فرانسیسی فلسفی آگسٹ کامتے (جنہیں سوشیولوجی کا بانی کہا جاتا ہے) نے ۱۸۳۵ میں کہا تھا کہ “ہم ستاروں کا کیمیائی تجزیہ کبھی نہیں کر سکیں گے اور ان کی منرولوجی کو کبھی نہیں جان سکیں گے۔ ہمارا علم ان کی جیومیٹری اور مکینیکل خاصیتوں تک محدود رہے گا۔ یہ ہمارے علم کی حد ہے۔ ہم کبھی بھی کسی طریقے سے یہ نہیں جان سکیں گے کہ ستارے بنے کس سے ہیں”۔ پھر سپیکٹروسکوپ آ گئے۔
ٹیلی سکوپ نے ہمیں دور سے آنے والی روشنی کا بتایا۔ سپیکٹروسکوپ نے اس روشنی کا تجزیہ کیا۔ اس سے ہمیں یہ پتہ لگا کہ ستارے بنے کس سے ہیں۔ کائنات پھیل رہی ہے۔ کہکشائیں دور جا رہی ہیں۔ دوسرے ستاروں کے گرد بھی سیارے ویسے ہی گردش کرتے ہیں جیسے سورج کے گر۔ ان سیاروں پر زندگی کا ہونا ناممکن نہیں۔
سپیکٹروسکوپ کا بنیادی اصول فرین ہوفر لائنز ہیں۔ روشنی ہر عنصر کے مطابق اپنا بہت ہی پریسائز فنگر پرنٹ بناتی ہے۔ ان کی گہرائی سے ہمیں درجہ حرارت کا پتہ لگتا ہے۔ ان کی ویو لینتھ کی شفٹ سے گیس کی حرکت کا۔ روشنی میں تاریک جگہیں کونسی ہیں۔ اس سے ان عناصر کا اور ان کے تناسب کا پتہ لگ جاتا ہے جہاں سے روشنی آ رہی ہے۔ روشنی کے اس بار کوڈ سے انتہائی دور کے ستاروں کی کیمسٹری کا تجزیہ کیا جا سکتا ہے لیکن چاند کا نہیں کیونکہ چاند کی روشنی اپنی نہیں۔ اس سے آنے والی روشنی کا فنگر پرنٹ سورج والا ہی ہے۔ دور سے آنے والی روشنی کا تجزیہ اپنے بارے میں بہت سے راز اگل دیتا ہے۔
اس سے ہمیں ہبل ریڈ شفٹ، پھیلتی کائنات کا دستخط، کائنات کی گرم پیدائش کا پتہ لگا۔ ستاروں کے آگے سے ایک ردھم کے ساتھ ہوتی ریڈ شفٹ اور بلیو شفٹ کی وجہ سے ان کے گرد سیاروں کے نظام کا۔
سپیکٹروسکوپ کی شاعرانہ اہمیت ہے۔ رومانوی شاعر قوس قزح کو خالص خوبصورتی کی علامت سمجھتے آئے ہیں جسے سائنس کی دسترس سے باہر رہنا چاہئے۔ کیٹس نے نیوٹن کے کام سے متاثر ہو کر لکھا تھا کہ “یہ آسیب زدہ ہوا اور رنگین قوس قزح کی گرہیں کھول کر ان کو بھی اصولوں اور لکیروں میں بدل دے گا”۔ سپیکٹروسکوپی کائنات کی سطح پر رنگوں کی دھنک کی گرہوں کو کھول کر ہمیں کائنات سے متعارف کروا رہی ہے۔ اس سے کھلتے رازوں نے ان رنگوں کی خالص خوبصورتی میں کمی نہیں کی، اضافہ کیا ہے۔
آگسٹ کامتے اگر آج زندہ ہوتے تو اپنے غلط ثابت کئے جانے پر حیران بھی ہوتے اور شاید خوش بھی۔ اب رومانوی شاعروں کی باری ہے کہ وہ ستاروں کی کیمسٹری، ان کے گرد سیاروں یا پھر کائنات اور وقت کی ابتدا جیسے خوبصورت خیالات پر کیا شعر کہتے ہیں۔