::: "شوہیر حمد [Suheir Hammad] : فلسطینی نثزاد شاعرہ، اسٹیج کی فنکارہ اور سیاسی مزاحمت کار " :::
***تعارف اور ترجمہ : احمد سہیل ***
شوہیر حمد ۲۵اکتوبر ۱۹۷۳ میں اردن کے مہاجر کیمپ میں پیدا ہوئیں۔ وہ پانچ [۵] سال کی عمر میں اپنے والدین کے ساتھ نیویارک[امریکہ] آگئی تھی۔ سولہ سال کی عمر میں اپنے خاندان کے ساتھ اسٹیسن آئر لینڈ منتقل ہو گئی۔ جہان سے انھوں نے ہائی اسکول کا ڈپلومہ حاصل کیا۔ انھوں نے کئی ممالک میں جاکر اپنی نظموں پڑھی۔ شوہیر حمد آئیوری لیگ یونیورسٹی کی گلیوں میں بھی اپنی شاعری پیش کیا۔ ان کی انعام یافتہ شاعری ایک انتھالوجی میں بھی چھپی۔ وہ پہلی فلسطینی لڑکی ہیں جنھوں نے نیویارک کے براڈوے شو میں کام کیا۔ ان کی شاعری کا بیانیہ تناو زدہ قنوطیت کے خمیر سے گندھی ہے۔ جس میں فلسطین کی مزاحمت اور وہاں کے لوگوں کی کرب انگیزی اور ان کی امریکہ ہجرت ہے۔ وہ دنیا میں مسلمانوں کی شناخت کو بکھرتا محسوس کرتی ہیں۔ شاہیر حمد کی شاعری میں ایک " باغی" عورت نظر آتی ہے۔ وہ " فطری جنسیت" کو مسترد کرتی ہیں۔ وہ عورتوں کے حقوق کی بر زور حامی ہیں۔ کئی ادبی، ثقافتی، سیاسی اور فلمی جرائد میں شائع ہوچکی ہیں ان کی کتابوں یہ نام ہیں:
Born Palestinian, Born Black. Harlem River Press, 1996,
Drops of This Story Harlem River Press, 1996.
Zaatar Diva Cypher Books, 2006,
Breaking Poems Cypher Books,
Born Palestinian, Born Black. UpSet Press, 2010,
۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔-۔
"طلسمی تعویز"
شوہیر حمد [ فلسطین/ امریکہ]
ترجمہ: احمد سہیل
یہ لکھا ہے
یہ ایک ناٹک لکھنے کی وجہ ہے
مقدس الفاظ
تمہاری سانسیں مقدس ہیں
باہر نکلتی ہیں
ان میں خدا
میں یہ الفاظ لکھتی ہوں
میں خود اس کو دھراتی ہوں
آہستہ سے اپنے آپ سے کہتی ہوں
تمہارے لیے یہ تٰعویز ہے
اس نماز کو تہہ کردو
آہستگی کے ساتھ اپنی گردن کے اطراف
اور اپنی پیٹھ پر بھی
وسوسہ
شاید تم کبھی چل سکتے بھی ہو
محبت اور اس میں محبت
تم سورج کو جانتے ہو
دہکتا ہوا سورج
سمت کے لیے
مئی میں ہمیشہ یہ الفاظ
مجھے یہ یاد دلواتی ہیں ۔۔۔ تمہاری سانسوں کو
مقدّس الفاظ
خدا کو باہر لانے کے لیے
تم میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"زمین"
شوہیر حمد [ فلسطین/ امریکہ]
ترجمہ: احمد سہیل
اس کے نقطہ نظر سے
اس نے محبت کرنے کو کہا
کیا وہ ایک کاشت کار تھا
جیسے زیادہ تر محبتیں ہوتی ہیں
شکاری کی طرح
شکاری زیادہ قتل کرتا ہے
ان کی کیا خواہش ہے
وہ اس وقت تک
وہ اپنے پیروں کی انگلیوں سے زمین کو کھودتا ہے
ان کی ناک نم آلود ہے
اس کی زمین اس کا انتظار کررھی ہے
کہ وہ خدا کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں
کبھی شکر گذار ہو؟؟
یہ کالم فیس بُک کے اس پیج سے لیا گیا ہے۔