منظوم ترجمہ : سید عارف معین بلے
اے کملی والے عبادتوں کا جو رات کو اہتمام کرنا
خیال اِتنا رہے مناسب نہیں ہے شب بھر قیام کرنا
عبادتوں کیلئے تو بس آدھی رات کافی ہے کملی والے
تُو چاہے تو اِس سے کم بھی کرلے، جو چاہے کچھ اور بھی بڑھالے
ٹھہر ٹھہر کر مگر ہے قرآن کی تلاوت بڑی ضروری
کچھ اسطرح کہ ادائیگی حرف حرف کی ہو زباں سے پوری
بلاشبہ سونپنے ہی والا ہوں ذمے داری کاکام تجھ کو
جہان بھر کیلئے دیا جائے گا یقیناً کلام تجھ کو
یہ رتجگے اور یہ رات کوسوکے پھر سے اُٹھنا بڑا کٹھن ہے
یہ نفس کو اپنے مارنا اِک جہاد ہے اور تِرا چَلَن ہے
دل و زباں کا یہ میل بھی کتنا خوب ہے تیرے رتجگے میں
مگر تجھے کام بھی تو ہوتے ہیں اَن گنت دن کو جاگتے میں
خُدا کو ہی اپنے یاد کرنا ، اُسی کا اَب ذِکر کرتے رہنا
تُو چھوڑ دے فکر ہر کسی کی ، اُسی کی بس فکر کرتے رہنا
وہی تو ہے شرق و غرب کارب،خُدا کوئی اس کے ہے سِوا کب؟
وہی تو ہے کارساز بے شک، اُسی کو تُو کام سونپ دے سَب
جولوگ باتیں بنارہے ہیں،جُدا تو اَب ان سے راہ کرلے
تُوصبر کے گھونٹ پی کے مشکل گھڑی سے لیکن نباہ کرلے
کچھ اور مہلت بھی دیدے ان کو ، تُو چھوڑ دے مجھ پہ ان کابدلہ
زمین دہلے گی اور سارے پہاڑ جب ہوں گے ریزہ ریزہ
انہیں جکڑنے کو بیڑیاں ہیں ، انہیں جلانے کو ہے جہنم
اُتر نہ پائے گا جو حلق سے، ملے گا وہ کھانا ، دیکھنا تُم
وہ دِن بھی آئےگا ،ایسادن جب ہراِک عمل کاحساب ہوگا
اوران پہ ٹوٹے گی اِک قیامت، شدید تر اِک عذاب ہوگا
گواہ رہنے کو جیسے بھیجا،تمھیں بنا کر رسول میں نے
رسول بھیجا گیا تھا فرعون کیلئے بھی مِری طرف سے
مگر تھا فرعون ،اس سے کچھ بھی رسول نے جو کہا ، نہ مانا
جکڑ لیا اس کو ، اور بنایا عذاب کا پھر اُسے نشانہ
اگر نہ مانو گے تُم ، پھٹے گا یہ آسماں ، آئے گی قیامت
تمام بچے بھی بوڑھے ہوں گے کہ طاری جب اِن پہ ہوگی ہیبت
بچوگے کیسے عذاب سے پھر؟ہے اُس کاوعدہ وفا تو ہوگا
نصیحتیں کہہ رہی ہیں جو ،اُس پہ تُم کو کچھ سوچنا تو ہوگا
وہ لوٹ آئے خُدا کی جانب، عذاب سے جو بھی چاہے بچنا
نصیحتوں کا یہی ہے حاصل،نجات کا بس یہی ہے رَستہ
بلاشبہ اے مِرے پیمبر ، خُدا پہ روشن ہے یہ حقیقت
کہ تُوبھی اورتیرے اور ساتھی بھی کرتے ہیں رات کو عبادت
کبھی کبھی دوتہائی شب سے بھی ہوتا ہے کم قیام ان کا
مگر کبھی نصف شب ، کبھی بس تہائی شب اہتمام اس کا
ہے جو بھی معمول روزو شب کا،اسے خُدا خوب جانتا ہے
کہ وقت کی قدر کرنہ پائے ، پَر اُس نے تو رحم ہی کیا ہے
ہو جتنا ممکن ، بَس اتنی قرآن کی تلاوت کیا کرو تُم
ہو جتنا آسان بھی تمھارے لئے عبادت کیا کرو تُم
وہ جانتا ہے کہ کچھ ہیں بیمار ، فضل کی کچھ تلاش میں ہیں
ہیں کچھ جہادی بھی اور مصروف کچھ حصول ِ معاش میں ہیں
اِسی لئے بَس ہو جتنا آسان ، اِتنی قائم صلٰوۃ کرنا
خُدا کو بھی عُمدہ قرض دینا، اَدا بھی اپنی زکوٰۃ کرنا
جو بیج نیکی کے بووئےگے،اُس کی فصل بھی شان دار ہوگی
ملے گا اجر و ثواب بے حد کہ رحمت ِ کردگار ہوگی
دعائیں مانگو اُسی سے بخشش کی ، وہ غفور و رحیم بھی ہے
[یہ ترجمہ بھی کرم ہے اُس کا ،جو اپنا رَبّ ِ کریم بھی ہے ]