(Last Updated On: )
برائن شیلٹن پیدائش سے ہی ٹائپ ون ذیابیطس کے مریض رہے ہیں- ان کا لبلبہ یعنی pancreas جینیاتی خرابی کی وجہ سے انسولین بنانے کے قابل نہیں ہے- انہیں عمر بھر اپنی بلڈ شوگر کو بار بار ٹیسٹ کرنا پڑا ہے تاکہ ان کی شوگر محفوظ رینج سے باہر نہ جان پائے- انہیں کھانے کے بعد انسولین کا انجیکشن لینا ہوتا ہے تاکہ خون میں شوگر کی مقدار زیادہ نہ ہو جائے- وہ کئی بار خون میں شوگر کی مقدار کم ہو جانے کی وجہ سے بے ہوش ہو چکے ہیں اور کئی بار حادثوں سے بال بال بچے ہیں
لیکن اب ان کی ذیابیطس کی بیماری ختم ہو چکی ہے- پچھلے سال ڈاکٹروں نے ان کے لبلبے میں سٹیم سیلز کے انجکشن دیے جو لبلبے میں انسولین بنانے کی قابلیت پیدا کرنے کے قابل ہیں- ایک سال کے اندر اندر ان کا لبلبہ مناسب مقدار میں انسولین بنانے کے قابل ہو گیا ہے اور اب انہیں بار بار انسولین لینے کی ضرورت نہیں رہی
ڈاکٹر ڈگ میلٹن کئی سالوں سے ایسے سٹیم سیلز کی تلاش میں تھے جنہیں مناسب کیمیائی سگنلز دیے جائیں تو وہ لبلبے کے خلیوں میں تبدیل ہو جائیں- سٹیم سیلز وہ سیل ہوتے ہیں جو مناسب ماحول ملنے پر جسم کے کسی بھی حصے کے خلیے بنانے کے قابل ہوتے ہیں- یہ سٹیم سیلز ہی ہیں جو رحم مادر میں بچے کے جسم کے مختلف ٹشو تشکیل دیتے ہیں حالانکہ بچے کا آغاز صرف ایک فرٹیلائزڈ خلیے سے ہوتا ہے یعنی حمل کے آغاز میں بچے کے تمام خلیے بالکل ایک سے ہوتے ہیں- اس کے بعد سٹیم سیلز پیدا ہوتے ہیں جو جسم کے مختلف حصوں کے مختلف ٹشو تشکیل دیتے ہیں
کئی سالوں محنت کے بعد ڈگ میلٹن وہ کیمیائی سگنلز دریافت کرنے میں کامیاب ہو گئے جو چوہوں کے جسم میں داخل کیے گئے سٹیم سیلز کو لبلبے کے خلیے بننے میں مدد دیتے ہیں اور جس سے یہ خلیے باقاعدہ انسولین بنانے لگتے ہیں- کئی سالوں تک چوہوں پر تجربات سے اس ٹیکنالوجی کو اس قابل بنایا گیا کہ یہ قابل اعتماد طریقے سے چوہوں میں لبلبے کے خلیے بنا سکے- اس کے بعد حکومتی اداروں نے یہ ٹیکنالوجی انسانوں پر ٹیسٹ کرنے کی اجازت دی
برائن شیلٹن وہ پہلے انسان ہیں جن پر یہ ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے اور اس کے نتائج حیرت انگیز رہے ہیں- محض ایک سال میں شیلٹن کا لبلبہ مناسب مقدار میں انسولین پیدا کرنے لگا ہے اور اب انہیں انسولین انجیکٹ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں رہی
اس قسم کی سٹیم سیل تھیراپی پر بہت سی یونیورسٹیوں اور ریسرچ انسٹیٹیوٹس میں تحقیق ہو رہی ہے اور امید ہے کہ جلد ہی اس ٹیکنالوجی کے عام استعمال کی اجازت دے دی جائے گی