محترمہ شمع جونیجو نےاہم موضوع کی طرف توجہ دلائی تھی۔موضوع تھاسندھ کی خاتون حکمران زینب تاری سومرو۔انکےبارےمیں تاریخی شواہدکمیاب تھے۔مگراس سےپہلےیہ بتاناضروری ہےہندکےمختلف علاقوں پر 36خواتین حکمران رہی ہیں۔سوہنداورسندھ میں خواتین کی بالادستی رہی ہے۔
سیدسلیمان ندوی نےاپنی کتاب”تاریخ سندھ”میں سومرو بادشاہان کی جو فہرست مرتب کی ہے۔اس میں تائی کو 13واں بادشاہ ظاھر کیا گیاہے۔جس نے 15 سال حکومت کی تھی۔وہ تائی کے لفظ کا مآخذ بائی کو قرار دیتے ہیں۔
سلیمان ندوی کےبقول تائی اور سنگھار دوسرے سومرہ بادشاہ دودا کی اولاد تھے۔انکےمطابق یہ نام داؤد ہوسکتاہے جو بگڑ کردودا بن گیا ہو۔دودا کے بعد اس کا بیٹا سنگھر یا سنگھار کم سن تھا۔اس لئے اسکی بہن تاری کو تخت نشین کیاگیا۔اس طرح زینب تاری سندھ کی پہلی خاتون بادشاہ قرار پائی۔
سندھ کی تاریخ پر لکھی گئی ابتدائی کتب میں خداداد خان کی”لب تاریخ سندھ” بہت مشہور ہے۔جو1900میں لکھی گئی۔1989میں ڈاکٹرنبی بخش بلوچ نےنظرثانی کرکےشائع کی۔اس میں بھی تیرھویں بادشاہ طائی سومرو ہی ہے۔یعنی سندھ پر خواتین حکمرانی قدیم بات ہے۔
مشہور سندھی مورخ اورسائنسدان جناب ایم۔ایچ۔پنہور نے اپنی کتاب”an illustrated atlas of Samroo rule in Sind”میں زینب تاری کو سومرو خاندان کا پانچواں بادشاہ قرار دیا ہے۔جو1092میں تخت نشین ہوئی۔1098میں تخت اپنے بھائی سنگھر کے حوالے کیا۔سو زینب تاری نے سندھ پر حکومت کی ہے۔
مرکزی اردو بورڈ نے1974میں”تاریخ سندھ”شائع کی۔مصنف اعجاز الحق قدوسی تھے۔اس کے مطابق دودا کی وفات کے بعد انکے بیٹےسنگھارکم سن تھے۔سوانکی بیٹی طاری کو حکمران بنایاگیا۔جس نے1092میں تخت سنبھالا۔سو ایم۔ایچ۔پنہور اوردیگرمصنفین کی رائے مستندہے کہ طاری سندھ کی حکمران رہی ہے۔
حکومت سندھ کی شائع کردہ مشہور کتاب”Chronological dictionary of sindh”کے مطابق زینب تاری سندھ کی حکمران رہی ہیں۔جو1092-1098تک سندھ کی حکمران رہیں۔ان کا نام ہی زینب تاری ہے۔ابن بطوطہ نے جس تائی کا زکر کیا ہےوہ دودا سوم کا بیٹا ہے۔
یہ بات بھی کافی دلچسپ ہے ہندپرخواتین کی حکومت نئی بات نہیں ہے۔اس سےپہلےملکہ وشپالاکانام لیاجاتاہے۔جو7000ق۔م میں حکمران تھیں۔یونانیوں کی یلغارکےبعدیہاںخواتین حکمران رہیں۔رضیہ سلطانہ کی بادشاھت1240میں ختم ہوئی تو1263میں ردرمہ دیوی کادورشروع ہوگیا۔سواقتدارمیں خواتین شامل رھیں۔