اسٹیفن ہاکنگ نے اپنے ڈاکٹریت کے مسودے کو آن لائن مہیا کر دیا ہے۔
وہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے خلائی سائنس میں دلچسپی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کبھی میں سوچتا ہوں کہ اسٹیفن ہاکنگ اپنے ڈاکٹریت کے دوران کائنات کے بارے میں کیا سوچتے ہوں گے کہ جب بلیک ہول کے بارے میں اُن کی تحقیق انتہائی تجسس سے دیکھی جا رہی تھی۔ آپ اُن کا مسودہ یہاں کلک کرنے سے پڑھ سکتے ہیں۔ ناقابلِ بیاں ذہانت کے مالک ڈاکٹر اسٹیفن ہاکنگ نے 1966ء میں اپنا مکمل کیا گیا مسودہ اب تمام لوگوں کے لیے مفت دستیاب کر دیا ہے۔ اُن کے خیال میں یہ خلائی تحقیق میں بہت زیادہ تجسس پیدا کرے گا اور باقی لوگوں کو بھی ایسے کرنے کا موقع دے گا۔ ’’میں اُمید کرتا ہوں کہ تمام دُنیا کے لوگ اب اپنی نظریں ستاروں پر رکھیں گے نہ کہ اپنے پیروں پر‘‘۔
اِس بات کو کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ اِس مسودے کو پڑھنا آسان ہو گا۔ اُنھوں نے کائنات کی توسیع کے عمل کی مدد سے پہلے سے موجود گرویٹیشنل تھیوری پر سوالات اُٹھائے۔ ایسا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ کہکشائیں ابتدائی خلل کی وجہ سے پیدا ہوئیں۔ اُنھوں نے دعوی کیا اور گرویاتی تابکاری کا ایک نمونہ دیا اور پھیلاؤ کا بتایا کہ خلائی وقت کی وحدت ناگزیر ہے۔
آپ اس پر نظر ڈالنا چاہیں یا نہیں لیکن اِس مسودہ کا ہر وقت مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ یہ مسودہ کیمبرج یونیورسٹی کی سب سے زیادہ طلب کی جانے والی چیز ہے۔ اِس مسودے کے دستیاب ہونے سے اور لوگوں کو بھی تحریک مگے گی کہ وہ اپنے مسودے عام عوام کو جاری کر دیں۔ اِس موقع پر کیمبرج یونیورسٹی نے تمام طلباء کے لیے اپنے مسودوں کی ڈیجیٹل کاپیاں لازمی دینے کا حکم بھی جاری کیا ہے اور اُن سے کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنے تحقیقی کام کو عوام کے لیے دستیاب بھی کر دیں۔ ڈاکٹر ہاکنگ کا یہ عمل بہت سارے لوگوں کے اعتماد کو فروغ دے گا اور وہ جان لیں گے کہ ایسا کرنے سے ڈرنے میں کچھ بھی نہیں ہے۔
یہ تحریر اینگیجٹ ڈاٹ کام سے اس لِنک سے لی گئی ہے۔