سقراط کے پر مغز علمی اقوال
اپنے بارے میں سوچو، اور خود کو جانو۔
خوشی کا راز وہ نہیں جو تم دیکھتے ہو۔ خوشی زیادہ حاصل کرنے میں نہیں، بل کہ کم میں لطف اندوز ہونے میں ہے۔
سب سے مہربانی سے ملو۔ کیوں کہ ہر شخص اپنی زندگی میں کسی جنگ میں مصروف ہے۔
میں کسی کو کچھ بھی نہیں سکھا سکتا۔ میں صرف لوگوں کو سوچنے پر مجبور کرتا ہوں۔
ایک مصروف زندگی کے کھوکھلے پن سے خبردار رہو۔
اصل ذہانت اس بات کو سمجھنا ہے کہ ہم زندگی، دنیا اور اپنے آپ کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں۔
بے قیمت انسان کھانے اور پینے کے لیے جیتے ہیں، قیمتی اور نایاب انسان جینے کے لیے کھاتے اور پیتے ہیں۔
علم کو دولت پر فوقیت دو، کیونکہ دولت عارضی ہے، علم دائمی ہے۔
سوال کو سمجھنا، نصف جواب کے برابر ہے۔
اگر تم وہ حاصل نہ کر سکے جو تم چاہتے ہو تو تم تکلیف میں رہو گے۔ اگر تم وہ حاصل کرلو جو تم نہیں چاہتے تو تم تکلیف میں رہو گے۔ حتیٰ کہ تم وہی حاصل کرلو جو تم چاہتے ہو تب بھی تم تکلیف میں رہو گے کیونکہ تم اسے ہمیشہ اپنے پاس نہیں رکھ سکتے۔
تبدیلی فطرت کا قانون ہے۔
میں ایتھنز یا یونان سے تعلق نہیں رکھتا، بل کہ دنیا کا شہری ہوں۔
حیرت، ذہانت کا آغاز ہے۔
موت شاید انسان کے لیے سب سے بڑی نعمت ہے۔
تمھارا دماغ سب کچھ ہے۔ تم جو سوچتے ہو، وہی بن جاتے ہو۔
میں اس وقت دنیا کا سب سے عقل مند آدمی ہوں، کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ میں کچھ نہیں جانتا۔
حیوانی جبلت، مکھیوں کا دیوتا، مکڑیوں بھرا جزیرہ اور ہم
( نوبل انعام یافتہ ولیم گولڈنگ کے ناول ’ لارڈ آف فلائیز ‘، 1954ء پر تبصرہ ) یہ پچھلی صدی...