاں سورج کی روشنی کم مدت تک پڑتی ہے تبھی سردیوں میں دن چھوٹے اور راتیں لمبی ہوتی ہیں جبکہ اسکے بعد متواتر زمین کا جھکاؤ سورج کی طرف بڑھتا جاتا ہے اور موسم مئی جون تک گرم ہونا شروع ہو جاتا ہے جبکہ دن لمبے اور راتیں چھوٹی ہوتی جاتی ہیں۔
چونکہ زمین کروی ہے تو اسکا ایک کُرہ جب سورج کی طرف زیادہ جھکا ہوتا ہے تو دوسرا کرہ کم۔ لہذا شمالی اور جنوبی کروں پر موسموں کی ترتیب اُلٹ ہوتی ہے۔ زمین پر درجہ حرارت دراصل زمین کی فضا میں موجود گرین ہاؤس گیسوں کی سورج کی روشنی کو جذب کرنے پر منحصر ہے نہ کہ زمین سے سورج کے فاصلے پر۔ جس قدر زیادہ وقت سورج زمین کے کسی حصے تک روشنی ڈالے گا یعنی جس قدر زیادہ زمین کے کسی حصے کا جھکاؤ سورج کی طرف ہو گا اس قدر زیادہ وقت فضا میں موجود گیسیں سورج کی روشنی کو جذب کریں گی اور زمین کو گرم رکھیں گی۔
پاکستان میں آ جکل سردیاں چل رہی ہیں جبکہ سورج میاں اس وقت زمین کے سب سے قریب ہیں۔ ویسے سردیوں سے یاد آیا فی زمانہ سچے دوست کی نشانی یہ ہے کہ جب آپ سردیوں میں اُسکے گھر جائیں تو وہ آپکی تواضع چلغوزوں سے بھری ٹرے سے کرے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...