شوگر کا مرض اب ایسا اجنبی نہیں کہ آپ کا اس سے واسطہ نہ پڑا ہو۔ بلکہ لگ بھگ ہر گھر، ہر خاندان میں بیسیوں افراد مل جائیں گے جو اس عارضے کا شکار ہیں۔
اگر آپ شوگر کے مرض کا شکار ہوچکے ہیں تو سب سے پہلے ایک بات کلیئر کر لیں۔
آپ پرہیز کریں یا پھر گولیاں کھائیں یا پھر انسولین لینا شروع کر دیں۔ آپکی شوگر کنٹرول میں رہنا چاہیئے۔۔
آپکی شوگر اگر کنٹرول میں رہے گی تو آپ ایک مکمل نارمل زندگی بسر کریں گے۔۔
اگر آپ شوگر کے مرض کا شکار ہو چکے ہیں۔ دوائی کھا رہے یا انسولین لے رہے تو اپنی علامات پر اعتبار کرنے کی بجائے گاہے بگاہے اپنی شوگر گلوکومیٹر یا پھر لیبارٹری سے چیک کرواتے رہا کریں اور اس پر چھوٹے بچوں کی طرح نظر رکھیں۔۔۔
شوگر کی ویلیوز کے اوپر نیچے ہونے سے پریشان نہ ہوا کریں۔ آپکا ذہنی تنائو آپکی شوگر کو کنٹرول سے باہر کرنے کیلئے آگ پر پٹرول کا کام کرتا ہے۔۔
شوگر کی ویلیو کتنی ہونی چاہیئے:
ایک سادہ سا معیار بنا لیں کہ
اپنی شوگر کو 150 سے نیچے رکھیں اور کوشش کریں 180 سے اوپر نہ رہے۔۔
ہر تین ماہ کے بعد Hb1Ac کا ٹیسٹ کرواتے رہا کریں۔۔ اس ٹیسٹ سے پتا چلتا رہتا کہ شوگر کنٹرول کرنے کیلئے آپکو کتنی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔۔
شوگر کو کیسے کنٹرول کریں:
سب سے پہلے تو اپنا لائف سٹائل بدل لیں۔
وقت پر کھانا کھانا
صحت مند اشیا کھانا
وقت پر سونا۔وقت پر جاگنا۔
اور سب سے بڑھ کر پیدل چلنے کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں۔ کم ازکم ایک سے ڈیڑھ کلومیٹر کی واک کو دن کے کسی بھی حصے میں معمول بنا لیں۔۔
اپنی سوشل لائف کو وقت دیں۔ دوستوں میں بیٹھیں۔ فیملی کے ساتھ باہر جائیں۔ سیر کریں۔ گھومیں پھریں۔
آپکا ذہنی سکون آپکی شوگر کو کنٹرول کرنے کی پہلی سیڑھی ہے۔
چینی اور چینی کی بنی ہوئی ہر چیز کو زندگی سے نکال دیں۔
شوگر اگر کنٹرول میں ہے تو مناسب مقدار میں ہر پھل کھا سکتے ہیں۔ قدرتی شوگر کا کبھی کبھار استعمال ممنوع نہیں ہے۔۔۔
اگر آپ موٹاپے کا شکار ہیں تو اپنے وزن کو نارمل رینج میں لیکر آئیں۔موٹاپا شوگر کنٹرول کرنے میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔
کسی ایک ڈاکٹر سے رابطہ میں رہیں۔ جو آپکو آپکی دوائیوں کی مقدار سیٹ کرکے دیتا رہے ۔ اور جو آپ کی ہسٹری، مزاج اور طبیعت کو سمجھتا ہو۔
اور
سب سے ضروری بات شوگر کے ساتھ رینا سیکھیں اس کے مستقل علاج کی کوشش نہ کریں۔ نہ ہی لوگوں کے معجزاتی قصے کہانیوں پر یقین کریں اور حکیموں کے دعووں سے دور رہیں ۔۔
یقین جانیں۔
شوگر کوئی خوف ناک مرض نہیں ہے۔ بس اس بات کا خیال رکھیں یہ بہت حساس مرض ہے اس کو جتنا نظر انداز کریں گے۔ اہمیت نہیں دیں گے یہ آپکو اتنا تنگ کرے گا۔۔
اپنی صحت کو زندگی کی اولین ترجیہات میں شامل کریں۔۔اور صحت مند زندگی گزارنے کے طریقوں کو دوائی پر فوقیت دیں۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...