کیا تمام ستارے ایک ہی انجام کو پہنچتے ہیں؟
یہ ستارے کے ماس پر منحصر ہے کہ اسکا انجام کیا ہو گا۔ وہ ستارے جو ماس میں سورج یا سورج سے کم ہوتے ہی وہ کبھی بلیک ہولز نہیں بنتے۔ سورج یا سورج سے کم ماس کے ستارے اپنے انجام پر پھیلنے لگتے ہیں۔۔سورج آج سے 4 سے 5 ارب سال بعد اپنے موجودہ سائز سے 300 گنا زیادہ بڑا ہو جائے گا اور اسکا انجام ایک نبیولا کی شکل میں ہو گا یعنی گیس اور خلائی گرد کا ایک وسیع و عریض بادل۔ (یہاں لفظ بادل سمجھانے کے لیے استعمال کیا گیا یے).
بلیک ہول بننے کے لیے کسی ستارے کا ماس سورج سے کم سے کم 2سے 3 گنا زیادہ ہونا ضروری ہے۔ مگر تب بھی ضروری نہیں کہ ستارہ بلیک ہول ہی بنے۔ یہ نیوٹران سٹار بھی بن سکتا ہے۔ نیوٹران سٹار وہ ستارہ ہوتا ہے جو محض نیوٹرانز کا بنا ہو۔ اور اسکی کثافت بے حد زیادہ ہوتی ہے۔ اتنی کہ نیوٹران سٹار کے ماس کا ایک چائے چمچ زمین پر ایک پہاڑ کے وزن کے برابر ہو گا۔
بلیک ہولز دراصل سورج سے ماس میں کئی گنا بڑے ستاروں کے انجام پر بنتے ہیں۔ ایسے ستارے ایک زبردست دھماکے کی صورت پھٹتے ہیں جن سے انکا بہت سا مادہ خلا میں بکھر جاتا یے جبکہ پیچھے بچ جانے والی ستارے کی کور بلیک ہول بن جاتی ہے۔
اگر کوئی ستارہ سورج سے چھوٹا ہے تو یہ ایک red dwarfs بن جاتے ہیں اور یہ آہستہ آہستہ ختم ہوتے ہیں۔ یہ محض کچھ چمک رکھتے ہیں اور انکا انجام کائنات کے انجام سے بھی زیادہ طویل ہو سکتا ہے۔
سورج جتنے ستارے اپنے انجام پر اپنی جسامت سے کئی گنا زیادہ پھیل کر ریڈ ڈوارف بن جاتے ہیں۔ جب سورج میں تمام فیوژن کا عمل رک جائے گا تو اسکی کور رہ جائے گی اور باقی بچے کی گرد جو ستارے کی باقیات ہوتی ہیں جسے ہم پلینٹری نبولا کہتے ہیں۔ اس گرد میں کہیں میری، آپکی بھی خاک ہو گی جو دراصل ہمارے ایٹم ہونگے۔ یہ ایٹمخلائی گرد کی صورت نجانے کتنے کھربوں سالوں تک خلاؤں میں رہے گی اور ممکن ہے کسی نئی دنیا کی تعمیر میں کسی مخلوق کی مینڈک کے ایٹموں میں ہمارے ایٹم پائے جائیں۔ یا کسی اور زمین پر کسی پودے میں یا کسی سانپ یا چھپکلی میں۔
یہ خیال رومانوی نہیں۔ تو چلیے کسی کے محبوب کی سونے کی بالیوں میں، یا کسی خوش رنگ کے ہاتھوں کی مہندی میں، یا کسی دلربا کے دھڑکتے دل میں، کسی جُھمکے میں، کسی پائل میں، پازیب میں یا پھر گھنگھرو میں۔ یا پھر شاید خلاؤں کی وسعتوں میں۔ تب تک جب تک وقت رُک نہیں جاتا۔ کائنات تھم نہیں جاتی۔ ہمارا انجام ستاروں کے انجام سے کچھ کم دلچسپ تو نہیں۔ 🙂
ہم ستاروں کی خاک ہیں گویا
خود میں اک کائنات ہیں گویا
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...