سیمو ہایہا المعروف "سفید موت” White Death 17 ستمبر 1905 کو فن لینڈ 🇫🇮 کے علاقے Rautjärvi میں پیدا ہوا۔ بچپن سے ہی اسے شکار، نشانہ بازی اور سَنو سکیئنگ کا شوق تھا اس کا تعلق ایک کاشتکار خاندان سے تھا۔۔۔17 برس کی عمر میں سیمو نے سِول گارڈ نامی ایک پیراملٹری فورس میں شمولیت اختیار کی۔۔
دورانِ تربیت ہی سیمو کے انسٹرکٹرز پر انکشاف ہوا کہ سیمو نشانے بازی اور سکئینگ میں کمال مہارت رکھتا ہے۔
ٹریننگ کے دوران سیمو نے 500 فٹ کے فاصلے سے 1 منٹ میں 16 اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنا کر سول گارڈ میں ایک نمایاں مقام حاصل کرلیا تھا۔
سیمو بنیادی طور پر 2 ہتھیاروں کے استعمال میں کمال مہارت کا حامل تھا :
1- فن لینڈ ساختہ M1935 سنائپر رائفل۔
2- فن لینڈ ساختہ Suomi KP/-31 مشین گن۔
۔۔۔
معرکہ سرما 1939:
1939 میں فن لینڈ کے جارح ہمسایہ روس نے فن لینڈ پر حملہ کردیا۔ روس اس وقت "سرخ طاعون” یعنی کمیونیت کے زیر اثر تھا اور سوویت اتحاد کی شکل میں پہلے ہی کئی ممالک پر قبضہ آور ہوچکا تھا اور اب اس کی توسیع پسندانہ نظریں فن لینڈ پر ٹکی تھیں۔۔۔
ہر دو ممالک کے درمیان موازنے کے لیے اتنا کہنا ہی کافی ہوگا کہ روس ، فن لینڈ سے 51 گنا بڑا ہے ۔
اس جنگ میں روس کے 8 لاکھ سپاہی شامل تھی جبکہ فن آرمی محض 3 لاکھ 40 ہزار سپاہیوں پر مشتمل تھی۔
فن لینڈ کے 32 عدد ٹینکوں کے مقابلے میں روس نے 6541 ٹینک اس جنگ میں جھونک دیے۔
جبکہ 114 عدد فن فضائیہ کے طیاروں کا مقابلہ 3880 جدید روسی طیارے کررہے تھے۔
صاف ظاہر تھا کہ روس محض 3 دن کے اندر ہی فن لینڈ پر قبضہ کر لے گا لیکن فی الحقیقت مٹھی بھر فن افواج نے فن لینڈ کے برفزاروں کو روسی فوج کے لیے "برف کا جہنم” بنا دیا۔
سیمو ہایہا نے بھی اسی جنگ میں اپنی کارکردگی کے بےمثال جوہر دکھائے۔
مجموعی طور پر اس جنگ کے دوران سیمو نے اپنی سنائپر رائفل اور مشین گن دونوں کی مدد سے مجموعی طور پر 505 روسی فوجیوں و افسروں کو ٹھکانے لگایا۔
فن افواج بھلے ہی افرادی قوت اور جدید اسلحے کی کمی کا شکار کا شکار تھی لیکن برف کی جنگ میں انہیں مہارت حاصل تھی ،محاذِ جنگ کیونکہ ان کا اپنا ملک تھا اس لیے اس کے چپے چپے سے انہیں واقفیت تھی جبکہ حملہ اور فوج کو یہ ایڈوانٹیج حاصل نہ تھا۔ ساتھ ہی فن افواج سفید وردیوں میں ملبوس تھیں جس سے انہیں برف میں کیمو فلاج ہونے میں مدد ملتی تھی جبکہ روسی فوج کی سبز وردی برف میں دور سے ہی صاف نظر آجاتی تھی۔
۔۔۔۔۔۔
سیمو ہایہا کے کارنامے :
دسمبر 1939 کو Kolla کے مقام پر سیمو اور اس کے 31 ساتھیوں کا ٹاکرا 4000 روسی فوجیوں سے ہوگیا۔ 21 دسمبر 1939 کو نے تنِ تنہا اپنی سنائپر رائفل کی مدد سے 25 روسی فوجیوں کو قتل کیا۔
سیمو کا طریقہِ حرب یہ تھا کہ وہ اپنے سفید، کیموفلاج لباس میں کئی دن کا راشن اور اسلحہ اپنے ساتھ لے کر ، کرالنگ کرتا ہوا فرنٹ لائنز کے قریب سے قریب پہنچ کر ایک محفوظ پوزیشن تلاش کرنے کے بعد کئی گھنٹے یا بعض اوقات چند دن اسی پوزیشن پر گزارتا اور اس دوران حدِ نگاہ میں آنے والے ہر روسی فوجی کو مارگراتا تھا۔۔۔۔ منفی 40 ڈگری کے اس یخ بستہ موسم میں سیمو ایک ہی پوزیشن میں کئی کئی گھنٹے گزار دیا کرتا تھا۔
خود کو پوشیدہ رکھنے کے لیے اسے بہت سے تکلیف دہ جتن کرنے پڑتے تھے۔۔۔ وہ اپنے گرد برف کی ایک عارضی دیوار قائم کرلیتا تھا تاکہ فائر کرتے ہوئے، Muzzle Blast کی وجہ سے اڑنے والے برف کے زرات کو کوئی دیکھ کر اس کی پوزیشن کا اندازہ نہ لگا لے ۔۔۔ ساتھ ہی وہ اپنے سانس سے اٹھتی بھاپ کو روکنے کے لیے منہ میں برف دبا لیتا تھا تاکہ اس پاس کے علاقے میں کوئی شخص وہاں سے اٹھتی بھاپ دیکھ کر بھی اس کی پوزیشن نہ جان لے۔
اس سب سے بڑھ کے۔۔۔۔اپنی سنائپر رائفل پر سیمو رائفل سکوپ کے بجائے عام آئرن سائٹس استعمال کرتا تھا تاکہ دھوپ میں رائفل سکوپ کے شیشے کی چمک سے اس کی پوزیشن دشمن نہ جان سکے۔
ایک روز سیمو کو ایک خطرناک ترین روسی سنائپر کو ٹھکانے لگانے کا مشن سونپا گیا جس نے فن فوج کے کئی افسروں کو قتل کر ڈالا تھا۔۔۔۔
سیمو نے محاذ پر ایک موزوں پوزیشن تلاش کی اور دشمن کی لائنز کے سمت رخ کرکے اپنے رائفل سمیت نہایت مستعدی سے تعینات ہوگیا۔
کئی گھنٹے یونہی بیت گئے لیکن روسی سنائپر کا کہیں نام و نشان تک نہ ملا۔
یہاں تک کہ سورج ڈوبنے کا وقت قریب تھا تو کافی فاصلے سے محض ایک لمحے کے لیے ایک دھیمی سی چمک سیمو کو نظر آئی۔۔۔اور سیمو سمجھ گیا کہ یہ چمک روسی سنائپر کے رائفل سکوپ سے پیدا ہوئی ہے۔
روسی سنائپر کی پوزیشن جان لینے کے بعد اب سیمو کو بس انتظار تھا اس کے ظاہر ہونے کا۔۔۔ شام کے وقت جب روسی سنائپر واپس جانے کے لیے اٹھا تو سیمو نے ایک ہی شاٹ میں اس کا کام تمام کردیا۔
روسی حلقوں میں اب "سفید موت” کہلانے والے اس نامعلوم فن سنائپر سے بہت خوف محسوس کیا جارہا تھا جو بیسیوں اعلی روسی فوجی افسران کو مارنے کے باوجود بھی بےنشاں تھا۔
صرف 98 دن میں 505 روسیوں کو قتل کرنے کے علاؤہ سیمو نے دوران جنگ سینکڑوں روسی فوجیوں کو زخمی بھی کیا جن میں اکثریت نے باقی زندگی معذوری کی حالت میں گزاری۔۔۔ اس حساب سیمو نے ہر دن اوسطاً 5 کمیونسٹوں کو ٹھکانے لگایا تھا۔
تنگ آکر روسیوں نے واحد سیمو سے نبٹنے کے لیے اپنے کئی ماہر، تجربہ کار سنائپر اور توپخانہ تک تعینات کردیا۔
6 مارچ 1940 کو ایک روسی سنائپر کی طرف سے داغی گئی دھماکہ خیز گولی اس کے جبڑے پر لگ کر پھٹ گئی جس سے اس کا چہرہ دائیں طرف سے بری طرح سے متاثر ہوا۔۔۔ اسے فوراً ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں طویل عرصے تک اس کا علاج چلتا رہا اور اس کے چہرے کی کئی سرجریز کی گئیں۔
13 مارچ کو اس جنگ کا اختتام ہوگیا۔۔۔۔
سیمو ہایہا کو اس کی شاندار خدمات پر فن لینڈ کے اعلیٰ عسکری اعزازات Cross of Liberty اور Medal of Liberty سے نوازا گیا۔
فوج سے ریٹائر ہونے کے بعد سیمو کی باقی زندگی ایک پیشہ ور شکاری کے طور پر گزری۔
1 اپریل 2002 کو 96 سال کی عمر میں سیمو کا انتقال ہوا۔
( ستونت کور )
تمھارے نام آخری خط
آج سے تقریباً پندرہ سال قبل یعنی جون 2008میں شمس الرحمٰن فاروقی صاحب نے ’اثبات‘ کااجرا کرتے ہوئے اپنے خطبے...