گنے کی فصل میں، کاشت ایک مشکل عمل ہے. یہی وجہ ہے کہ کاشتکاروں میں گنے کی موڈھی فصل رکھنے کا رواج عام ہے. پاکستان میں گنے کی موڈھی فصل 2 سال یا زیادہ سے زیادہ 4 سال تک چل سکتی ہے. ظاہر ہے اس کے بعد کاشتکاروں کو پھر سے گنا کاشت کرنے کے مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے جو کہ ایک مشقت طلب کام ہے.
دنیا میں زیادہ تر گنا شوگر کین پلانٹر کی مدد سے کاشت ہوتا ہے اور خوشی کی بات یہ ہے اب پاکستان میں بھی چند ایک جگہوں پر گنے کی کاشت کے لئے شوگر کین پلانٹر کا استعمال کیا جا رہا ہے.
پاکستان میں شوگر کین پلانٹر باہر سے درآمد ہوتے رہے ہیں جن کی قیمت خرید عام کاشتکاروں کے بس سے باہر ہے. اس بات کی اشد ضرورت تھی کہ کوئی پاکستانی ادارہ، وطن عزیز میں ہی شوگر کین پلانٹر تیار کرے تاکہ وہ کم قیمت میں کاشتکاروں کو مل سکے.
اس سلسلے میں سب سے پہلا قدم زرعی مشینری پر تحقیق کرنے والے سرکاری ادارے ایمری فیصل آباد نے آج سے کوئی 34 سال قبل سن 1984 میں اٹھایا تھا لیکن ایمری کا بنایا ہوا شوگر کین پلانٹر بوجوہ کاشتکاروں میں مقبول نہ ہو سکا.
زرعی انجینئرنگ ورکشاپ ایمری فیصل آباد میں 1984 میں بننے والا شوگر کین پلانٹر
اب یہ کام چنیوٹ کی ایک نجی ورکشاپ جنجوعہ ایگرو انڈسٹریز نے نہائیت کامیابی سے پایہ تکمیل کو پہنچا دیا ہے.
جنجوعہ ایگرو انڈسٹریز کے بنائے ہوئے شوگر کین پلانٹر کی کارکردگی نہائیت تسلی بخش ہے اور وہ بیرون ملک سے درآمد ہونے والے شوگر کین پلانٹر کا بخوبی مقابلہ کرتا ہے. لیکن سب سے بڑی بات یہ ہے کہ جنجوعہ انجینئرنگ پر تیار کئے گئے پلانٹر کی قیمت باہر سے درآمد ہونے والے شوگر کین پلانٹر کے مقابلے میں تقریباََ آدھی ہے.
پاکستان میں تیار ہونے والے اور باہر سے آنے والے شوگر کین پلانٹر کا موازنہ

امریکی کمپنی کے بنے ہوئے درآمد شدہ شوگر کین پلانٹر کی تصویر اور ویڈیو

امریکی کمپنی کے بنے ہوئے درآمد شدہ شوگر کین پلانٹر کی ویڈیو دیکھنے کے لئے یہاں کلک کریں
جنجوعہ انجینئرنگ چنیوٹ میں بنے ہوئے شوگر کین پلانٹر کی تصویر اور ویڈیو
جنجوعہ ایگرو انڈسٹریز کے بنے ہوئے شوگر کین پلانٹر کی تصویر
جنجوعہ ایگرو انڈسٹریز کے بنے ہوئے شوگر کین پلانٹر کی ویڈیودیکھنے کے لئے یہاں کلک کریں
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ شوگر کین پلانٹر ٹیڑھے گنے کی کٹائی اور کاشت میں مسئلہ پیدا کرتے ہیں. راقم نے اس سلسلے میں جو تحقیق کی ہے اس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ زیر بحث دونوں شوگر پلانٹر ہر طرح کے ٹیڑھے و سیدھے گنے کو کامیابی سے کاشت کرتے ہیں اور عموماََ کوئی مسئلہ پیدا نہیں کرتے.
ہمارے ہاں پاکستان میں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ کم و بیش 60 فیصد ٹریکٹر مالکان کے پاس 50 ہارس پاور کے ٹریکٹر ہیں. جبکہ دئیے گئے شوگر کین پلانٹرز کو چلانے کے لئے 55 ہارس پاور والا ٹریکٹر چاہئے.
اس سلسلے میں جنجوعہ انجینئرنگ ورکشاپ کے ماہر جناب شفقت جنجوعہ نے بتایا کہ اگر کسی کاشتکار کے پاس 55 ہارس پاور والا ٹریکٹر دستیاب نہ ہو تو وہ 50 ہارس پاور ٹریکٹر کی مدد سے بھی شوگر کین پلانٹر چلا سکتا ہے. البتہ اس کے لئے اسے پلانٹر کے اوپر 25 من کی بجائے دس پندرہ من گنا رکھنا ہو گا اور ٹریکٹر کے آگے وزن بھی لگانا ہو گا تاکہ پلانٹر کو کھینچتے ہوئے ٹریکٹر اوپر نہ اٹھے.
اب آپ کو بتاتے ہیں کہ شوگر کین پلانٹر سے گنا کاشت کرنا عام طریقے کی نسب کس طرح فائدہ مند ہے.
عام طریقے سے گنا کیسے کاشت کیا جاتا ہے؟
ایک ایکڑ گنا کاشت کرنے کے لئے تقریباََ 80 سے 100 من بیج درکار ہوتا ہے. ہمارے ہاں عام طریقے سے گنا کاشت کرنے کے لئے کماد کو کھیت سے کاٹا جاتا ہے. پھر اس کے پتے اور کھوری وغیرہ صاف کی جاتی ہے. اس کے بعد اسے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں ٹوکوں وغیرہ کی مدد سے کاٹا جاتا ہے اور پھر ایک ایک ٹکڑے کو کھیلیوں میں ڈال کر اوپر ہلکی ہلکی مٹی ڈالی جاتی ہے. موٹے سے اندازے کے مطابق اگر 5 سے 7 آدمی یہ کام کر رہے ہوں تو سارے دن میں وہ ایک ایکڑ گنا کاشت کر پاتے ہیں. عام طریقے سے
شوگر کین پلانٹر کی مدد سے گنا کیسے کاشت ہوتا ہے؟
اگر آپ شوگر کین پلانٹر کی مدد سے گنا کاشت کریں تو پھر بھی آپ کو کماد کھیت سے کاٹنا پڑے گا، اس کے پتے اور کھوری وغیرہ کو صاف کرکے آغ کو بھی الگ کرنا ہو گا. اس کے بعد والا کام شوگر کین پلانٹر از خود کرے گا. پلانٹر کے اوپر دو آدمی بیٹھ جاتے ہیں اور وہ پلانٹر میں اسی طرح گنے لگاتے جاتے ہیں جس طرح بیلنے میں گنے لگائے جاتے ہیں. پلانٹر خود بخود گنے کو نیچے کھینچتا ہے، گنے کو مناسب ٹکڑوں میں کاٹتا ہے، زمین میں کھیلی بناتا ہے، بیج کو کھیلی میں بچھاتا ہے اور بالآخر بیج کے اوپر ہلکی سی مٹی ڈال دیتا ہے.
شوگر کین پلانٹر کی مدد سے وقت اور مزدوری کی کتنی بچت ہوتی ہے؟
جیسا کہ ہم آپ کو بتا چکے ہیں کہ عام طریقے سے اگر گنا کاشت کیا جائے تو 5 سے 7 مزدور سارے دن میں ایک ایکڑ گنا کاشت کر پاتے ہیں جبکہ شوگر کین پلانٹر کی مدد سے 5 سے 7 آدمی ایک دن میں تقریبا 6 سے 8 ایکڑ گنا کاشت کر سکتے ہیں. اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر آپ شوگر کین پلانٹر کی مدد سے گنا کاشت کرتے ہیں تو آپ کو مزدوری اور وقت دونوں کی اچھی خاصی بچت ہو گی اور آپ کا فی ایکڑ کاشت کا خرچہ بھی کم ہو گا.
عام طریقے سے فی ایکڑ گنا کاشت کرنے کی مزدوری 4 سے 7 ہزار فی ایکڑ ہے. اگر آپ شوگر کین پلانٹر سے گنا کاشت کریں تو آپ کو مزدوری کی مد میں 3 سے 5 ہزار روپے فی ایکڑ کے حساب سے بچت ہو سکتی ہے. باقی حساب آپ خود لگا لیں.
تحریر و تحقیق
ڈاکٹر شوکت علی
ماہر توسیع زراعت، فیصل آباد
اظہار تشکر
جناب ڈاکٹر محمد اشرف صاحب (انجینئر)، ایمری فیصل آباد
جناب انجنئر محمد شہزاد صاحب، ایمری فیصل آباد
جناب شفقت علی جنجوعہ صاحب، جنجوعہ ایگرو انڈسٹریز، چنیوٹ، فون نمبر 03457967551
نمائندہ برائے شوگر کین پلانٹر درآمد کنندہ