اگر آپ کے ہاں سولر پینلز نصب ہیں تو آپ نے محسوس کیا ہو گا کہ پینلز پر گردوغبار موجود ہو تو اس سے بجلی کی پیداوار کم ہو جاتی ہے- اگر اس گردوغبار کو صاف کر دیا جائے تو بجلی کی پیداوار بحال ہو جاتی ہے- لیکن اگر سولر پینل ہم سے سینتیس کروڑ کلومیٹر دور ہوں تو ان کی صفائی کیسے کی جا سکتی ہے؟ یہ مسئلہ ناسا کے انجینیرز کو درپیش ہے
ناسا کا خلائی جہاز انسائیٹ 2018 سے مریخ کی سطح پر موجود ہے اور سائنسی تجربات میں مصروف ہے- انسائیٹ کے سائنسی آلات کے لیے بجلی سولر پینلز سے پیدا کی جاتی ہے- وقت کے ساتھ ساتھ ان پینلز پر گرد کی ایک مہین تہہ جمتی جا رہی ہے جس سے بجلی کی پیداوار آہستہ آہستہ کم ہو رہی ہے-
اس کے علاوہ ہم جانتے ہیں کہ مریخ کا سورج کے گرد مدار بیضوی ہے جس میں کبھی مریخ سورج کے کچھ نزدیک ہو جاتا ہے اور کبھی اس کا مریخ سے فاصلہ بڑھ جاتا ہے- اس وقت مریخ سورج کے گرد اپنے مدار کے زیادہ سے زیادہ فاصلے پر ہے اس لیے مریخ پر سورج کی روشنی مریخ کے سال کی کم سے کم میسر روشنی ہے-
سونے سے سہاگہ یہ کہ جس جگہ انسائٹ لینڈر موجود ہے اس جگہ اس وقت سردیوں کا موسم ہے- جس طرح زمین کے محور کے جھکاؤ کی وجہ سے شمالی نصف کرے میں اس وقت سردیوں کا موسم ہے اور جنونی نصف کرے میں گرمیوں کا موسم، اسی طرح مریخ کے محور میں بھی جھکاؤ ہے جس کی وجہ سے مریخ پر بھی سردیوں اور گرمیوں کے موسم ہوتے ہیں- جس طرح زمین پر سردیوں کے موسم میں دھوپ کم ہو جاتی ہے (دن کا دورانیہ بھی کم ہو جاتا ہے اور سورج کا زاویہ بھی افق کے نزدیک ہو جاتا ہے جس سے سورج کی شعاعیں زمین کی سطح پر ترچھی پڑتی ہیں) اسی طرح مریخ کی سطح پر بھی سردیوں میں دھوپ کم ہو جاتی ہے- مریخ کا سورج کے گرد ایک چکر لگ بھگ دو زمین سالوں میں پورا ہوتا ہے اس لیے مریخ پر سردیوں کے موسم کا دورانیہ بھی زمین کی نسبت دگنا ہوتا ہے
ان تمام عوامل کا مجموعی نتیجہ یہ ہے انسائٹ کے انسٹرومنٹس کو جس قدر بجلی درکار ہے اس قدر بجلی پیدا نہیں ہو رہی- اس لیے وقتی طور پر انسائٹ کے کئی سائنسی انسٹرومنٹس کو پاور ڈاؤن کرنا پڑ رہا ہے- کسی بھی دوسرے سیارے پر سائنسی انسٹرومنٹس (اور خود خلائی جہاز) کی عمر گنی چنی ہوتی ہے اس لیے سائنس دانوں کی کوشش ہوتی ہے کہ خلائی جہاز کے انسٹرومنٹس زیادہ سے زیادہ دیر تک فعال رہ سکیں- اب سائنس دان مریخ کا مدار تو تبدیل نہیں کر سکتے اور نہ ہی مریخ کے موسم کو بدل سکتے ہیں- تو لے دے کر ایک ہی آپشن رہ جاتی ہے کہ مریخ پر موجود انسائٹ کے سولر پینل سے گردوغبار ہٹانے کی کوشش کی جائے
تو سوال یہ ہے کہ سینتیس کروڑ کلومیٹر دور موجود سولر پینل سے گردوغبار کیسے صاف کیا جا سکتا ہے- اب ہم مریخ پر کسی چھوٹے کو تو بھیج نہیں سکتے کہ وہ سولر پینلز پر ٹاکی پھیر دے- چنانچہ سائنس دان کسی ایسے طریقے کی تلاش میں تھے جس میں چھوٹے کو مریخ پر بھیجے بغیر انسائیٹ کے سولر پینلز سے گرد کم کی جا سکے- زمین پر موجود انسائٹ کے ڈپلیکٹ پر تجربات سے سائنس دانوں نے یہ معلوم کیا کہ جب مریخ پر تیز ہوا چل رہی ہو اس وقت اگر سولر پینر پر ریت کے موٹے ذرات گرائے جائیں تو یہ ذرات سولر پینل سے ٹکرا کر باؤنس ہو جاتے ہیں اور اس عمل میں اس مقام سے گرد بھی اٹھا لیتے ہیں جہاں یہ سولر پینل سے ٹکرائے
چنانچہ انجینیئرز نے یہی تجربہ مریخ پر دہرانے کا فیصلہ کیا- مریخ پر ہوا کی رفتار دوپہر کے وقت (یعنی جب سورج آسمان پر بلند ترین مقام پر ہوتا ہے) تیز ترین ہوتی ہے- مریخ پر موجود ہوا پیما ہوا کی سمت اور رفتار کی پیمائش کر سکتے ہیں- انسائیٹ کے ساتھ ایک روبوٹک آرم نصب ہے جو مریخ کی سطح سے سیمپلز اٹھانے کے لیے بنایا گیا ہے- اس سال (یعنی 2021) 22 مئی کو انجینیئرز نے اس روبوٹک آرم کو مریخ کی سطح پر موجود موٹی ریت سے بھرا اور پر اس آرم کو اس پوزیشن میں رکھا کہ ہوا روبوٹک آرم سے سولر پینلز کی طرف چل رہی ہو اور روبوٹک آرم سولر پینل سے چند سینٹی میٹر بلند اور چند سینٹی میٹر ہٹ کر ہو- اس کے بعد روبوٹک آرم سے ریت کو آبشار کی طرح نیچے گرایا گیا- ہوا کے جھونکوں کی وجہ سے ریت کے یہ ذرے اڑ کر سولر پینلز سے ٹکرا کر ادھر ادھر اڑنے لگے
انسائٹ کے انسٹرومنٹس کی سٹیٹس رپورٹ سے معلوم ہوا کہ اس طرح انسائٹ کو بجلی کی اضافی مقدار میسر آ گئی اور سولر پینلز ایک مریخی دن میں تیس واٹ آور (30 Watt Hours) اضافی بجلی پیدا کرنے لگے- اس کے بعد یہی پروسیچر 5 جون 2021 کو دوبارہ دہرایا گیا جس سے سولر پینلز سے بجلی کی پیداوار میں مزید 2 فیصد اضافہ ہوا- اگرچہ یہ اضافی پاور بہت زیادہ تو نہیں ہے لیکن اس سے انسائیٹ کے کچھ ایسے انسٹرومنٹس فعال رکھے جا سکیں گے جن کے بارے میں سائنس دانوں کا خیال تھا کہ انہیں جلد آف کرنا پڑے گا
اس بات سے قطع نظر کہ اس پروسیجر سے کتی اضافی بجلی پیدا ہوئی، ناسا کے انجینیرز کی سوچ اور ingenuity کی داد دینا پڑتی ہے کہ انجینیئرز کی ٹیمز کس طرح ٹیکنیکل چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہیں اور ٹیکنیکل مسائلس کے innovative حل نکالتے ہیں
اوریجنل انفارمیشن کا لنک
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...