شجاع سلطان مصور و شاعر ،جدید لہجہ کی گمنام آواز
یہ جو بے رنگین ہے برفیلی ہوا کا عکس ہے
ہاں ابلتے خون کو شیشےنکے اندر دیکھنا
فٹ پاتھ پر بیٹھے تھےن صداوں کے خریدار
چمکیلی دکانوں میں خموشی کا گزر تھا میرے
ازل کی سمت اک دائرہ چلتا ہوا
حیات کیا ہے۔؟ سفرکیا ہے؟ فنا کیا ہے؟
گھر سے نکلے تو ہر اک تھےنچہروں کے ہجوم
ہم نے چاہاتھا کہ ہم خود کو اکیلے ڈھونڈیں
سمندروں میں وہ اترا تھا ڈوبنے کے لئے
مگر یہ سطح پر اک پیڑ تیرتا کیا ہے؟
اکتا گیا دل آو ، چراغوں کو بجھادیں
مدت ہوئی راتوں نے اندھیرا نہیں کیا
ٹہنیوں پر رقم ہر طرف لفظ ہیں
حاصلِ داستں خشک پتوں میں ہے۔
شاعری بھی اک اذیت ہے شجاع
شعر جیسے زخم ہیں تلوار کے
اب مرے صحراؤں میں سورج نہیں ہوگا طلوع
جسم سے اک روز میرا سایہ بھی چھینا جائےگا
شجاع سلطان ۱۹۴۶ تا ۲۰۰۸ کشمیر مشہور براڈ کاسٹر اور شاعر ہوئے و ہ پینٹنگ کے ہیڈ آف دی ڈیپارٹمنٹ تھے ۲۰۰۸ میں اپنی پینٹبگز کی نمایش کی تیاریوں میں تھے کہ دل کادورہ پڑنے سے تریسٹھ برس کی عمرانتقال کر گئے انکے ناگہانی مرگ کے بعد ۲۰۱۳ ء میں انکی کتاب “خواب زار” چھپی ۔۔ اکتوبر ۲۱ ۲۰۱۳ کو انکی کتاب کے رسم اجرا کےموقع پر پروفیسر حامدی کاشمیری انور شاہ رفیق راز ایاز رسول نازکی کی موجودگی میں شجاع سلطان کی بیگم عابدہ نے اپنے شوہر کی شاعری اور نجی زندگی پر گفتگو کی۔
شجاع سلطان نے غزلوں کے علاوہ نظمیں بھی لکھی ہیں انکی شاعری مظر ایرج کی طرح کچزھ زیادہ عروج نہ پاسکی دونوں شعرا کی دو تین غزلوں سے اگر باذوق قارئین کوب
ایک دواشعار پسند آئیں تو غنیمت سمجھئے۔۔
مظفر ایرج کے دو اشعار
کب کیسے مسخ ہو گئی کردار کی کتاب
یہ بھید اب کسی پہ کھلے گا نہ سوچئے
ہر کوئی منجمد ہوا پتھر کے خول میں
ایرج فسونِ لمس چلے گا نہ سوچئے
میرے خیال میں وہ غزل کے مقابلے میں نظم کے بہتر شاعر ہیں ۔۔
نظم:انسان
بھُنے ہوئے چنے کی
دراڑ میں سے اگتا ہُوا
نرگس کا پودا،
انسان
انکی نئی نظمیں مثالی ہوسکتی ہیں
نظم: ادراک
لیو نارڈو ڈاونچی نے کہا تھا
وابستگی سے پہلے ادراک ضروری ہے
اور میں سوچتا ہوں
تمہارے ساتھ وابستہ ہونے سے پہلے
کیا میں نے تمہارا
ادراک کیا تھا۔؟
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔