آپ کمرے میں داخل ہوئے اور بٹن دبا کر پنکھا چلایا۔ اب تصور کرتے ہیں کہ اس کے پیچھے کیا ہو رہا ہے۔ پنکھے میں ایک موٹر ہے جو گھوم رہی ہے۔ آپ سے سینکڑوں کلومیٹر دور ایک ڈیم ہے۔ بہتا پانی ایک بڑے سے پہیے کو گھما رہا ہے۔ یہ پہیہ تانبے کے لمبے ٹکڑوں کے ساتھ جڑا ہوا ہے جس کا نیٹ ورک شہر شہر پھیلا ہوا ہے۔ تمام شہر کی موٹریں اس لئے گھوم رہی ہیں کہ دریا پر لگا بڑا پہیہ گھوم رہا ہے۔ یہ بہتے پانی، لوہے اور تانبے کے ملاپ سے بنتا فطرت کا کھیل ہے۔ اگر آپ تانبے کا بڑا سا لوپ بنائیں اور ایک طرف لوہے کو حرکت دیں تو اس لوپ کے دوسری طرف لوہا ہلنا شروع ہو جائے گا۔ اس میں کوئی اور جادو نہیں۔ فطرت کو درست طریقے سے سمجھ کر ہم پھر اپنے کام کے لئے استعمال کر لیتے ہیں۔
اب یہ سوچ لیتے کہ دریا کے پاس اتنی قوت کہاں سے آئی۔ دریا اونچائی سے نیچے کو بہہ رہا ہے، اس میں گریویٹی کا کمال ہے۔ لیکن پانی کو اونچائی تک پہنچانے والی قوت کونسی تھی تو وہ ہے سورج۔ اس سے آنے والی حرارت نے سمندر کے پانی کو بخارات میں بدلا، ہوا کے دوش پر وہ ایسی جگہ پہنچ کے برسے جو اس سے زیادہ اونچی تھی اور پھر پانی نے گریوٹی کی وجہ سے دوبارہ نیچے کا سفر شروع کیا، اس دوران اسے وہ پہیہ ملا جسے اس نے راستے میں گھما دیا اور پھر وہ تانبے کی تاروں میں گزرتی ہوئی آپ کے چھت پر لگے پنکھے کو گھما رہی ہے۔
اگر کوئی اگلی گرمیوں میں آپ سے پوچھے کہ آپ گھر کو ٹھنڈا کیسے کریں گے تو بتا دیجئے کہ سورج کی گرمی سے