تم نے ہمارے خلاف ہمارے ہی ملک میں لوگوں کے دلوں میں نفرت بھرنے کا جو سات سال سے متواتر کام کرتے آرہے ہو۔۔۔ کیا ہوا ہم مٹ گئے ۔۔ختم ہو گئے ۔۔تم نے جو گھرنا ۔۔نفرت کی سیاست کر کے اس کنگا جمنی تہذیب کو لہو لہان کیا ہے ۔۔۔اس سے مسلمان برباد ہو گئے ۔۔ملک سے در بدر ہو گئے ۔۔تم نے انہیں ڈیٹینشن اور کنسنٹریشن کیمپ بھیج دیا ۔۔۔یا پھر گیس چیمبر کے اندر منتقل کر آئے ۔۔۔نہیں نا۔۔۔آزادی کے بعد سے ہی تم نے اپنی نیب اور ستون نفرت کی بنیاد پر تعمیر کی تھی ۔۔۔باپو کو قتل کیا تم نے۔۔۔تمہارے اندر کی احساس کمتری تمہیں انسان سے بھیڑیا بنائے چلی جارہی تھی۔۔۔اور تم خاموشی سے اس مشن پر جسے مشن بی کہتے ہیں ہم ۔۔اس پر کام کرتے رہے ۔۔۔تم نے سوچا کہ ملک کو جرمنی کے نقش قدم پر لے کر چلو گے ۔۔۔۔پر تم ہٹلر تو بن گئے۔۔۔پر ہمیں ختم نا کر سکے۔۔۔تم نے اس وبائی دور میں مسلمانوں کو بدنام کرنے میں کوئی کمی کسر نہیں چھوڑی ۔۔مسلمان نشانے پر رہے تمہاری پیڈ اور گودی میڈیا کے۔۔۔تم موت فروخت کرنے والے اپنی طاقت اور ستتا کے نشے میں یہ بھول گئے کہ۔۔قدرت جب مارتی ہے تو کوئی صدا بلند بھی نہیں ہوتی ہے۔۔۔
تم جب اشارہ کرتے ہو تو شب تاریک میں قمقمے جل اٹھتے ہیں سورج کی روشنی میں تھالیاں بجنے لگتی ہے تمہاری جہالت کی وجہ کر لوگ گوبر اور گائے کا سیون تک کرنے لگ جاتے ہیں ۔۔۔کیا تم انسان ہو اے ابن ابلیش۔۔۔۔تمہیں نہیں لگتا ہے اے احمق کے اب بھی گائے ۔۔۔گوبر اور پیشاب کے سمندر میں ڈوبا ہوا یہ ملک اب ہانپ رہا ہے جسے سچائی اور صداقت کے وینٹیلیٹر کی ضرورت ہے ۔۔۔اور تم ان سب سے اب بھی کوسوں دور ہو۔۔۔اب وہ وقت آرہا ہے جب قمقمے جلانے والے تھالی بجانے والے ہی تمہیں اس پیشاب کے سمندر میں ڈبو کر ماریں گے۔۔۔۔یہ ملک گوبروں سے ہو کر پیشاب میں اتر گیا ہے تمہاری جہالت کی وجہ کر ۔۔پر تمہاری نیند اب بھی کہاں ٹوٹی ہے ۔۔گر ٹوٹتی تو تم اپنے ملک کے عوام کو یوں مرنے کے لیے نا چھوڑتے ۔۔۔تم نے سچ میں انہیں آتم نربھر بنا دیا ہے ۔۔اس لیے یہ معصوم بیچارے اب اپنوں کی لاشیں ندیوں میں سمرپت کر رہے ہیں ۔۔۔۔انکی بے بسی انکی بیچارگی تم کیا جانو بیسٹ وتھ ویرڈ۔۔۔وقت ہی تاریخ بنتا ہے اور تاریخ کے چہرے پر سب لکھا جاتا ہے ۔۔۔ہم ایک روز اوجھل ہو جائیں گے پر تاریخ کے صفحات پر تمہارے کارنامے ہمیشہ عیاں ہوتے رہیں گے ۔۔۔تم بھی تاریخ کے صفحات پر اپنے خونی چہرے چھوڑ جاؤگے ۔۔جیسے ۔۔۔چنگیز ۔۔ہلاکو ۔۔ہٹلر ۔۔مسولینی ۔۔۔نیپولین کا خونی چہرہ آج بھی تاریخ میں نفرت کے ہمراہ زندہ ہے ۔۔۔//
ایسا محسوس ہوتا ہے اب کہ تم نے سیاست کے خاموش قبرستان میں اپنے ہی ملک کے عوام کو اتار کر شمشان کی جانب ڈھکیل رہے ہو جلتی چیتا کی جانب۔۔۔جہاں اب لکڑیاں نہیں ہیں گھی نہیں ہے تیل نہیں ہے لاشوں کو جلانے کے لیے اس لیے اب لاشوں کو کتے نوچ رہے ہیں ۔۔کیا تم نے کبھی اپنوں کے ہمراہ ایسا ہوتے دیکھا ہے ۔۔ہمیں اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اب ہم بندروں کے درمیان ہیں ۔۔جہاں فقط تاریکی میں اچھل کود ہو رہا ہے ۔۔۔۔تم نے مسلمانوں کی آزادی اور انکی زندگی چھینے کی کوشش کی تھی پر قدرت تم سے تمہارا یہ سکون بھی چھین لے گی جو دیرپا نہیں ہے اب۔۔؟؟
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...