تقریباً دو سال پہلے گاؤں سے امّاں حاجن صاحبہ میرے گھر تشریف لائیں ۔ پچھتر چھہتر سال عمر، دس بارہ سال سے جب بھی اُنہیں دیکھا اپنے بڑے سے گھر کی کسی خاموش نُکر میں اللّہ اللّہ کرتے ہی دیکھا، چار پانچ حج اور چھ سات عمرے بھی کئے ہوئے ہیں۔ میری بیٹیوں کا خیال تھا کہ چونکہ ہمارا ابا ڈبہ آجکل آوارہ مزاج ہو رہا تو اُنہوں نے باقاعدہ پلاننگ کر کہ بی بی حاجن کو میرے ڈھیلے پُرزے کسنے کے لئے رینچ اور سکریو ڈرائیور دے کر میرے ہاں بھجوا دیا۔
ان کی تشریف آوری سے فوراً ہی اگلے دن میرے ہال میں ایک بچی کی بارات کا فنکشن تھا۔ فنکشن کے دوران دیکھا تو بی بی جی ہال میں موجود تھیں۔
دوران تقریب ہال میں کسی بھی غیر متعلقہ آدمی کی موجودگی پر مُجھے اعتراض ہوتا لیکن پتا چلا کہ اماں حاجن ہال میں ووہٹی دیکھنے آئی ہیں تو میں خاموش ہو گیا۔ قریباً آدھ گھنٹہ حاجن صاحبہ وہاں بیٹھیں اور پھر واپس چلی گئیں۔
اُسی شام پتا چلا کہ اماں جی کے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن تھے جن میں سے ایک اب غائب ہے۔
بہت دُکھ ہوا۔ اڑھائی لاکھ مالیت کا کنگن تھا۔ مجھے زیادہ فکر یہ پڑ گیا کہ واقعہ میرے گھر کا ہے تو اس میں میری بدنامی ہو گی۔
بی بی حاجن جائے نماز پر بیٹھی تھیں اُن سے پوچھا کہ اماں جی، آپ کو کیا شک ہے، کڑا کِدھر گیا اور کیوں گیا تو بڑا مُطمئن ہو کر بولیں۔ تھوڑا ڈھیلا تھا تو ہال ہی میں کہیں گر گیا ہو گا لیکن فکر کی بالکل کوئی بات نہیں ۔ خود بخود واپس آ جائے گا ۔ میں نے کہا اماں جی دو تولے کا خالص سونے کا کنگن، جس کسی کے ہاتھ آیا وہ پاگل ہے، کیوں واپس کرے گا ۔ بولیں نا بیٹا۔ میرا پہلے کبھی کچھ گُم ہوا جو یہ ہو گا ۔ تم دیکھنا ، کل تک میرا کنگن واپس یہیں موجود ہو گا۔
اگلے دن اُن ہی محترم دوستوں کا ولیمے کا فنکشن تھا۔ میں باہر سیکورٹی ڈیوٹی پر بیٹھا ہوا تو ایک خاتون نے مُجھے اشارے سے ہال کے اندر بلایا اور ایک سنگل سیٹ صوفے کی طرف اشارہ کر کہ بولیں کہ کل یہاں جو اماں جی بیٹھی تھیں وہ کِدھر ہیں، مُجھے اُن سے ملنا۔
میں نے کہا کہ وہ اندر کلام پاک پڑھ رہیں۔ خاتون بولیں کہ مُجھے ان کے پاس لے جائیں۔ بہت ضروری کام ہے۔
ہال کی بیک پر میرا گھر ہے۔ میں اُن محترم خاتون کو اندر اپنے گھر لے گیا۔ اماں حاجن پاس پہنچے۔ وہ حسبِ معمول تسبیح ہاتھ میں لئیے جائے نماز پر تھیں ۔ خاتون نے اپنی پاکٹ میں ہاتھ مارا اور اماں جی کا کڑا نکال کر ان کے پیروں میں رکھ دیا۔
خاتون بولیں کہ اماں جی مُجھے معاف کر دیجئے گا۔ کل جب آپ ہال میں بیٹھی تھیں تو یہ کنگن آپ کے ہاتھ سے گرا۔ میں نے اِس پر نظر رکھی، آپ آٹھ کر گئیں تو میں نے کنگن اٹھا کر چُھپا لیا اور فنکشن چھوڑ کر اپنے گھر چلی گئی۔
گھر پہنچتے ہی مُجھے چوری کے احساس نے اندر اندر جلانا شروع کر دیا۔ ساری رات مجھے نیند نا آئی۔ پچھلی رات تو یہ حالت ہو گئی کہ دل کرے بھاگ کر جاؤں اور آپ کا کنگن آپ کو واپس کر آؤں۔ یہ کنگن ساری رات میرا جگر کاٹتا رہا۔ پہلے ہی شادی کو بیسواں سال جا رہا اور اللّہ پاک نے مُجھے اولاد کے قابل نا سمجھا تو دل میں یہ ہی تھا کہ یہ میں کیا گناہ کر بیٹھی۔
اماں جی نے اس خاتون کو دعا دی اور بولیں۔ جاؤ بیٹی ، میری دعا ہے اللّہ تمہیں پھل پھول لگائے۔ اور یقین رکھنا ، اللّہ تمہاری جھولی بھرے گا۔ اُس کے خزانے میں کس چیز کی کمی ہے۔
آج صبح ایک لڑکا مٹھائی کی ٹوکری دینے میرے گھر آیا۔ کہہ رہا تھا کہ یہ میری آپی نے بھیجی، اللّہ نے شادی کے بائیس سال بعد اُنہیں بیٹی دی۔
میں نے پوچھا کہ بیٹا آپ کس آپی کی بات کر رہے ہو میں تو ایسی کسی آپی کو جانتا ہی نہیں ۔ تو بولا کہ وہ والی آپی جَنہوں نے دو سال پہلے آپ کا سونے کا کنگن اُٹھایا تھا۔
میں تب سے سوچ رہا ہوں کیا اُس خاتون نے ہمارا کنگن اُٹھایا تھا۔ بالکل نہیں۔ بس اللّہ کی اللّہ ہی جانتا۔
یہ سب تو ایک ننھی جان دنیا میں لانے کا بہانہ تھا۔