بہاماس کے سفر کے دوران سیاحتی بحری جہاز کے ڈرامہ اور اسٹیج کی ناظمہ / ڈائریکٹر کرسٹین سے میری پورا دن ڈرامہ اور بچوں کی کہانی گوئی پر گفتگو رہی۔ بہت سی اچھی، نئی آگہیوں اور تکنینکی رموز سے واقفیت ھوئی۔ کرسٹین کا تعلق جنوبی افریقہ سے ھے۔ ان کے پاس ڈارمے پر ماسٹر کی ڈگری بھی ھے۔ کرسٹین بہت اچھی طبعیت کی مالک اور ملنسار لڑکی ہیں۔ اوہ اسٹیج کی ناظمہ ھونے کے علاوہ اسٹیج کی اچھی میزبان، اداکارہ ، رقاصہ، ہدایت کار اور اور میری دلچسپی والے میدان یعنی " بچوں کی داستان گوئی" میں ان کو ملکہ حاصل ھے۔ اور انھوں نے مجھے اپنی ہدایت کاری میں ترتیب دے ھوئے بچوں کے افسانوی کردار " ڈاکٹر سوز"(DR. SEUSS) دیکھنے کی دعوت دی۔
اس کو منفرد اسلوب اور ڈرامائی ٹکنیک کے ساتھ پیش کیا گیا تھا۔ کرسٹین نے ناظریں میں سے بچوں اور ان کے ماں باپ کو اسٹیج پر بلا کر انھیں داستانی افسانوی ڈرامے کا حصہ بنا دیا۔ اور ان منتخب "اداکار" بچوں نے اپنے طور پر بھرپور معصومانہ اداکاری کی۔ اس کو میں " داستاں گوئی کا فی البدیہہ ڈرامہ" کہتا ھوں۔ کرسٹین کے اداکاری، ہدایات کاری، بیانیہ کے اپنے نظریات اور انداز ہیں۔ جس میں تخلیقیت بہت ھے اوران کی مناجہیات بھی منفرد ھے۔ وہ بچوں کی کہانیوں کو کو اتنے اچھے بیانیہ انداز میں پیش کرتی ہیں کہ کی ننھے منے بچوں کو بھی مکالمے باآسانی یاد ھو جاتے ہیں۔ کرسٹین اسٹیج پر " علی بابا چالیس چور" اور بغداد کا چور" کو بھی بچوں کے لیے پیش کرچکی ہیں۔