ساتھ والی تصویر ایک سیڑھی کی ہے۔ لکڑی سے بنی سیڑھی تین سو سال سے کیسةُ القیامة نامی چرچ پر اسی جگہ ہے۔ اس کو یہاں سے نہیں ہٹایا جا سکتا اور اس کی وجہ فزکس نہیں۔ تاریخ اور انسانی فطرت ہے۔
اس کو اگر کو ہلائیں گے تو آپ کسی فساد کو شروع کر سکتے ہیں۔ اس سیڑھی کا نام السلم الثابت ہے۔
یہ چرچ پرانے یروشلم میں ہے اور ڈیڑھ ہزار سال پرانی ہے۔ اس کی ملکیت پر لمبے تنازعے کے بعد چھ الگ گروپس کے درمیان ایک معاہدے کے بعد ایک فرمان کے ذریعے اس کا تصفیہ ہوا۔ اس میں گریک آرتھوڈوکس، آرمینا کے اپوسٹولک، رومن کیتھولک، قطبی آرتھوڈوکس، شامی آرتھوڈوکس اور ایتھیوپیا آرتھوڈوکس تھے۔ یہ انتہائی پیچیدہ معاہدہ 1757 میں ہوا جب سلطنتِ عثمانیہ کی یہاں پر حکومت تھی۔ اس میں طے پایا کہ جب تک یہ چھ گروپس متفق نہیں ہوں گے، یہاں پر کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی۔ اس معاہدے پر آج بھی عمل کیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ نکلا ہے کہ اس چرچ میں مرمت کرنا بھی انتہائی مشکل کام ہے۔ جب یہ معاہدہ ہوا، اس وقت یہ سیڑھی اس جگہ پر موجود تھی۔ اس کی جگہ کو تمام گروپس کی اجازت کے بغیر نہیں چھیڑا جا سکتا۔
اس طرح کے معاملے پر 2002 میں ایک لڑائی ہو چکی ہے جب ایک قطبی راہب جو چھت پر کرسی میں بیٹھے تھے، انہوں نے سائے میں بیٹھے کیلئے ایک کرسی کھسکا لی۔ یہ کرسی بھی چونکہ باقی گروپس کی اجازت کے بغیر نہیں ہلائی جا سکتی تھی تو یہ معاہدے کی یکطرفہ خلاف ورزی تھی۔ اس سے ہونے والی لڑائی میں بارہ لوگ زخمی ہو گئے تھے۔ اسی طرح 2008 میں بھی ایک لڑائی ہو چکی ہے جس میں دو راہب گرفتار ہوئے تھے۔ اس طرح کئی اور واقعات میں ہاتھا پائی تک نوبت آ چکی ہے۔
یہ یہاں پر پہنچی کیسے؟ یہ کسی کو نہیں پتا۔ خیال ہے کہ کوئی مستری مرمت کرتے وقت اس کو یہاں پر چھوڑ گیا تھا۔ یہ ان چھ گروپس میں سے کس کی ہونے چاہیے؟ اس کا بھی کسی کو نہیں پتا۔ اس لئے اس کو ہلانے کے لئے سب کا متفق ہونا ضروری ہے۔ 1964 میں پوپ پال ششم نے کہا تھا کہ یہ سیڑھی اس وقت تک نہیں ہلانے کی اجازت دیں گے جب تک کہ کیتھولک اور آرتھوڈوکس آپس میں اتحاد نہ کر لیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اب اس کی اجازت ملنے کا امکان ختم ہو گیا ہے۔