نادان کہتے ہیں عورت کی عقل کم ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلی_آئنسٹائن
۔۔
یہ ہیں سبرینا گونزالس۔ یہ ۲۳ سالہ امریکن خاتون جو امریکہ کی چوٹی کی ماہر طبیعیات ہیں اور جنہیں ہارورڈ یونیورسٹی نے۔۔۔ اگلی آئنسٹائن کے خطاب سے نوازا ہے۔
ان خاتون کو دنیا کی بڑی بڑی کمپنی اپنے پاس جاب دینا چاہتی ہیں جن میں یاہو، ایمازون اور ناسا جیسے ادارے شامل ہیں اور ان کا نام شہرہ آفاق کے میگزین فوربس نے دنیا کے سب سے بڑے تیس سال سے کم عمر سائنسدانوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
سبرینا کو ہارورڈ یونیورسٹی نے اکیڈیمک فریڈم دے رکھا ہے یعنی وہ اپنے خیالات کا پرچار کسی بھی سائنسدان کی طرح کر سکتی ہیں اور ہارورڈ میں ان کی گئی بات قابل احترام ہے سبرینا کی یہ شہرت بے وجہ نہیں صرف ۱۴ سال کی عمر میں انھوں نے اپنا پہلہ ایک انجن والا جہاز بنا کر اڑا لیا تھا۔
سبرینا نے اپنی گریجویشن پانچ اشاریہ صفر کی جی پی اے کے ساتھ مکمل کی سبرینا کو بہت سے اداروں سے لاکھوں ڈالر مالیت کی سکالرشپ دی گئی ہیں۔
سبرینا کی تحقیقات کا میدان بلیک ہولز اوراسپیس ٹائم کی پیمائش ہے جس کی وجہ سے ناسا سمیت دنیا کی بڑی بڑی کمپنیاں اسے اپنے پاس ملازمت دینا چاہتی ہیں۔ سبرینا کا شوشل میڈیا پر کوئی اکاؤنٹ نہیں اور نہ ہی اس کے پاس سمارٹ فون ہے۔ سبرینا کی دلچسپی اپنی ویب سائٹ بنام (physicsgirl) کو مسلسل اپ ڈیٹ کرنے پر ہے۔
سبرینا آج کل اپنا پی ایچ ڈی تھیسیس مکمل کر رہی ہیں اور یقینا تمام ان خواتین کے لئے ایک عمدہ مثال ہیں جو سائنس میں اپنا نام بنانا چاہتی ہیں۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔