سٹرنگ تھیوری کی مدد سے ہم بگ بینگ کے راز افشا کر سکتے ہیں – آئن سٹائن کے فارمولے عین بگ بینگ کے لمحے پر اور بلیک ہول کے مرکز میں ناکام ہوجاتے ہیں – کائنات کی یہ دو سب سے زیادہ لچسپ جگہیں ہیں جو آئن سٹائن کے فارمولے کی اس کمزوری کی وجہ سے ہماری سمجھ سے باہر ہیں – ہمیں اس سے بہتر نظریے کی ضرورت ہے اور سٹرنگ تھیوری یہ ضرورت پوری کر سکتی ہے – سٹرنگ تھیوری ہمیں بگ بینگ سے پہلے کے حالات کا پتا دے سکتی ہے جس سے ہم کائنات کی تخلیق کے محرکات سمجھ سکتے ہیں –
سٹرنگ تھیوری کا دعویٰ ہے کہ ہماری کائنات اکیلی نہیں ہے بلکہ ایک ملٹی ورس کا حصہ ہے جس میں کھربوں اور کائناتیں بھی موجود ہیں – بگ بینگ کیسے ہوا؟ آئن سٹائن کی مساوات ہمیں یہ بتلاتی ہیں کہ ہم گویا ایک کیڑے کی مانند ہیں جو صابن کے ایک ایسے بلبلے پر ہے جو پھیل رہا ہے – یہ بگ بینگ تھیوری کا لبِ لباب ہے – سٹرنگ تھیوری ہمیں بتلاتی ہے کہ اس قسم کے بہت سے اور بلبلے بھی ملٹٰی ورس میں موجود ہیں – ہر بلبلہ ایک کائنات ہے – جب دو بلبلے آپس میں ٹکراتے ہیں تو ایک نئی کائنات وجود میں آتی ہے – جب ایک بلبلہ دو بلبلوں میں تقسیم ہوتا ہے تو ایک کائنات دو کائناتوں میں بٹ جاتی ہے – ہمارا خیال ہے کہ بگ بینگ یا تو دو کائناتوں کے ضم ہونے سے وجود میں آیا اور یا پھر ایک کائنات کے دو کائناتوں میں تقسیم ہونے کا نتیجہ ہے –
اگر تین سے زیادہ سمتیں یا جہتیں (جنہیں انگریزی میں ڈایمنشنز کہا جاتا ہے) موجود ہیں اور اگر ایک سے زیادہ کائناتیں موجود ہیں تو کیا ہم ایک کائنات سے دوسری کائنات میں سفر کرسکتے ہیں؟ ایسا کرنا تقریباً ناممکن ہے – ایلس ان ونڈرلینڈ نامی کتاب سے ہمیں یہ امکان ملتا ہے کہ شاید ایک دن ہم کائناتوں کے درمیان ایک ورم ہول بنا سکیں – یہ ایک ورم ہول کا خاکہ ہے – ایک کاغذ لیجیے اور اس پر دو نقطے لگا دیجیے – ان دو نقطوں کے درمیان کم سے کم فاصلہ ایک سیدھی لکیر ہوگا – لیکن اگر ہم اس کاغذ کو تہہ کر سکیں تو شاید ان نقطوں کے درمیان ایک شارٹ کٹ دستیاب ہوسکے – اسی طرح ورم ہول سپیس ٹائم میں ایک شارٹ کٹ ہوتا ہے – ورم ہولز محض ایک مفروضہ نہیں ہیں بلکہ یہ آئن سٹائن کی مساوات کا ایک حقیقی حل ہے – سٹرنگ تھیوری بھی ورم ہولز کی پیش گوئی کرتی ہے –
کیا ورم ہولز میں سے گذرنا عملی طور پر ممکن ہے؟ ہمیں فی الحال اس کا علم نہیں ہے –سٹیفن ہاکنگ اور بہت سے دوسرے ماہرین میں یہ بحث چل رہی ہے کہ کیا انسان ورم ہول سے گذر کر کسی دوسری کائنات میں جاسکتا ہے – اگر ایسا ممکن ہو تو پھر ورم ہولز کو ٹائم مشین کے طور پر استعمال کرنا ممکن ہوگا – چونکہ سٹرنگ تھیوری کائنات اور ملٹٰ ورس کی ہر چیز کے بارے میں ہے اس لیے یہ تھیوری وقت کے بارے میں بھی ہے – آئن سٹائن کی مساوات کی رو سے اصولاً ٹائم مشین بنانا ممکن ہے لیکن عملاً اسے بنانا بے انتہا مشکل ہے – ایسا کرنے کے لیے بہت زیادہ توانائی کی ضرورت ہے جو ڈیلوریم اور پلوٹونیم سے حاص نہیں ہوسکتی –
اب سے کھربوں سالوں بعد کائنات بے انتہا سرد ہوجائے گی – ہمارا خیال ہے کہ کائنات کا مستقبل ہر چیز کا جم جانا ہے جسے بگ فریز کہا جاتا ہے – اس وقت تمام ستارے ختم ہوجائیں گے اور ٹمٹمانا بند کردیں گے – کائنات بے انتہا وسیع اور بے انتہا سرد ہوجائے گی– طبیعات کے قوانین اس بات کے ضامن ہیں کہ اس وقت تمام ذہین مخلوقات فنا ہوجائیں گی – کائنات کی موت سے بچنے کا صرف ایک ذریعہ ہے کہ ذہین مخلوق یہ کائنات چھوڑ کر کسی اور کائنات میں چلی جائے – اب ہم سائنس فکشن کے دائرے میں داخل ہورہے ہیں لیکن کم از کم ہمارے پاس سٹرنگ تھیوری کی مساوات ہیں جو ہمیں یہ حساب لگانے میں مدد دے سکتی ہیں کہ آٰیا ورم ہول سے گذرنا ممکن ہے یا نہیں تاکہ ہم کسی دوسری کائنات میں جاسکیں جہاں درجہِ حرارت کچھ زیادہ ہو اور ہم دوبارہ سے انسانی تہذیب کا آغاز کر سکیں۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...