صوبہ پنجاب میں کوئی بھی ٍضلع ایسا نہیں ہے جہاں سٹرابری کاشت نہ کی جا سکتی ہو. صوبہ پنجاب کے ہر ضلع میں سٹرابری کاشت ہو سکتی ہے اور ہو رہی ہے. البتہ سٹرابری کی کاشت کے لئے جو اضلاع زیادہ موزوں سمجھے جا رہے ہیں ان میں سیالکوٹ، گجرات، گوجرانوالہ، لاھور، خوشاب، سرگودھا، فیصل آباد، جھنگ، ساہیوال، ملتان، بھاولپور، رحیم یار خاں اور ان سے ملحقہ علاقے شامل ہیں۔
صوبہ سندھ میں سٹرابری کی کاشت کے لئے موزوں علاقوں میں خیرپور، محراب پور، نواب شاہ، سانگھڑ اور ان سے ملحقہ علاقے شامل ہیں۔
اسٹرابیری کی کاشت ساحلی علاقوں میں بھی کامیاب رہتی ہے۔ پاکستان میں کراچی سے لیکرگوادرتک کی ساحلی پٹی 1100 کلومیٹرطویل ہے. یہاں اسٹرابیری کی کاشت نہائیت منافع بخش ثابت ہو سکتی ہے۔
سٹرابری کی کاشت کے لئے کس طرح کی زمین چاہئے؟
سٹرابری کی کاشت کے لئے آپ کی زمین بالکل کلراٹھی نہیں ہونی چاہئے.
اگر ذرا سائنسی زبان میں بات کریں تو ہم کہ سکتے ہیں کہ سٹرابری کی کامیاب کاشت کے لئے آپ کی زمین کی پی ایچ 7 سے اوپر نہیں ہونی چاہئے. یہ بات تو آپ جانتے ہی ہیں کہ اگر زمین کی پی ایچ 7 ہو تو زمین معتدل سمجھی جاتی ہے، اگر پی ایچ 7 سے کم ہو زمین تیزابی اور اگر 7 سے زیادہ ہو تو زمین اساسی ہوتی ہے.
اگر آپ کی زمین اساسی یا کلراٹھی ہے تو سٹرابری کی کاشت میں کامیابی کے امکانات کم ہیں. زمین میں اگر ہلکے سے نمکیات موجود ہوں تو کسی حد تک کام چل سکتا ہے. معتدل زمین زیادہ بہتر اور ہلکی تیزابی زمین سب سے بہتر ہے.
ہمارے ہاں عام طور پر گرم علاقوں (پنجاب اور سندھ) میں زمین کا مزاج ہلکا کلراٹھا ہے. اس لئے آپ کو یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ اگر آپ سٹرابری کاشت کرنا چاہتے ہیں تو اپنی زمین کا ٹیسٹ لازمی کروائیں تاکہ اگر آپ کی زمین میں تھوڑا بہت کلر موجود ہے تو اس کا مناسب علاج کیا جاسکے.
ایک بات ذہن میں رہے کہ اگر آپ نے اپنی زمین میں موجود نمکیات (کلر) کا مناسب علاج نہ کیا تو سٹرابری کا پھل موٹا نہیں ہو گا اور اسی طرح پھل صحیح پکے گا بھی نہیں.
زمین کی تیاری کیسے کرنی چاہئے؟
اسٹرابیری کے لئے زمین تیارکرتے وقت زمین میں گوبر کی گلی سڑی کھاد کی 5 ٹرالیاں فی ایکڑ کے حساب سے ڈالیں. ذہن میں رہے کہ یہ گلی سڑی کھاد سٹرابری کاشت کرنے سے کم از کم ایک مہینہ پہلے ڈالنی ہے. کھیت میں گوبر ڈالنے کے بعد رونی کر یں اور وتر آنے پر ہل چلا دیں.
جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لئے راؤنڈ اپ کا سپرے کیا جا سکتا ہے.
اگر آپ کی زمین کی پی ایچ ساڑھے سات سے زیادہ ہے تو زمین میں جپسم ڈالیں. جپسم کے علاوہ آپ زمین میں جراثیمی سائل کنڈیشنر اور بائیو سلفر یا عام سلفر بھی ڈال سکتے ہیں. یہ تینوں چیزیں آپ کی زمین کی اساسیت کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گی.
سٹرابری کو کھادیں کتنی ڈالنی چاہئیں؟
ماہرین کے مطابق درمیانے درجے کی زمین میں 30 کلوگرام نائٹروجن، 30 کلوگرام فاسفورس اور 40 کلوگرام پوٹاش ڈالنی چاہئے. زمین کا ٹیسٹ کروانے کے بعد آپ ان مقداروں میں کمی بیشی کر سکتے ہیں.
نائٹروجن، فاسفورس اور پوٹاش کی ان مقداروں کو پورا کرنے کے لئے ڈیڑھ بوری ڈے اے پی، آدھی بوری یوریا اور ڈیڑھ بوری ایس او پی یا متبادل کھادیں ڈالی جا سکتی ہیں.
فیصل آباد میں سٹرابری کی 1000 من فی ایکڑ سے زیادہ پیداوار لینے والے ترقی پسند کاشتکار بجائی کے وقت 8 ٹرالی گلی سڑی گوبر کھاد، 2 بوری ڈی اے پی اور 2 بوری ایس او پی فی ایکڑ استعمال کرتے ہیں. جبکہ پھل آنے پر 25 کلو ایس او پی کھاد ہر پانی کے ساتھ (ہفتے میں ایک مرتبہ یا دو مرتبہ) ڈالتے ہیں. اس طرح فی ایکڑ 8 بوری پوٹاش یہ بن جاتی ہے.
دیکھا گیا ہے کہ پنجاب کے بعض کاشتکار سٹرابری کو پچاس پچاس بوری کھاد ڈال دیتے ہیں. اس قدر اندھا دھند کھاد ڈالنے والا کام ہرگز دانشمندانہ نہیں ہے.
سٹرابری کی چینڈلر ورائٹی
سٹرابری کی کون کون سی اقسام ہیں؟
یوں تو پاکستان کی آب و ہوا کے لئے اسٹرابری کی کئی اقسام کتابوں میں لکھی جاتی ہیں. لیکن اسٹرابری کی پنیری اور کاشت سے وابسطہ افراد کا کہنا ہے کہ سٹرابری کی ایک ہی قسم پاکستان میں کامیاب ہے اور وہ ہے سٹرابری کی چینڈلر ورائٹی. بعض لوگ اس کو شینڈر یا اس سے ملتے جلتے ناموں سے بھی پکارتے ہیں.
یہ ورائٹی سائز میں بڑی، دیکھنے میں خوبصورت اور ذائقے میں قدرے ترش محسوس نہیں ہوتی. لیکن اسی ورائٹی کو اگر پھل آنے پر ہر پانی کے ساتھ 25 کلوگرام کھاد ڈال دی جائے تو پھل میٹھا ہو جاتا ہے.
سٹرابری کی پنیری کہاں سے اور کیسے ملے گی؟
سٹرابری کی کاشت میں ایک منفرد بات یہ ہے کہ اس کی فصل تو پنجاب اور سندھ میں کامیابی سے کاشت ہوتی ہے لیکن اس کی پنیری صرف خیبر پختونخواہ کے مخصوص علاقوں میں ہی تیار ہو تی ہے. خیبر پختونخواہ کے جن علاقوں میں سٹرابری کی پنیری تیار ہوتی ہے ان میں سوات، دیر، گلگت وغیرہ شامل ہیں.
لہذا پنجاب کے کاشتکار پنیری خریدنے کے لئے براہ راست خیبر پختونخواہ کے کاشتکاروں سے رابطہ کرتے ہیں. آج کل پنجاب میں بھی کچھ ڈیلر جن کے خیبرپختونخواہ میں پنیری تیار کرنے والے کاشتکاروں سے رابطے ہیں، پنیری کی خرید و فروخت کا کاروبار کر رہے ہیں. وہ آرڈر پر آپ کو خیبرپختونخواہ سے پنیری منگوا دیتے ہیں.
پنیری حاصل کرنے کے لئے نیچے دئیے گئے نمبروں پر رابطہ کیا جا سکتا ہے.
1. میاں مزمل چوہدری، پنجاب 03066039298
2. محمد شاہسوار، پشاور 03469747579
سٹرابری کی پنیری جو شفٹ ہونے کے لئے تیار ہے
بہتر یہی ہے کہ آپ خود خیبرپختونخواہ سے براہ راست پنیری منگوائیں. کوشش کریں کہ پنیری کاشت کرنے والے پانچ سات کاشتکار مل کر پنیری منگوا لیں اور ایک آدمی خیبرپختونخواہ میں جا کر اپنی نظروں سے خود پنیری دیکھے اور اچھی صحت مند پنیری کا آرڈر دے. خیبرپختونخواہ میں پنیری بیچنے والے کسان، عام طور پر پنیری پٹ سن کی بوریوں میں بھر کر بسوں کے ذریعے پنجاب اور سندھ میں بھجواتے ہیں. اس طرح آتے آتے کوئی 10 سے 15 فیصد پنیری ضائع ہو جاتی ہے. اگر چھ سات لوگ مل کر کسی چھوٹی ویگن یا ڈالے پر پنیری منگوا لیں تو اس سے آپ کی پنیری ضائع نہیں ہو گی. اسی طرح پنیری کو پٹ سن کی بوریوں میں بھرنے کی بجائے کسی گتے وغیرہ کی مناسب پیکنگ میں ٹرانسپورٹ کیا جائے تو اس سے پودے زیادہ صحت مند رہتے ہیں.
پنیری
سوات اور دیر میں سے کس علاقے کی پنیری بہتر ہے؟
عام طور پر پنجاب کے کاشتکاروں کے ہاں ایک تاثر پایا جاتا ہے کہ دیر کی پنیری سوات کی پنیری سے بہتر ہے. حقیقت یہ ہے کہ کاشتکاروں کا یہ تاثر بے جا نہیں ہے. دیر کی پنیری بہتر ہونے کی دو وجوہات ہیں.
پہلی وجہ تو یہ ہے کہ سوات میں سٹرابری کی پنیری پچھلے 20 سالوں سے کاشت ہو رہی ہے. اصول یہ ہے کہ جب ایک ہی زمین پر بار بار ایک ہی فصل کاشت کی جائے تو ایک تو اس فصل پر کیڑوں اور بیماریوں کے حملے کا امکان بڑھ جاتاہے اور دوسرے اس خاص فصل کے لئے زمین میں موجود غذائی اجزاء کی بھی قدرے کمی ہو جاتی ہے.
یہی وجہ ہے کہ سوات میں سٹرابری کی پنیری ایک تو قدرے کمزور سمجھی جاتی ہے اور دوسرے اس پر کیڑے مکوڑے اور بیماریوں کا حملہ بھی زیادہ ہوتا ہے. جبکہ دیر میں پنیری کاشت ہوتے ہوئے ابھی زیادہ عرصہ نہیں ہوا اس لئے وہاں کی پنیری قدرے زیادہ صحت مند پائی جاتی ہے.
دوسری وجہ یہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سوات کا درجہ حرارت دیر کے مقابلے میں تین چار ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ گیا ہے. درجہ حرارت کے اس فرق کی وجہ سے دیر کی پنیری، سوات کی پنیری کے مقابلے میں 10 سے 15 دن پہلے تیار ہو جاتی ہے. جس کی وجہ سے کاشتکار دس پندرہ دن پہلے پنیری کاشت کر لیتا ہے. ظاہر ہے جب فصل کو کھیت میں تیار ہونے کے لئے 10 سے 15 دن زیادہ مل جائیں گے تو اس سے پیداوار پر اچھا اثر پڑے گا.
اس لئے کاشتکاروں کو یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ سوات کی پنیری کے مقابلے میں، دیر کی پنیری حاصل کرنے کو ترجیح دیں. ہاں اگر دیر کی پنیری دستیاب نہ ہو تو سوات کی پنیری لگانے میں کوئی مضائقہ نہیں.
پنیری کی قیمت کیا ہے؟
سٹرابری کی پنیری عام طور پر ڈیڑھ روپے فی پودے کے حساب سے مل جاتی ہے. لیکن بعض کاشتکار سودے بازی کر کے سوا روپے فی پودا بھی ریٹ لے لیتے ہیں. اگر مارکیٹ میں پنیری شارٹ ہو جائے تو پھر ایک پودا 3 روپے یا اس سے زیادہ ریٹ پر بھی بکتا ہے.
اس لئے آپ کو تجویز کیا جاتا کہ آپ سٹرابری کاشت کرنے سے کم از کم دو مہینے پہلے پنیری کی بکنگ کروا کر ٹوکن بیانہ کر لیں. اس سے آپ کو مناسب ریٹ ملنے کے امکانات بڑھ جائیں گے.
ایک ایکڑ میں سٹرابری کے کتنے پودے لگتے ہیں؟
خیبر پختونخواہ میں پنیری کاشت کرنے والے کسان ایک ایکڑ میں 40 ہزار جبکہ پنجاب کے کاشتکار ایک ایکڑ میں 55 ہزار پودے لگاتے ہیں. پنجاب میں بعض کاشتکار 65 ہزار پودے بھی لگا رہے ہیں.
اس فرق کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ خیبر پختونخواہ میں دسمبر اور جنوری کے مہینوں میں پنجاب اور سندھ کی نسب زیادہ ٹھنڈ ہوتی ہے. زیادہ سردی کی وجہ سے خیبر پختونخواہ میں سٹرابری کا ایک پودا 25 پھول جبکہ پنجاب اور سندھ میں ایک پودا 15 پھول نکالتا ہے. ظاہر جس پودے پر پھول زیادہ آئیں گے اسے پھل بھی زیادہ لگے گا اور زیادہ پھل والے پودے کا پھیلاؤ بھی زیادہ ہو گا. یہی وجہ ہے کہ اگر خیبر پختونخواہ میں 55 ہزار پودے لگا دئیے جائیں تو پودوں کو مناسب ہوا اور روشنی نہیں مل پاتی جس سے ایک تو بیماریوں کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے اور دوسرے اگر پودا بیماری سے پچا بھی رہے تو پیداوار اچھی نہیں ہوتی. اس لئے کاشتکار 40 ہزار سے زیادہ فی ایکڑ پودے نہیں لگاتے.
البتہ پنجاب میں چونکہ پودے پر پھل نسبتاََ کم لگتا ہے لہذا اس کمی کو پودوں کی تعداد بڑھا کر پورا کر لیا جاتا ہے.
پنجاب اور سندھ میں پنیری کب کاشت کرنی چاہئے؟
سٹرابری کی پنیری اکتوبر اور نومبر کے مہینوں میں لگائی جا سکتی ہے. دوسرے لفظوں میں جب درجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم ہو جائے تو آپ پنیری کاشت کر سکتے ہیں.
سٹرابری کے پودوں کا آپس میں فاصلہ کتنا ہونا چاہئے اور فی ایکڑ کتنے پودے لگنے چاہئیں؟
سٹرابری کی پنیری لگانے کے لئے کھلیاں بنائی جاتی ہیں اور ہر دو کھیلیوں کے درمیان ایک بیڈ یا پٹڑی بن جاتی ہے اور پنیری ان بیڈوں یا پٹڑیوں کے دونوں طرف لگائی جاتی ہے.
بیڈ یا پٹڑی کی چوڑائی 12 سے 14 انچ تک رکھی جاتی ہے اور ایک پٹڑی کا دوسری پٹڑی سے فاصلہ 18 انچ رکھا جاتا ہے.
اسی طرح 60 ہزار پودے لگانے کے لئے ایک پودے سے دوسرے پودے کا فاصلہ 3 سے 4 انچ رکھا جاتا ہے. اگر آپ کم پودے لگانا چاہتے ہیں تو ایک پودے سے دوسرے پودے کا فاصلہ ایک انچ بڑھانے سے 5 ہزار پودے کم ہو جا ئیں گے.
کھیلیوں کے اوپر کالا شاپر کیوں ڈالا جاتا ہے؟
زیادہ تر کاشتکار کھیلیوں کے اوپر کالا شاپر ڈال کر پنیری کاشت کرتے ہیں. شاپر ڈالنے سے ایک فائدہ تو یہ ہوتا ہے کہ شاپر کے نیچے کسی قسم کی جڑی بوٹیاں نہیں اگتیں اور گوڈی کی بچت ہو جاتی ہے.

دوسرے چونکہ پودا مٹی کے ساتھ براہ راست ٹچ نہیں ہوتا اس لئے پودا زمین سے لگنے والی بیماریوں سے بھی بچا رہتا ہے. اور تیسرا، سٹرابری کا پھل، مٹی سے بھی محفوظ رہتا ہے. سٹرابری کا پھل چونکہ بہت نازک اور رسیلا ہوتا ہے اس لئے اسے مٹی بہت جلد لگتی ہے. اور مٹی والا پھل مارکیٹ میں پسند نہیں کیا جاتا اور ریٹ کم ملتا ہے. پھل پر لگی ہوئی مٹی کو اگر دھونے کی کوشش کی جائے تو پھل کی کوالٹی خراب ہو جاتی ہے. آخری بات یہ ہے کہ دھوپ پڑنے کی وجہ سے کالے شاپر مٹی کی نسبت گرمی زیادہ پیدا کرتا ہے اور اس گرمی کی وجہ سے سٹرابری کم از کم ایک ہفتہ قبل پک کر تیار ہو جاتی ہے. مارکیٹ میں جلدی آنے کی وجہ سے سٹرابری کو ریٹ اچھا ملتا ہے.
حال ہی میں کچھ تجربات ہوئے ہیں جن میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کالے شاپر کی نسبت گرے (سلیٹی) رنگ کا شاپر زیادہ بہتر پایا گیا ہے.
سٹرابری کا پودا زمین میں کیسے لگایا جاتا ہے؟
یہ بات ذہن میں رہے کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ سٹرابری کا پودا زمین میں لگاتے ہی نشوونما شروع کر دے تو پھر اس کو انتہائی احتیاط سے زمین میں لگانا ہو گا.
سٹرابری کا پودا زمین میں نہ تو زیادہ گہرائی میں لگایا جائے اور نہ زیادہ اونچا لگے. زیادہ گہرائی میں لگانے سے اگر پودے کا کراؤن مٹی میں دب گیا تو پودا سات دن پیچھے چلا جائے گا. اور اگر پودا زیادہ اوپر لگ گیا تو پودا زمین سے مناسب نمی حاصل نہیں کر سکے گا اور پانی کی کمی کا شکار ہو کر مر بھی سکتا ہے.

اس لئے سٹرابری کا پودا اوپر دی گئی تصویر کے مطابق لگائیے.
سٹرابری کے پودے لگانے کے لئے زمین اچھی طرح تیار کر کے بیڈ بنا لیں اور ہر بیڈ کے اوپر کالا شاپر بچھا دیں. شاپر پر جہاں جہاں پودے لگانے ہیں وہاں وہاں سوراخ نکال لیں. اس کے بعدکھیت کو پانی سے بھر دیں. اب پانی میں چل پھر کر مونجی کی طرح آپ نے پنیری لگانی ہے.
سٹرابری کی پنیری کو لگانے سے پہلے ٹھنڈا کرنا کیوں ضروری ہے اور ٹھنڈا کیسے کرنا ہے؟
خیبر پختونخواہ میں عام طور پر پنیری کو شام کے وقت زمین سے نکالا جاتا ہے، پھر اس کے ٹاپ والے پتوں کو کاٹا جاتا ہے، پھر اس کی گٹھیاں بنائی جاتی ہیں اور گٹھیاں بنا کر پنیری کو پٹ سن کی بوریوں میں بند کر کے بسوں یا ویگنوں کے ذریعے خیبر پختونخواہ سے پنجاب پہنچایا جاتا ہے. پنیری اگلے دن دوپر کے آس پاس پنجاب پہنچتی ہے. اس سارے سفر کے دوران پنیری بوریوں کے اندر پڑی پڑی ہیٹ ہو جاتی ہے.
لہذا ضروری ہے کہ پنیری کو کاشت کرنے سے پہلے ٹھنڈا کیا جائے. ٹھنڈا کرنے کے لئے پنیری کو کسی درخت کے نیچے ٹھنڈی جگہ پر پانی چھڑک کر وہاں پنیری کو سیدھے رخ زمین پر چن دیا جاتا ہے. اور چاروں طرف اوٹ بنا کر پنیری کو پانی سے بھر دیں. اور پنیری کے اوپر وقفے وقفے سے پانی کا چھڑکاؤ کرتے رہیں. اس طرح پنیری کو ہوا شوا لگتی رہے گی اور پنیری ٹھنڈی ہو جائے گی. اب آپ اس پنیری کو کھیت میں لگا سکتے ہیں. اگر آپ پنیری بوریوں سے نکال کر سیدھے کھیت میں لگا دیں گے تو اس سے پودے مرنے کا خدشہ ہوتا ہے.
پنیری کو کاشت کرنے سے پہلے زہر لگانا کیوں ضروری ہے اور زہر کیسے لگانا ہے؟
سٹرابری کی فصل پر پھپھوندی والی بیماریوں کا حملہ زیادہ ہوتا ہے. اس لئے اگر پنیری کو زمین میں لگانے سے پہلے پھپھوندی کش زہر لگا دیا جائے تو آپ کی فصل بیماریوں سے بڑی حد محفوظ رہتی ہے.
زہر لگانے کا طریقہ یہ ہے کہ کسی بھی اچھی کمپنی کا پھپھوندی کش زہر لے کر اسے پانی میں حل کر لیں. اور اس محلول میں پنیری کو تین سے چار منٹ ڈبو کر باہر نکال لیں. آپ کی پنیری کو زہر لگ چکی ہے اور اب آپ یہ پنیری کھیت میں لگا سکتے ہیں.
سٹرابری کو کتنا پانی چاہئے؟
سٹرابری کو عام فصلوں سے زیادہ پانی چاہئے.
شروع میں سٹرابری کو تیسرے چوتھے دن پانی لگائیں لیکن بہت ہلکا پانی لگائیں.
دسمبر جنوری کے مہینوں میں ہفتے دس دن بعد بھی پانی لگایا جا سکتا ہے. جب سٹرابری پھل پر آ جائے تو ہفتے میں ایک دفعہ اور درجہ حرارت بڑھنے لگے تو ہفتے میں 2 مرتبہ پانی لگائیں.
سٹرابری کی فی ایکڑ کتنی پیداوار اور آمدن ہو جاتی ہے؟
عام طور پر سٹرابری کا ایک پودا، پنجاب میں آدھا کلو پیداوار دیتا ہے. اس حساب سے فی ایکڑ اوسط پیداوار 700 سے 800 من فی ایکڑ بنتی ہے. لیکن پنجاب میں فیصل آباد کے ایک ترقی پسند کاشتکار 1200 من فی ایکڑ سے بھی زیادہ پیداوار حاصل کر رہے ہیں.
سٹرابری کی مارکیٹ میں قیمت کیا ملتی ہے اور آمدن کتنی ہو سکتی ہے؟
ویسے تو سٹرابری کی مارکیٹ میں قیمت اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے. کبھی 150 روپے کلو تو کبھی 50 روپے کلو. لیکن اوسظاََ سٹرابری کی قیمت اگر 60 روپے فی کلو کے حساب سے بھی لگائی جائے تو پھر بھی 750 من سٹرابری سے 18 لاکھ روپے فی ایکڑ تک آمدن ہو سکتی ہے.
سٹرابری کی فصل کاشت کرنے پر فی ایکڑ کتنا خرچ آتا ہے؟
سٹرابری کے کاشتکاروں کے مطابق جب کسان سٹرابری کی پنیری لگا کر زمین سے باہر نکلتا ہے تو ڈیڑھ لاکھ روپیہ خرچ کر چکا ہوتا ہے.
ڈیڑھ روپے کے حساب سے 90 ہزار روپے کا تو 60 ہزار پودا ہی آئے گا. اس کے علاوہ 5 ٹرالی روڑی کی قیمت بھی 20 ہزار روپے تک پہنچ جائے گی. 10 ہزار کا شاپر آئے گا. کھاد اور وہائی کی قیمت الگ اور پنیری لگانے کے لئے لابوں کی مزدوری الگ . . . ڈیڑھ لاکھ تو یہی ہو گیا.اس کے بعد پانی اور کھاد کا خرچہ اور پھر سٹرابری کی تڑوائی کا خرچہ . . . اس طرح سٹابری کا ایک ایکڑ کاشت کرنے کے لئے تین ساڑھے تین لاکھ روپے خرچ آ سکتا ہے.
سٹرابری پر حملہ کرنے والی بیماریوں اور کیڑے مکوڑوں پر آئندہ بات ہو گی.
تکنیکی معاونت
ڈاکٹر محمد شاہسوار، ماہر اثمار، زرعی تحقیقاتی ادارہ، ترناب، پشاور
میاں مزمل چوہدری، ترقی پسند سٹرابری کاشتکار، فیصل آباد
تحریر
ڈاکٹر شوکت علی
ماہر توسیع زراعت، زرعی یونیورسٹی، فیصل آباد