جنوبی پنجاب پر قابض بلوچوں اور عربی نزادوں کی طرف سے جنوبی پنجاب میں بولے جانے والے ڈیرہ والی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی کے لہجوں کو یکجا کر کے 1962 سے سرائیکی کا نام دیا جانے لگا ھے۔ حالانکہ سرائیکی ' پنجابی زبان کا نہیں بلکہ سندھی زبان کا لہجہ ھے۔ سرائیکی زبان 1783 سے سندھ میں وجود میں آنا شروع ھوئی تھی اور بولی بھی سندھ میں ھی جاتی ھے۔
جنوبی پنجاب میں ڈیرہ والی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی بولی جاتی ھے۔ جبکہ سرائیکی زبان سندھی زبان میں پنجابی زبان کے ڈیرہ والی لہجے کی آمیزش سے وجود میں آئی تھی۔
دراصل 1783 سے لیکر 1843 تک سندھ پر بلوچوں نے قبضہ کیا ھوا تھا۔ انگریز نے سندھ کا قبضہ سندھ کے اصل باشندے سماٹ سے نہیں بلکہ سندھ پر قابض بلوچ سے ھی لیا تھا جو سرائیکی زبان بولتے تھے۔
جنوبی پنجاب میں 1555 سے قابض بلوچ قبائل پنجابی زبان کا ڈیرہ والی لہجہ بولتے تھے۔ سندھ پر عربی نزاد کلھوڑا عباسیوں کی حکومت تھی۔ پنجاب سے سندھ جاکر تالپور بلوچ نے 1783 میں سندھ پر قبضہ کر لیا۔
بلوچ قبائل پنجابی زبان کا ڈیرہ والی لہجہ بولتے تھے۔ اس لیے سندھی زبان میں پنجابی زبان کے ڈیرہ والی لہجے کی آمیزش سے جو زبان وجود میں آئی اسے سرائیکی کہا جانے لگا۔
سندھ کے بلوچ قبضہ گیروں کا سرائیکی زبان میں 1843 میں مارا جانے والا یہ نعرہ زبان زدِ عام ھے کہ؛ مرسوں ' مرسوں ' سندھ نہ ڈیسوں ۔ پھر 3 گھنٹے بعد ھتھیار ڈال کر سندھ کو انگریز کے سپرد کردیا۔
ظاھر ھے کہ قبضہ گیر قبضہ ختم کرنے سے پہلے چینخے اور چلائے گا تو سہی۔ اس لیے سندھ پر قابض ھونے کے ناطے بلوچوں کو قبضہ چھوڑنے سے پہلے چینخنے ' چلانے اور دھمکیاں دینے کا حق تھا۔
سندھ کے اصل باشندے سماٹ پہلے بلوچوں کے غلام تھے جو بعد میں انگریز کے غلام بن گئے۔ لیکن اس کے باوجود انگریز نے 1843 میں سندھ پر قبضہ کے بعد سندھ کے ایک حصہ خیرپور ریاست کو بلوچوں کے پاس ھی رھنے دیا تھا۔
اس لیے بلوچوں کی سب سے بڑی آبادی سندھ کے خیرپور ریاست والے علاقے میں ھی ھے اور اس علاقے میں ھی سرائیکی زبان کو فروغ پانے کا زیادہ موقع بھی ملا اور اب بھی اس علاقے میں سرائیکی زبان ھی زیادہ بولی جاتی ھے۔
1956 میں ون یونٹ کے قیام کے وقت بلوچوں کے قبضے والی ریاست خیرپور پر سے بلوچوں کا قبضہ ختم کروا کر خیرپور ریاست کو پاکستان میں شامل کیا گیا اور 1970 میں ون یونٹ کے خاتمے کے بعد خیرپور کو سندھ صوبے کا حصہ بنایا گیا۔
سرائیکی زبان چونکہ سندھ میں وجود میں آئی تھی اور اب سندھی زبان کا لہجہ بھی قرار پا چکی ھے۔ سابقہ خیرپور اور آس پاس کے علاقے میں زیادہ تر سرائیکی زبان ھی بولی جاتی ھے۔ یہ علاقہ سندھ کا شمالی علاقہ ھے۔ اس علاقے میں کردستانی نزاد بلوچوں اور عربی نزادوں کی سماجی ' سیاسی ' معاشی بالادستی بھی ھے۔
اس لیے سندھ کے شمالی علاقہ پر مشتمل "سرائیکی صوبہ" بنایا جائے۔ تاکہ 1956 میں ون یونٹ کے قیام سے پہلے والے سندھ کے علاقہ پر سندھ کے اصل باشندے سماٹ کی حکمرانی قائم ھوسکے اور سماٹ سندھی کو بلوچوں اور عربی نزادوں کے تسلط سے نجات حاصل ھوسکے۔ جبکہ جنوبی پنجاب میں "سرائیکی سازش" کرنے والے بلوچوں اور عربی نزادوں کو شمالی سندھ پر مشتمل "سرائیکی صوبہ" بن جانے کے بعد جنوبی پنجاب سے نکال کر "سرائیکی صوبہ" میں منتقل کردیا جائے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...