سندھ کے ممتاز ادیب و دانش ور وفاقی اردو یونیورسٹی کراچی شعبہ سندھی کے سربراہ ڈاکٹر کمال جامڑو صاحب آج شام کراچی میں انتقال کر گئے ہیں وہ معروف سندھی ادیبہ اور دانشور ڈاکٹر عابدہ گھانگھرو صاحبہ کے خاوند محترم تھے۔ میں نے 22 ستمبر 2020 کو ڈاکٹر کمال جامڑو صاحب کا تعارف شایع کیا تھا وہ یہاں دوبارہ پیش کر رہا ہوں ۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر کمال جامڑو صاحب ہمارے اس فورم Care Naseer Abad کے نہایت فعال رکن تھے ان کا نام اس وقت بھی یہاں پر ایڈ ہے اور وہ پابندی کے ساتھ گروپ میں اپنے کالم پوسٹ کرتے رہتے تھے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی ڈاکٹر کمال جامڑو صاحب کی مغفرت فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نامور سندھی ادیب، مصنف، محقق،ماہر تعلیم، ماہر لسانیات اور کالم نگار ڈاکٹر کمال جامڑو صاحب کا شمار سندھی زبان و ادب کی صف اول کے ادباء ،مصنفین، محققین، کالم نگار اور ماہر لسانیات و ماہرین تعلیم میں ہوتا ہے ۔ سندھی زبان و ادب اور ثقافت کی ترویج و ترقی اور فروغ کے حوالے سے ان کا بہت بڑا کام اور نام ہے ۔ ان کی تعلیمی، تحقیقی، لسانی اور ادبی سرگرمیوں اور خدمات کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ وہ یہ سب کام کیسے اور کس طرح کرتے ہیں ۔ ڈاکٹر کمال جامڑو صاحب کا اصل نام کمال الدین اور والد صاحب کا نام لونگ خان ہے ۔ وہ سندھی قوم کے جامڑا قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ کمال صاحب اپنے نام کی طرح کمال کی علمی اور ادبی شخصیت کے مالک ہیں وہ یکم اگست 1972 میں ضلع خیرپور میرس سندھ کی تحصیل کوٹ ڈیجی، رانی پور کے قریب گائوں گل محمد جامڑو میں پیدا ہوئے ۔
ڈاکٹر کمال جامڑو نے ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں گل محمد جامڑو میں حاصل کی اس کے بعد میٹرک اور انٹر تک کی تعلیم اپنے گاؤں کے قریبی شہر رانی پور سے حاصل کی جبکہ بی اے اور ایم اے کی ڈگریاں کراچی یونیورسٹی کے سندھی شعبے سے حاصل کیں اور مئی 2006 میں ڈاکٹر فہمیدہ حسین کے زیر نگرانی انہوں نے کراچی یونیورسٹی کے سندھی شعبے سے " سندھی لوک گیتوں کا تحقیقی جائزہ " کے موضوع پر پی ایچ ڈی کر کے ڈاکٹریئٹ کی ڈگری حاصل کی ۔ ڈاکٹر کمال صاحب نے 1995 میں معروف محققہ، ادیبہ، کہانی نویس اور شاعرہ ڈاکٹر عابدہ گھانگھرو صاحبہ سے شادی کی ۔ ماشااللہ اولاد میں قدرت نے ان کو ایک بیٹا اور 3 بیٹیاں عطا کی ہیں ۔
ڈاکٹر کمال جامڑو صاحب کے بے شمار کمالات ہیں جن میں سے ان کا سب سے بڑا کمال یہ ہے کہ اب تک ان کی 50 سے زیادہ کتابیں شائع ہو چکی ہیں ۔ اس کے علاوہ ان کے 30 تحقیقی جرنلز اور شمارے بھی ہیں ۔ وہ اب تک امریکہ، بھارت اور پاکستان میں منعقد ہونے والے متعدد مقامی و قومی اور بین الاقوامی سیمیناروں اور کانفرنسوں میں شرکت کر چکے ہیں ۔ ان کی کتابوں کی ضخامت زیادہ تر 500 صفحات سے زیادہ ہے جبکہ ان کی کتابوں کی کم سے ضخامت بھی 100 صفحات سے زیادہ صفحات پر مشتمل ہوتی ہے ۔ ان کی کتابوں کے زیادہ تر اہم موضع سندھ کے عظیم شاعر حضرت شاہ عبد الطیف بھٹائی و دیگر صوفی شعراء اور سندھی زبان و ثقافت اور سندھی لوک ادب ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب کی مزید 11 کتابیں زیر طبع ہیں اور توقع ہے کہ جلد ہی شایع ہو کر مارکیٹ میں آ جائیں گی ۔ ڈاکٹر صاحب کی کافی کتابیں یونیورسٹیوں میں اور سی ایس ایس کے نصابوں میں پڑھائی جاتی ہیں ۔ کمال صاحب کی زیر نگرانی اب تک 8 طالب علم پی ایچ ڈی اور 2 ایم فل کر چکے ہیں ۔ ڈاکٹر کمال جامڑو کی ایک انگریزی کتاب Shah Abdul Latif Bhitai and other Sufi Poets of Pakistani Languages Translate by Saleem Noor Hussain, Culture Department, Govt, Sindh 2013 میں شائع ہو چکی ہے ۔
زبان و ادب اور ثقافت کے حوالے سے ان کی تحقیق بہت وسیع اور خصوصی اہمیت کی حامل ہے ۔ سندھ کے تعلیمی اداروں میں سندھی زبان کو نصاب میں شامل کرانے کے حوالے سے بھی ان کی مسلسل اور ان تھک کوششوں کو سندھ کے باشعور طبقے میں نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔ سندھی زبان کی ترویج و ترقی اور فروغ کے حوالے سے اخبارات میں اکثر کالمز لکھتے رہتے ہیں ۔ سندھی زبان کے علاوہ پاکستان کی دیگر زبانوں کی ترویج و ترقی اور فروغ کے حوالے سے بھی ان کی خدمات بڑی اہمیت کی حامل ہیں ۔ اس سلسلے میں 2015 میں " پاکستانی زبانوں کا لوک ادب " کے عنوان سے وفاقی اردو یونیورسٹی کراچی سے سندھی میں ان کی ایک کتاب شایع ہو چکی ہے ۔ ڈاکٹر کمال جامڑو صاحب اس وقت وفاقی اردو یونیورسٹی کراچی کے شعبہ سندھی کے چیئرمین اور HEC کے ریکاگنائیزڈ ریسرچ جرنل کارونجھر FUUAST کے ایڈیٹر کی حیثیت سے اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں ۔ ان کے پسندیدہ شاعر حضرت شاہ عبد الطیف بھٹائی جبکہ پسندیدہ محققین اور ادباء میں ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ صاحب اور ڈاکٹر فہمیدہ حسین صاحبہ ہیں ۔ ڈاکٹر کمال جامڑو صاحب کا علمی، ادبی اور تحقیقی سفر جاری ہے ہماری دعا ہے کہ وہ علم و زبان و ادب کی مزید ترویج و ترقی اور فروغ کے لئے اپنا قلمی سفر جاری رکھیں گے ۔