سپریم کورٹ میں بحث کا دوسرادن۔۔۔۔ایک کہانی
شریف خاندان کے اثاثہ جات کے بارے میں سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی رپورٹ کی فائنڈنگز پر بحث و مباحثہ کا آغاز ہو چکا ہے ۔عمران خان کے پٹیشنر معروف وکیل نعیم بخاری ،پٹیشنر سراج الحق کے وکیل اور شیخ رشید نے اپنے دلائل مکمل کر لئے ہیں۔شیخ رشید خود ہی اپنے وکیل تھے ۔دوسری طرف شریف فیملی کی طرف سے جے آئی ٹی رپورٹ پر اپنے اعتراضات جمع کرادیئے ہیں ۔ان اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی نے اپنے حدود سے تجاوز کیا ۔آج حسن نواز،حسین نواز اور مریم نواز سپریم کورٹ میں اپنے اعتراضات جمع کرائیں گے ۔اسحاق ڈار نے بھی اپنا اعتراض نامہ جمع کرادیا ہے ۔شریف فیملی کی طرف سے جو اعتراضات اٹھائے گئے ہیں ،ان میں سے پہلا یہ تھا کہ جے آئی ٹی کو لیڈ کرنے والے واجد ضیاٗ نے برطانیہ میں باہمی قانونی معاونت کے لئے جس لاٗ فرم کی خدمات حاصل کی تھی وہ لاٗ فرم ان کے رشتہ دار راجہ اختر کی ہے ۔راجہ اختر برطانیہ میں پی ٹی آئی کے رکن ہیں ۔یہ اعتراض سننے میں بھی دلچسپ لگتا ہے ،ویسے یہ اعتراض کیوں اٹھایا گیا اس کی سمجھ مجھے نہیں آرہی ۔دوسرا اعتراض یہ اٹھا یا گیا کہ جے آئی ٹی میں شامل آئی ایس آئی کے نمائندے بریگیڈیئیر نعمان سعید شمولیت کے وقت حاضر سروس افسر نہیں تھے ۔اس لئے ان کی کوئی قانونی حیثیت ہی نہیں ہے ۔تیسرا اعتراض یہ تھا کہ جلد نمر دس کو سامنے نہ لانا بددیانتی ہے ۔جلد از جلد جلد نمبر دس کو بھی پبلک کیا جائے یا شائع کیا جائے ۔چوتھا اعتراض یہ تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں متعدد ڈاکومنٹس غیر تصدیق شدہ ہیں ،اس لئے رپورٹ نامکمل اور نقائص سے بھرپور ہے ۔اس لئے عدالت کوچاہیئے کہ جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کردے ۔سپریم کورٹ نے ان تمام اعتراضات کا یہ جواب دی کہ بھیا جے آئی ٹی کی رپورٹ ایک تحقیقاتی رپورٹ ہے ،اسے سپریم کورٹ کا فیصلہ کیوں سمجھا جارہا ہے ۔عدالت نے یہ بھی ریمارکس دیئے کہ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ اس جے آئی ٹی رپورٹ میں کتنی دستاویزات تصدیق شدہ ہیں ۔عدالت نے نعیم بخاری سے جب یہ سوال کیا کہ آپ بتائیں نواز شریف نے اپنی فرم کیپیٹل ایف زیڈ ای سے کب کب تنخواہ لی ،تو اس پر وہ خاموش رہے ،جس پر عدالت نے کہا کہ نواز شریف اپنی فرم سے تنخواہ لیتے رہے ہیں ۔آج کمرہ عدالت میں چوہدری شجاعت ،سراج الحق ،شیخ رشید اور ایم کیو ایم کے فاروق ستار بھی موجود تھے ۔میڈیا کو توقع تھی کہ گزشتہ روز کوئی عبوری حکم سامنے آجائے گا ۔عدالت اپنا زہن بتا دے گی ،نہ عبوری حکم آیا اور نہ ہی عدالت نے اپنا زہن بتایا کہ وہ کیا فیصلہ دینے والی ہے ۔دیکھا جائے تو جو ثبوت جے آئی ٹی لائی ہے ،اس میں تصدیق شدہ ڈاکومنٹس والا عدالت کا بیان بڑا اہم ہے ۔آج سپریم کورٹ میں سماعت کا دوسرا دن ہے ۔آج شریف فیملی کے لیڈنگ وکیل خواجہ ہارث بھائی دلائل دیں گے ،ساری صورتحال سے لگتا ہے یہ سپریم کورٹ میں سماعتوں کا سلسلہ اسے ہفتے جاری رہے گا ۔ہوسکتا ہے سماعتیں اگلے ہفتے تک چلی جائیں ۔آج دیکھتے ہیں خواجہ ہارث شریف فیملی کے حق میں کیا دلائل دیتے ہیں اور اس پر عدالت کیا ریمارکس دیتی ہے ،آج کے ریمارکس سے عدالت کے زہن کو پڑھنے میں تھوڑی بہت مدد لی جاسکتی ہے ۔میڈیا سے گزارش ہے کہ وہ اس حوالے سے الرٹ رہے ۔باقی ہوگا وہی جو منظور خدا ہوگا ۔اسی فیصد آئینی ماہرین کا اب بھی یہ خیال ہے کہ سپریم کورٹ نواز شریف کو ناہل قرار دے گی ۔۔۔۔اس کے علاوہ فیصلہ یہ ہوگا کہ یہ کیس ٹرائل کورٹ کو ریفر کردیا جائے گا ۔۔دوسری طرف مسلم لیگ ن کے قریبی حلقوں سے یہ خبریں گردش کررہی ہیں کہ نواز شریف کے نااہل ہونے کی صورت میں اسپیکر ایاز صادق کو وزیر اعظم بنادیا جائے گا ۔۔چوہدری نثار کے بارے میں مسلم لیگ ن کے حلقے یہ کہہ رہے کہ نواز شریف نے واضح کہہ دیا ہے کہ چوہدری نثار کو کسی صورت وزیر اعظم نہیں بنایا جائے گا بلکہ ان سے کہا گیا ہے کہ وہ جلد از جلد وزارت سے بھی مستعفی ہوں اور مسلم لیگ کو بھی چھوڑ دیں ۔۔چوہدری نثار اس حوالے سے خاموش ہیں ۔۔۔۔۔کچھ میڈیائی حلقوں کے مطابق آج یا کل نثار بھائی ایک پریس کانفرس کریں گے اور مستعفی ہونے کا اعلان کردیں گے ۔۔چوہدری نثار کے قریبی حلقوں کے مطابق وہ نواز شریف سے بیوفائی نہیں کریں گے ۔۔اب آگے دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے ۔۔میرا زاتی خیال یہ ہے کہ چوہدری نثار ،شہباز شریف اور مسلم لیگ کا ایک بہت بڑا گروپ بن چکا ہے ۔۔جو مسلم لیگ کو سنبھالے گا ۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔